ڈیٹا موجود، سب کو ٹیکس دینا ہو گا، نوکریاں نہیں فری لانسنگ: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر احتجاج مسترد کردیا اور کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگائے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ساتھ وزیر مملکت برائے خزانہ و توانائی علی پرویز ملک، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ، سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پروگریسو ٹیکسیشن کی طرف جارہے ہیں۔ جس کی آمدنی زیادہ ہے اس پر زیادہ ٹیکس کا اصول اپنایا گیا ہے، نان فائلرز کیلے ٹیکس کی شرح بڑھا کر 45 فیصد تک کی گئی ہے، اس اقدام کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہ تین چار بار سوچے ضرور کہ نان فائلرز کی اصطلاح بھی پاکستان میں ہی ہے، ہم ملک سے نان فائلرز کو ختم کرنے جارہے ہیں۔ پٹرولیم لیوی 80 روپے کی گئی ہے، یہ ایک ساتھ نہیں بڑھانے جارہے۔ اگر پی ڈی ایل بڑھانا بھی پڑی تو بتدریج بڑھائیں گے اور اسے عالمی قیمتوں سے منسلک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دس فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح نا قابل قبول ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو اگلے دو تین سال تک بڑھا کر 13 فیصد تک لے کر جانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی سے ریٹیلرز پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس سکیم پر کام جاری ہے۔ غیر دستاویزی معیشت کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ ٹیکسوں کی کمپلائنس اور انفورسمنٹ نہیں ہوئی۔ اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن کی جا رہی ہے۔ معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن ہماری ترجیح ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن سے کرپشن کم ہو گی اور شفافیت بڑھے گی۔ ان کا کہنا تھا نان فائلرز کی اختراع شاید ہی کسی اور ملک میں ہو۔ نان فائلرز کیلئے ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ نان فائلرز کیلئے بزنس ٹیکس ٹرانزیکشن میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں شاید مسئلہ تھا۔ ٹیکسز لیکج کو کم کرنے کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لایا گیا جس کا مقصد تمباکو، سیمنٹ سمیت ہر شعبے میں ٹیکس چوری روکنا تھا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں اور کون کتنا بل دیتا ہے۔ شہریوں کے لائف سٹائل کا سارا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے۔ لائف سٹائل ڈیٹا جائزے کیلئے ٹیم بنائیں گے جو اسے چیک کریں گی۔ اس کے بعد فیلڈ ٹیم کو اس پر عملدرآمد کا کہیں گے، ٹیکس نیٹ میں آنا پڑے گا۔ ٹیکس سلیب میں ردوبدل ممکن ہے، سب کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، آئی ٹی سیکٹر میں نوجوانوں کو سہولیات فراہم کریں گے، ہمارے پاس پوری دنیا میں تیسرے بڑے فری لانسرز موجود ہیں، ہمیں نوکریاں نہیں دینی بلکہ بچے اور بچیاں گھر بیٹھ کے پیسے کما رہے ہیں اور اس میں آئی ٹی سیکٹر کے لیے ہم نے سب سے بڑی رقم مختص کی ہے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہمیں بھی عوام کی مشکلات کا احساس ہے، شہباز شریف 100 گنا ریلیف دنیا چاہتے تھے لیکن ہماری معیشت کی بھی کچھ حقیقتیں ہیں۔ نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں آنے کا وقت دیا گیا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے بعد نان فائلرز سے ٹیکس بھی لیا جائے گا اور پوچھا بھی جائے گا۔ ماضی میں خسارے پورے کرنے کیلئے نوٹ چھاپے گئے، مختلف اوقات میں قرض لے کر بھی خسارے پورے کئے جاتے رہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ٹیکس نمبر کے بغیر لندن، پیرس اور تھائی لینڈ نہیں جا سکیں گے، نان فائلرز کو صرف عمرہ اور حج پر جانے کی اجازت ہو گی۔