• news

عدت نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی، بشریٰ کی اپیلوں پر ایک ماہ سزا معطلی درخواستوں پر 10 روز میں فیصلے کا حکم

 اسلام آباد (وقائع نگار+ نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر ایک ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم  دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا دس روز میں سزا معطلی کی درخواستوں  پر فیصلہ کریں۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے کہ انہوں نے اپنے کیریئر میں کبھی نہیں دیکھا جج نے اس طرح اچانک کیس ٹرانسفر کیا ہو، سیشن جج نے کیس سنا تھا اب ایڈیشنل سیشن جج کو ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ اس دوران خاور مانیکا کے وکیل  نے کہا شکایت کنندہ نے جج پر اعتراض کیا تو عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔ بعدازاں خاور مانیکا نے دوبارہ اعتراض کیا تو سیشن جج نے معاملہ ہائیکورٹ کو بھیج دیا۔ اس عدالت کے ایڈمنسٹریٹر آرڈر کو بالواسطہ یا بلاواسطہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ خاور مانیکا کے وکیل نے اپیل ایڈیشنل سیشن جج سے سیشن جج کو ٹرانسفر کرنے کی مخالفت کر دی۔ دوسری جانب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ موصول نہ ہونے کے باعث دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی مرکزی اپیلوں اور بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ گزشتہ روز بشری بی بی کی کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل سردار مصروف اور آمنہ علی عدالت پیش ہوئیں۔ سردار مصروف نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہونا ہے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس وقت تک سماعت رکھ لیں۔  وکیل نے کہا کہ اے ٹی سی میں وکلا کا بھی کیس ہے 11 بجے سماعت رکھ لیں۔ عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔ فاضل جج نے کہا کہ میں عید سے پہلے سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کروں گا فیصلہ جو بھی ہو۔ فاضل جج نے استفسار کیا کہ رضوان عباسی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے؟۔ سلمان صفدر نے کہا کہ جی رضوان عباسی اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھے اور خاور مانیکا کا کھویا ہوا اعتماد بھی حاصل کر لیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں پھر وقفہ کر دیا۔ وقفے کے بعد سماعت ہوئی تو فاضل جج نے کہا کہ عید سے پہلے درخواست پر فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں۔ عثمان گل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری آرڈر ابھی تک نہیں آیا۔ فاضل جج نے کہا کہ آرڈر آ جاتا یا ہائی کورٹ سے عدالت کو آگاہ کر دیا جاتا تو کیس کو ابھی سن لیتے۔

ای پیپر-دی نیشن