بجٹ پر حکومت‘ اپوزیشن اور عوام کی آراء:
حکومتی حلقوں کو تو بجٹ میں یقیناً سب اچھا ہی نظر آتا ہے اس لئے وفاقی بجٹ پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وفاقی و صوبائی وزراءنے فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوامی امنگوں کے عین مطابق قرار دیا اور کہا کہ بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمرایوب کا کہنا ہے کہ حکومت نے کئی چیزوں کو مصنوعی طریقے سے بڑھایا ہے جبکہ اس بجٹ کے نتیجہ میں فی الواقع مہنگائی کا سونامی آئے گا۔ اسی طرح عوامی اور کاروباری حلقوں کی جانب سے بجٹ کے حوالے سے اپنے اضطراب کا اظہار کیا گیا ہے جن کے بقول مجوزہ بجٹ سے بجلی سستی ہوئی نہ روزگار کے مواقع نکلتے نظر آئے۔ حکومتی توجہ محض ٹیکس جمع کرنے پر مرکوز ہے۔ مہنگائی میں کمی کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں کیا گیا۔
یہ حقیقت ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تابع تیار ہونیوالے کسی بھی بجٹ کو عوام دوست بجٹ نہیں بنایا جا سکتا چنانچہ اس بجٹ کے ذریعے عوام پر نئے ٹیکسوں اور مزید مہنگائی کی جو افتاد ٹوٹے گی‘ وہ انہیں اقتصادی طور پر مزید بدحال کر دیگی جبکہ حکومت نے سرکاری محکموں کی اسامیاں ختم کرکے مزید بے روزگاری کے راستے بھی کھول دیئے ہیں اور اس کے برعکس مراعات یافتہ اشرافیہ طبقات سے ملک و قوم کے لیئے قربانی لینے کی روایت سے اس بجٹ کو بھی محفوظ رکھا گیا ہے۔ یہ صورتحال عوام کیلئے تنگ آمد بجنگ آمد کی نوبت لانے کے ہی مترادف ہے جنہیں بجٹ اجلاس میں قومی سیاسی قائدین میاں نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمان اور سردار اختر مینگل کی عدم موجودگی اور عدم دلچسپی بھی چبھ رہی ہے۔ یہ سیاسی قائدین اگر آئی ایم ایف کے تیار کردہ بجٹ سے اپنے بری الذمہ ہونے کا تاثر دینا چاہتے ہیں تو انہیں عوام کے پاس آکر اپنی مجبوریوں کا اظہار کرنا چاہیئے۔ اس صورت حال میں اتحادی حکومت کو بہرحال عوامی اضطراب کا سامنا کرنے کیلئے بھی خود کو تیار رکھنا چاہیے۔ عوام کو حکومت میں شامل جماعتوں کی کسی قیادت کا کوئی عذر قابلِ قبول نہیں ہو سکتا۔