• news

ساہیوال ہسپتال میں 11بچوں کی ہلاکت : مریم نواز غمزدہ خاندانوں کا دکھ بانٹنے پہنچ گئیں ، ذمہ داروں نشان عبرت بنانے کا حکم

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز شریف ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں گیارہ بچوں کے جاں بحق ہونے کے سانحہ پر غمزدہ خاندانوں کا دکھ بانٹنے پہنچ گئیں اور سانحہ پر خود معذرت کی۔ مریم نوازشریف نے ایم ایس، اے ایم ایس اور ایڈمن آفیسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور فوری محکمانہ کارروائی کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے سانحہ کے حقیقی ذمہ داروں کا تعین کرکے نشان عبرت بنانے کا حکم دیا۔ مریم نواز کی زیر صدارت ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں 11بچوں کے جاں بحق ہونے کے سانحہ سے متعلق چار گھنٹے طویل انکوائری اجلاس ہوا۔ مریم نواز نے تمام انکوائری رپورٹ کی سی سی ٹی ویڈیوز خود چیک کیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ کے ضمیر ملامت نہیں کرتے، خود کو ان بچوں کے والدین کی جگہ رکھ کر دیکھیں۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق آگ بجھانے والے آلات اپریل سے ایکسپائر ہوچکے تھے، اطلاع کے باوجود تبدیل نہیں کئے گئے۔ آگ بجھانے والے آلات کیا ڈیکوریشن پیس کے طور پر لگائے گئے، کوئی مشق نہیں ہوئی، کسی کو استعمال نہیں آتا۔ مریم نواز شریف نے بچوں کو نکالنے والے ریسکیورز کو شاباش دی، انعام کا اعلان کیا اور سانحہ کی تفصیلات دریافت کیں۔ مریم نوازشریف نے کہا کہ آگ لگی تو آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے۔ ہیلتھ کو اربوں دے رہے ہیں، پھر غریب مریضوں سے داخلے کے لئے پیسے کیوں لئے جاتے ہیں۔ بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئی اور رپورٹ میں سب اچھا لکھا گیا۔کروڑوں کی مشینیں اور ادویات دیتے ہیں، ایکسرے اور دوائیاں باہر سے آرہی ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی وتعزیت کا اظہار کیا۔  والدین سے باری باری سانحہ کی تفصیلات دریافت کیں۔ بتا یا گیا کی ایک بچی کی والدہ کو سانحہ کا سن کر ہارٹ اٹیک ہوا جو فی الوقت علاج کے لیے پی آئی سی میں داخل ہیں۔ والدین کی باتیں سن کر وزیر اعلیٰ مریم نواز افسردہ اور پریشان ہوگئیں۔ سانحہ میں جاں بحق ہونے والی بچی عافیہ کے والد محمد علی نے کہا کہ ریاست ماں کی مانند ہوتی ہے، انصاف کی توقع ہے۔ سانحہ کے بعد پولیس نے ڈنڈے مارے، گارڈ نے بوڑھی ماں کو دھکے دیئے۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال گارڈز کے مریضوں سے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور ڈی پی او ساہیوال کو پیسے لینے کی شکایت پر سکیورٹی گارڈز کی انکوائری کا حکم دیا۔ مریم نواز نے تمام ہسپتالوں کے سکیورٹی آڈٹ کا حکم بھی دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بچوں کے والدین کے غم برابر کی شریک ہوں، والدین کی داد رسی کے لیے حاضر ہونے آئی ہوں۔ بچھڑ جانے والے ننھے پھولوں کو واپس نہیں لا سکتے، انشاء اللہ پوری کوشش ہے ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔ مریم نواز شریف نے متاثرہ نرسری کا دورہ کیا اور نوزائیدہ بچوں کے علاج کی سہولیات کا جائزہ لیا۔ علاوہ ازیں مریم نوازشریف سے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے ارکان صوبائی اسمبلی نے ملاقات کی اور فیلڈ ہسپتال اور کلینک آن ویلز پراجیکٹ کو سراہا۔ مریم نوازشریف کو 100 دنوں میں عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر خراج تحسین پیش کیا۔ ارکان اسمبلی نے کہاکہ فیلڈ ہسپتال اور کلینک آن ویلز پراجیکٹ سے عوام کو دہلیز پر ریلیف مل رہا ہے۔ وزیراعلی نے کہاکہ فیلڈ ہسپتال اور کلینک آن ویلز کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں۔ شعبہ صحت کے امور کی دن رات مانیٹرنگ کررہی ہوں۔ پنجاب بھر کے بنیادی صحت مراکز کی اپ گریڈیشن تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ ارکان اسمبلی نے وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کو اپنے حلقوں کے مسائل اور ضروریات سے آگاہ کیا۔ مریم نواز نے خون عطیہ کرنے کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ورلڈ بلڈ ڈونرز ڈے ان لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کا دن ہے جو دوسروں کی زندگی بچانے کیلئے خون کا قیمتی عطیہ پیش کرتے ہیں۔ ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے پر میں ان تمام افراد کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جنہوں نے خون کا عطیہ دے کر جانیں بچائیں۔

ساہیوال (نمائندہ نوائے وقت) سانحہ ساہیوال میں11بچوں کی ہلاکت پر ٹیچنگ ہسپتال پر وزیراعلیٰ کے حکم  پر 4ڈاکٹرز کو گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد ہسپتال کے ڈاکٹرز نے مزاحمت اور نعرہ بازی کی۔ پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا جس کے بعد گرفتار ڈاکٹرز رہا کر دیئے گئے۔ مریم نواز شریف کے حکم پر ڈی پی او فیصل شہزاد نے پولیس نفری کے ہمراہ پرنسپل میڈیکل کالج پروفیسر عمران حسن خان‘ ایم ایس ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال ڈاکٹر اختر محبوب‘ ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر عثمان کو گرفتار کر لیا۔ ڈاکٹرز کو گرفتار کرنے پر ہسپتال کے دیگر ڈاکٹرز نے شدید احتجاج کیا، نعرہ بازی کی اور مزاحمت کی۔ ڈاکٹرز اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں۔ ڈاکٹرز کی جانب سے مزاحمت ہوتی رہی۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ ینگ ڈاکٹرز و دیگر ڈاکٹرز اور سٹاف وغیرہ نے ہسپتال میں کام کرنا بند کر دیا۔ ڈاکٹرز کے مسلسل احتجاج کے بعد گرفتار ڈاکٹرز رہا کر دیئے گئے۔ ہسپتال پہنچنے پر انہیں ہار پہنائے گئے۔ ڈاکٹرز نے او پی ڈی میں کام نہ کرنے کا اظہار اور تشدد کرنے والے پولیس ملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن