آلائشیں فوری ٹھکانے لگائی جائیں
عید قربان کے موقع پر ہمارے ہاں صفائی کی صورتحال بہتر بنانا ہر شہری اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ ملک کے اکثر شہروں میں عملہ صفائی اس موقع پر مستعد رہتا ہے۔ عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ قربانی کی آلائشیں اور باقیات ادھر ادھر پھینکنے سے گریز کریں۔ گندگی کی وجہ سے تعفن پھیلتا ہے اور وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں گلیوں، سڑکوں اور گھروں کے باہر قربانی کے بعد جس طرح آلائشیں اور قربانی کی باقیات ادھر ادھر پڑی نظر آتی ہے، اس سے لوگوں کا گزرنا اور ارد گرد رہنے والوں کا جینا دوبھر ہو جاتا ہے۔ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناتے ہمیں بھی احتیاط کرنی چاہیے اور انتظامیہ کا بھی فرض ہے کہ عملہ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں ہر گھر میں بڑے بڑے شاپر تقسیم کیے جاتے تھے، جن میں آلائشیں ڈال کر کچرا دانوں یا گھر کے باہر رکھ دیے جاتے تھے جہاں سے صفائی پر متعین عملہ فوری طور پر اٹھا کر انھیں مخصوص مقامات پر لے جا کر ٹھکانے لگا دیتا تھا۔ امید ہے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرنگرانی یہ سلسلہ اب بھی برقرار رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ عید کے موقع پر شدید گرمی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے تاکہ عوام کو راحت کا احساس ہو اور وہ آسانی سے مذہبی تہوار پر قربانی کے فرائض پورے کر سکیں۔ اسی طرح عید کی نماز کے دوران ہر شہر اور قصبے میں سیکورٹی انتظامات اطمینان بخش ہونے چاہئیں تاکہ اس موقع پر دہشت گردوں کو کسی شرارت کا موقع نہ مل سکے۔ عیدِ قرباں بھائی چارے اور صلہ رحمی کی فضا زیادہ اجاگر کرتی ہے اس لیے قربانی دینے والے خواتین و حضرات قربانی کا گوشت اپنے ریفریجریٹرز اور ڈیپ فریزروں میں محفوظ کرنے کے بجائے اڑوس پڑوس کے بے وسیلہ لوگوں اور دوسرے مستحقین میں تقسیم کریں جو فریضۂ قربانی کا لازمی حصہ بھی ہے۔