• news

گرمی سے 35 پاکستانیوں سمیت 577 حجاج جاں بحق، 2 ہزار سے زائد زیر علاج

ریاض؍ اسلام آباد  (نوائے وقت نیوز+ خبر نگار) امسال حج کے سخت گرم موسم کی وجہ سے 35 پاکستانیوں سمیت 577 عازمین حج جاں بحق ہو گئے۔  عرب سفارت کاروں نے بتایا کہ مرنے والوں میں سے کم از کم 323 مصری تھے، جن میں سے زیادہ تر گرمی سے متعلق بیماریوں کا شکار ہو گئے تھے۔ سفارت کاروں میں سے ایک نے بتایا کہ ''وہ تمام (مصری) گرمی کی وجہ سے  جاں بحق ہوئے'' سوائے ایک کے جو معمولی ہجوم کے کچلنے کے دوران مہلک زخموں کا شکار تھا۔ سفارت کاروں نے بتایا کہ کم از کم 60 اردنی  جاں بحق  ہو گئے۔ قبل ازیں  وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ قاہرہ حج کے دوران لاپتہ ہونے والے مصریوں کی تلاش کے لیے سعودی حکام کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی حکام نے گرمی کے دباؤ میں مبتلا 2,000 سے زائد حجاج کے مختلف ہسپتالوں  علاج کرنے کی اطلاع ہے۔ سعودی تحقیق کے مطابق، آب و ہوا کی خرابی کی وجہ سے زائرین تیزی سے متاثر ہو رہے ہیں۔  سعودی قومی موسمیات کے مرکز نے بتایا کہ پیر کو مکہ کی مسجد حرام میں درجہ حرارت 51.8Cat تک پہنچ گیا۔ پیر کے روز مکہ کے باہر منیٰ میں حجاج کو اپنے سروں پر پانی کی بوتلیں انڈیلتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ رضاکاروں نے ٹھنڈا رہنے میں مدد کے لیے کولڈ ڈرنکس اور تیزی سے پگھلنے والی چاکلیٹ آئس کریم تقسیم کی۔ سعودی حکام کے مطابق، اس سال تقریباً 1.8 ملین عازمین نے حج میں حصہ لیا، جن میں سے 1.6 ملین کا تعلق بیرون ملک سے تھا۔ ہر سال دسیوں ہزار حجاج پیسے بچانے کے لیے سرکاری حج ویزا حاصل کیے بغیر حج کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ زیادہ خطرناک اقدام ہے کیونکہ یہ حکم کردہ قوانین کو نظر انداز کرتے ہیں اور ائر کنڈیشنڈ سہولیات سے محروم ہوتے ہیں۔ اس سال حج کے دوران اموات کی اطلاع دینے والے دیگر ممالک میں انڈونیشیا، ایران اور سینیگال، بھارت اور پاکستانی باشندے شامل ہیں۔ پاکستانی حج مشن اور سفارت خانے نے  تاحال اپنے باشندوں کی تعداد کے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ جاں بحق ہونے والوں میں 35 پاکستانی حجاج بھی شامل ہیں جن میں سے 29 مکہ مکرمہ، 6 مدینہ منورہ میں جاں بحق ہوئے۔ دوران حج سوشل میڈیا پر چلنے والی فیک نیوز کے معاملہ پر  وزارت مذہبی امور نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ درست معلومات کے لیے معتبر ذرائع پر بھروسہ کریں۔ حجاج کرام کے بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بے بنیاد افواہوں کو نظرانداز کریں۔ مشاعر میں عازمین کو بے یارومددگار چھوڑنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ہم سعودی حکومت کی طرف سے مہیا کی گئیں معلومات پر بھروسہ کرتے ہیں جن کی ہم بعد ازاں خود بھی تصدیق کرتے ہیں۔ جون 18 سہہ پہر 4 بجے تک مشاعر میں پاکستانیوں کی 9 اموات ہوئیں جن میں 4 منی، 3 عرفات اور 2 مزدلفہ میں اموات ھوئیں۔ ڈی جی حج مشن نے کہا ہے کہ یہ ایک مشکل حج تھا کیونکہ پارہ تقریباً 50 ڈگری تھا کسی بھی حاجی کی وفات ہونے کی صورت میں ہمیں اطلاح دی جاتی ہے۔ سعودی حکومت نے ایک نظام مرتب کیا ہوا ہے جس کے تحت ورثاء  سے باقاعدہ تدفین کی اجازت مانگی جاتی ہے۔ اس کے بعد غسل دے کر حرمین میں نماز جنازہ ادا کر کے تدفین کی جاتی ہے یا پھر وارثین کی خواہش کے مطابق کسی حاجی کی میت پاکستان  پہنچانے کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ سعودی حکومت ان معاملات میں ہمارے ساتھ مکمل تعاون کرتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن