ڈی آئی خان، وزیراعلیٰ کے پی نے گرڈ سٹیشن جا کر بجلی بحال کرا دی: مسئلہ جلد حل ہو گا، محسن نقوی
ڈی آئی خان+پشاور+ اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے+بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے خود گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوکر بجلی بحال کردی۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور ڈی آئی خان میں لوگوں کا ہجوم لے کر بجلی بحال کرنے گرڈ اسٹیشن پہنچ گئے۔ اس موقع پر ڈی پی او ڈیرہ ناصر محمود اور ڈی ایس پی عدنان بھی موجود تھے۔ دریں اثنا ایم پی اے فضل الہی نے بھی رحمان بابا گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوکر زبردستی4 فیڈرز پر بجلی بحال کرادی۔ پیسکو حکام کے مطابق فضل الہی رات 11 بجے زبردستی بجلی بحال کرکے گئے انکے جانے پر بجلی دوبارہ بند کردی گئی جس پر وہ صبح دوبارہ آئے اور زبردستی چار فیڈرز پر بجلی بحال کرادی۔ رحمن بابا گرڈ اسٹیشن سے لائن لاسز والے 10 فیڈرز پر زبردستی بجلی بحال کرائی گئی، پیسکو کو 26 لاکھ 40 ہزار روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ خیبر پی کے پولیس نے پیسکو تنصیبات پر حملہ کرنے یا گرڈ اسٹیشنز میں زبردستی گھسنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ تمام منتخب نمائندگان ایسا ہی کریں ۔ پولیس نے متھرا میں زبردستی گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوئے بلدیاتی نمائندوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔ تحریک انصاف کے تحصیل متھرا کے چیئرمین انعام اللہ اور درجنوں ساتھیوں کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کی دفعات عائد کی گئی ہیں۔ دوسری طرفلوڈشیڈنگ بحران پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور میں آج رابطہ ہوا۔وزیراعلیٰ کے پی کے علیٰ امین گنڈاپور نے اپنے تحفظات سے وزیرداخلہ محسن نقوی کو آگاہ کیا۔لوڈشیڈنگ کے مسلے پروزیرداخلہ اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے کے پی کے میں 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ پر اگلے 2 روز میں مشاورت اور مذاکرات پر اتفاق کیا۔وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ افہام و تفہیم سے باہمی غلط فہمیاں دور کی جائیں گی۔وزیراعلی خیبرپختونخوا نے وزیرداخلہ داخلہ کو گرڈ سٹیشنز کی حفاظت اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جلد حل ہو۔ انہوں نے کہا کہ تمام وفاقی تنصیبات کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، ۔ علاوہ ازیں وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں لیکن وفاقی حکومت یہ واجبات ادا نہیں کر رہی، واپڈا سے جڑے تمام حل طلب معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، لائن لاسز کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ہم نے بھر پور تعاون کیا اور جن علاقوں میں بہت ذیادہ لاسز ہیں وہاں لوگوں کو سولر سسٹم دینے کے لئے ہم نے 10 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ بجلی سے جڑے معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی تھی لیکن وفاق نے ہم سے ڈیڑھ مہینے کا ٹائم اور تعاون مانگا تھا اور ہم نے بھر پور تعاون کی مگر اس کے باوجود وفاق نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی۔ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ھوئے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مینڈیٹ چوری کرکے جھوٹ کی بنیاد پر حکومت میں بیٹھی ہے، اس نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی،ڈیڑھ مہینے کا وقت ختم ہوا تو میں نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو مسیج اور کال کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ وزیر اعلی نے پارٹی کے تمام پارلیمنٹرینز اور پارٹی ذمہ داروں سے کہا کہ بجلی کے حوالے سے اب وہ بحیثیت وزیراعلی ان کی طرف سے دی جانے والی پالیسی پر عملدرآمد کریں ۔ وزیر اعلی نے کہا میں نے آئی جی پولیس کو واضح احکامات دیے ہیں کہ واپڈا اہلکاروں کے کہنے پر اب صوبے کے کسی شہری کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی، یہ خیبرپختونخوا پولیس ہے اور یہ واپڈا کے ماتحت نہیں، واپڈا ہمارا حق نہیں دے رہا،ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، صوبے کا چیف ایگزیکٹو میں ہوں اور پولیس میرے احکامات پر عمل کرے گی۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ گرڈ میں کسی فالٹ کے علاوہ 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں ہوگی اور یہ میرا واضح پیغام ہے جو سب تک پہنچنا چاہیے۔ وزیر اعلی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لوڈشیڈنگ پر منتخب نمائندوں کو سپورٹ کریں، خود گرڈ اسٹیشنز میں جانے سے گریز کریں، کوئی 9 مئی جیسا واقعہ کرکے آپ پر ڈال سکتا ہے۔ سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہم مجبورا یہ اقدام لے رہے ہیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر وفاقی حکومت نے نیشنل گرڈ سے صوبے کی بجلی کم کرنے کی کوشش کی تو ہم اگلے اقدام کے طور پر نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی بند کر دیں گے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف آپ نے مجھے فون کرکے آئی ایم ایف کے حوالے سے سپورٹ مانگا تھا، لیکن مجھے پہلے صوبے کا پیسہ چاہیے جو آپ نے دینا ہے، ورنہ میں آئی ایم ایف کو بتادوں گا کہ آپ لوگ پیسے ہمارے نام پر لیتے ہیں، ہم پر ٹیکس لگاتے ہیں اور اپنی جیبیں بھرتے ہیں۔ ہمیں مجبور نہ کرے کہ آپ کی حکومت کو دھکا دے کر نکالا جائے، کس طرح نکالنا ہے یہ ہمیں اچھی طرح پتہ ہے، آپ برداشت نہیں کر سکوگے، آپ کی چیخیں نکلیں گی اور پھر آپ کے لانے والے بھی آپ کو نہیں بچا سکیں گے، اپنا حق لینے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اپنارویہ درست نہ کیاتوان کارویہ درست کرنے عوام نکلیں گے۔ خیبرپختونخوامیں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی ذمہ داروفاقی حکومت ہے، وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کے عوام سے انتقام لے رہی ہے۔ وفاقی حکومت کوخیبر پختونخوا کیساتھ اپنا رویہ ٹھیک کرناہوگا۔بجلی لوڈشیڈنگ کیخلاف بیان دیتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا انتقام لیا جا رہا ہے۔ تین روز سے بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے، انہوں نے حدیں پار کر دیں، ہماری زمینوں پر تربیلا ڈیم بنا ہے مگرلوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا بجلی بھی ہم پیدا کریں پھر اسے مہنگی بھی ہم خریدیں اور ہماری ہی بجلی غائب بھی ہو، اب خیبر پختونخوا کے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ وفاق، خیبر پختونخوا کے 1500 ارب روپے سے زائد بجلی بقایاجات بھی نہیں دے رہا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو خط لکھا ہے انہوں نے خیبر پی کے گرڈ سٹیشنز پر پیش آنے والے واقعات پر مدد مانگ لی۔ خط میں لکھا ہے کہ خیبر پی کے میں ذمہ دار شخصیات گرڈ سٹیشنز کے احاطے میں مظاہروں کی قیادت کر رہی ہیں۔ ایسے واقعات بجلی کی بندش پر مردان، چارسدہ، ٹانک، بنوں اور پشاور میں پیش آ رہی ہیں۔ سی ای او پیسکو کی جانب سے بھیجی جانے والی رپورٹ شیئر کی جا رہی ہے۔ صوبائی ارکان اسمبلی او ردیگر نے گرڈ سٹیشن عملے کو بجلی بحالی سے متعلق غیر قانونی احکامات دیئے ان فیڈرز پر بہت نقصان اور بجلی چوری ہوتی ہے۔