پنجاب اسمبلی: بجٹ کہنے کو سرپلس، درحقیقت خسارہ: اپوزیشن لیڈر، سلائی مشین سے جائیداد کا ذکر کیوں نہیں: حکومتی رکن
لاہور (این این آئی؍ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کا آغاز ہو گیا اور اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندہ قرار دے دیا۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے کہا بجٹ کہنے کو تو سرپلس ہے لیکن حقیقت میں یہ خسارے کا بجٹ ہے، بجٹ میں جو وعدے کئے گئے ہیں وہ حقیقی طور پر پورے ہوتے نظر نہیں آ رہے، حکمرانوں کے دل سے بغض بانی پی ٹی آئی نہیں جا رہا اور یہ نو مئی سے ہی باہر نہیں نکل پا رہے۔ انہوں نے کہا حکومت نے خاموشی سے عوام پر ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کر دیا۔ دوسری جانب حکومتی ارکان نے بھی پی ٹی آئی قیادت پر کڑی تنقید کی۔ حکومتی رکن شوکت راجا نے کہا یہ لوگ لندن فلیٹس پر تو شور مچاتے ہیں لیکن سلائی مشین سے اربوں کی جائیداد کا ذکر نہیں کرتے۔ ملک احمد خان بھچر نے کہا حکومت کسان کارڈ کے نام پر کسانوں سے دھوکہ کررہی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو خود ہی ظلم کرتے اور پھر حبیب جالب کے شعر بھی خود ہی پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت کے دور میں فیصل آباد انڈسٹری پچاس فیصد چل رہی ہے اور 30فیصد مزدور بیروزگار ہوگئے، ہمارے دور میں سود کی شرح 12.5فیصد اور موجودہ حکومت میں 24.52 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کسان کارڈ پی ٹی آئی نے شروع کیا جس پر نمبر انہوں نے بنا کر دوسروں کو بے وقوف بنایا یہی ان کا کام ہے۔ ملک احمد بھچر نے کہا یہ75 ارب روپے کسانوں کو قرض دے رہے ہیں، گندم کی مد میں راولپنڈی سے 44ارب اور گجرات سے101ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، گندم پر سرگودھا ڈویژن سے کسانوں کا 69ارب ،ملتان سے 100ارب، ڈی جی خان سے 112ارب ، بہاولپور سے 143ارب، ساہیوال سے 52ارب روپے اور لاہور سے 67ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا حکومت نے سات ہزار ٹیوب ویل سولر پر لگانے کا فیصلہ تو کر لیاہے لیکن پانی کی گہرائی آٹھ سو فٹ پر ہے، سولر کے لئے پلیٹیں اور انورٹر لگانے پڑتے ہیں، ایک ٹیوب ویل پر پچاس لاکھ روپے کی لاگت آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا زیادہ ٹیوب ویلز کی ضرورت جنوبی پنجاب میں ہے جہاں پانچ سے چھ سو فٹ پر پانی ہے۔