سی پیک ، حکومت، اپوزیشن متفق
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) چین پاکستان سیاسی جماعتوں کے فورم اور سی پیک سیاسی جماعتوں کے مشترکہ مشاورت کا تیسرا اجلاس ہوا، جس سے چینی وزیر لیوجیان چاؤ ،چئیر مین سینٹ یو سف رضا گیلانی ،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق،جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان ،سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفراور دیگر راہنماوں نے بھی خطاب کیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے پاک چین مشاورتی میکانزم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سٹریٹجک پارٹرشپ ہے، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوگی، سی پیک پاک چین تعاون کا نیا وژن ہے، توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی، روزگار اور ترقی کے موقع پیدا ہوئے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، دورہ چین میں مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے، دورہ چین میں وزیر لیو سے مفید ملاقات ہوئی، پاک چین عوامی روابط کے فروغ کے خواہاں ہیں۔اس موقع پر چینی وزیر لیوجیان چاؤ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مشاورتی میکنزم کے اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے، پاکستان اور چین ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہیں، پاکستان اور چین کی ترقی دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگی۔چینی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان معاہدوں سے ترقی کے نئے موقع پیدا ہوں گے لیکن ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا، بہتر سیکیورٹی سے تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔انہوں نے پاکستانی سیاستدانوں ،صحافیوں اور طلبہ کو دورہ چین کی دعوت بھی دی۔ لیوجیان چاؤ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر چلنا ہے، ترقی کے اہداف کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے۔۔ چینی وزیر نے کہا کہ پاک چین دوستی کی بنیاد عوامی حمایت کی مرہون منت ہے، میڈیا ، طلبا اور نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کے لیے تیار ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور ہماری قیادت کے درمیان سی پیک کی اپ گریڈیشن پر اتفاق ہوا ہے۔ پاک چین مشاورتی میکنزم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان اور چین کے درمیان روابط کو مضبوط کردیا ہے، اشتراک کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں، سی پیک نے پاکستان کے دور دراز علاقوں میں ڈیولپمنٹ اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ پاکستان خطے میں امن، استحکام اور ڈیولپمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا، ساتھ مل کر ہم مشترکہ چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں، سی پیک پاک چین بہتر مستقبل اور ترقی کا ضامن ہے، سی پیک ملکی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ چینی وزیر لیوجیان چاؤ کے وفد کے ہمراہ دورہ پاکستان پر ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے۔ چینی وزیر نے پاکستان کے ساتھ 5 راہداریوں کی تیاری کے لیئے مل کرکام کرنے کا اظہارکیا ہے، ان راہداریوں کا مقصد سی پیک کے اپ گریڈیڈ ورڑن لانا ہے۔ چینی وزیرنے پاک چین تعلقات کے مزید فروغ کے لیے سیاسی جماعتوں کے مل کر کام کرنیکی ضرورت پر زور دیا۔ سی پیک پر وسیع سیاسی اتفاق رائے اور باہمی تعاون کے مزید پلیٹ فارمزکے لیے کام کرنے پر زور دیا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اجلاس کی منفرد خطاب میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت پاکستان چین تعلقات اور سی پیک پر قومی اتفاق رائے کا آئینہ دار ہے، چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری اندرونی سیاست اور الگ الگ نظریات سے بالاتر اور تمام جماعتوں کی پالیسی کا اہم ترین جزو ہیں۔ پاکستان اور چین نے سی پیک کو پانچ نئے راہداریوں کے تعارف کے ساتھ اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا: ترقی راہداری، زندگی کو بہتر بنانے والی راہداری، جدت راہداری، سبز راہداری، اور علاقائی رابطہ کاری راہداری۔ یہ نئی راہداریاں پاکستان کے 5E فریم ورک کے مطابق ہیں، جو برآمدی ترقی، ڈیجیٹل ترقی (ای-پاکستان)، ماحولیاتی استحکام، توانائی اور انفراسٹرکچر کی ترقی، اور مساوات اور بااختیاریت کو ترجیح دیتی ہیں۔احسن اقبال نے کا کہنا تھا کہ گوادر چین کو براہ راست بحیرہ عرب تک رسائی فراہم کرتی ہے اور پاکستان کے لئے اقتصادی بحالی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔سی پیک کے دوسرے مرحلے کا اہم مقصد صنعتی تعاون کے ذریعے پاکستان کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے، چینی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا، اور خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتی یونٹوں کی منتقلی فیز ٹو کا اہم حصہ ہے۔ آف شور تیل اور گیس وسائل کی تلاش تک بھی بڑھے گا۔ پاکستان کی حکومت پاکستان میں کام کرنے والے چینی اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ چینی سفارتخانے کو مسلسل اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔احسن اقبال نے حال ہی میں چینی راکٹ کے ذریعے پاکستان کے سیٹلائٹ کے لانچ کی مثال دی، جو پاکستان-چین دوستی کی بلندیوں کو ظاہر کرتی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان اور چین کے سیاسی روابط کے فروغ سے سی پیک کو استحکام ملے گا، بی آر آئی منصوبے سے پاک چین تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں، سی پیک منصوبے سے غربت میں کمی، اقتصادی ترقی اور تجارت بڑھے گی۔ بدقسمتی سے سی پیک منصوبہ ماضی میں ڈس انفارمیشن کا شکار رہا ہے۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاک چین تعلقات کے حوالے سے پاکستانی قوم میں اتفاق پایا جاتا ہے، پاک چین دوستی ہمارے باہمی اختلافات سے بالا تر رہا ہے، پاکستان خطے میں تنازعات کے منصفانہ حل پر یقین رکھتا ہے، ہم شکر گزار ہیں کہ چین نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی غیر مشروط حمایت کی اور اس طرح پاکستان نے بھی تائیوان کے معاملے پر چین کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما حنا ربانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک کے لیے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، عالمی منظر نامے میں پاکستان اور چین کا اہم کردار ہے، ۔ تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ دو ملکوں کے درمیان دوستی بھروسے اور تعاون پر مبنی ہوتی ہے، سی پیک پاک چین دوستی کا وژن ہے۔ بہترین اثاثوں میں سے ایک ہے، ہمیں اسے کامیاب بنانا ہے۔ علی ظفر نے کہا کہ چین سے دوستی ہماری خارجہ پالیسی کا محور ہے اور یہ غیرمتزلزل ہے، ملک کو دہشت گردی کے خلاف استحکام کی ضرورت ہے، ہمیں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، ہمیں تعاون اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنے کی ضرورت ہے، ہم اپ کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔