• news

خرم نواز اقبال آفریدی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سید مصطفی شاہ کے زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس شروع ہو اتو ایوان میں وزراء میں صرف رانا تنویر حسین ہی موجود تھے جبکہ دوسری طرف حکومت واپوزیشن کے اراکین نے بھی اپنی کم حاضری کے زریعے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر جاری بحث میں نہ ہونے کے برابر ہی دلچسپی کامظاہرہ کیا۔ ایوان کی کارروائی شرو ع ہوئی تو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمرایوب خان نے ایوان کو بتایا کہ انکی جماعت نے پنجاب میں اپنے اسیر رہنما کی رہائی کیلئے پرامن احتجاج کی کال دے رکھی ہے تاہم پنجاب حکومت نے شخصی آزدی کو سلب کرتے ہوئے پورے صوبے میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا ہے‘ ایوان اس کا نوٹس لے اور رولنگ دے۔ ڈپٹی سپیکر نے ریمارکس دیتے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے۔ اجلاس شروع ہونے کے ایک گھنٹے بعد 12بجے وزیراعظم میاں شہبازشریف ایوان میںآئے اور اپنی نشست پر براجمان ہوئے سرکاری فوٹو گرافرز نے انکی چار تصاویر اتاریں اور وہ گھڑی کے پانچ منٹ تشریف فرما ہونے کے بعد ایوان سے رخصت ہوگئے۔ اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسدقیصر نے وفاقی وزراء کی ایوان کے اجلاس میں تشریف نہ لانے پر ڈپٹی سپیکر کی توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ وفاقی وزراء کے ساتھ ساتھ وزیرخزانہ خود بھی بجٹ پر جاری بحث کے دوران ایوان میں تشریف ہی نہیں لارہے ہیں تو پھر ممبران سے کیوں تقاریر کروائی جارہی ہیں اس پر پاکستا ن پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نے اسدقیصر کے نقطہ اعتراض کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ میں اسدقیصر کی بات سے متفق ہوں۔ ایوان کا ماحول اس وقت کشیدہ ہوگیا جب جمشید دستی نے باربار چیئر کو زچ کرنا شروع کردیا۔ اس پر ڈپٹی سپیکر ایم این اے جمشیددستی پر سخت برہم ہوئے اور انہیں ڈانتے ہوئے کہا کہ ایوان میں یہ بدمعاشی کا کلچر نہیں چلے گا اگر آپ نے اجلاس میں نہیں بیٹھنا تو بتادیں۔ اجلاس ملتوی کردیتے ہیں۔ اس پر حکومتی بنچوں سے باہر نکالو کے بھی نعرے بلند ہوتے رہے تاہم سنی اتحاد کونسل کی مداخلت پر جمشید دستی اپنی نشت پر براجمان ہوگئے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی راجا خرم نواز نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اسلام آباد کے سکولوں کو200 بسیں فراہم کی گئیں جن کو چلانے کے لیے ڈرائیورز میسر نہ ہونے پر کھڑی ہیں لیکن حکومت نے بجٹ میں اسلام آباد کے سکولوں کے لیے پنک بس سروس کا اعلان کردیا۔ اسی طرح پمز میں قائداعظم ٹاوور کا اعلان کردیا لیکن دیہی علاقے میں زیرتعمیر دو ہسپتالوں کو بجٹ نہیں دیا۔ خرم نواز کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اقبال آفریدی نے انہیں زچ کرنا شروع کردیا جس پر ان دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا پھر سنی اتحاد کونسل کے جنید اکبر کی مداخلت پر معاملہ ختم ہوگیا۔

ای پیپر-دی نیشن