سی پیک، حکومت اور اپوزیشن کا اتحاد: معاشی استحکام کی نوید
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا دوسرا مرحلہ دونوں ملکوں کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی خوشحالی اور استحکام کا باعث بنے گا۔ اس مرحلے میں چین کی طرف سے ملنے والے صنعتی تعاون کے ذریعے پاکستان کی پیداواری صلاحیت بڑھے گی اور صنعتی یونٹس خصوصی اقتصادی زونز میں منتقل ہوں گے۔ علاوہ ازیں، چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان کی جانب توجہ بھی بڑھے گی۔ ساتھ ہی ساتھ تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش پر بھی کام مزید آگے بڑھے گا جس سے پاکستان کو معاشی اعتبار سے اپنے پاو¿ں پر کھڑا ہونے کے لیے بہت مدد ملے گی۔ موجودہ حکومت جس سنجیدگی اور تیزی سے چین کے ساتھ معاملات کو فروغ دے رہی ہے اس سے یہ امکان پیدا ہورہا ہے کہ آئندہ چند برس میں پاکستان اس اقتصادی دلدل سے نکل آئے گا جس میں پھنسے ہوئے ہونے کی وجہ سے اسے بار بار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ایسے ہی دیگر اداروں کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑتے ہیں۔
چین کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور سی پیک پر جامع مشاورت کے لیے تیسرا پاک چین مشترکہ مشاورتی میکانزم اجلاس جمعے کو اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سید علی ظفر، جمعیت علماءاسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمان، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خالد مقبول صدیقی، پاکستان پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر، استحکام پاکستان پارٹی کی منزہ حسن، نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد، سینئر سیاستدان افراسیاب خٹک اور دیگر رہنما شامل تھے۔ اجلاس میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے بین الاقوامی شعبے کے سربراہ اور وزیر لیو جیان چاو¿ بھی شریک ہوئے۔
چینی وزیر لیوجیان چاو¿ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مشاورتی میکنزم کے اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے، پاکستان اور چین ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہیں، پاکستان اور چین کی ترقی دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگی۔چینی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان معاہدوں سے ترقی کے نئے موقع پیدا ہوں گے لیکن ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کے لیے سکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا، بہتر سکیورٹی سے تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔انھوں نے پاکستانی سیاستدانوں ،صحافیوں اور طلبہ کو دورہ¿ چین کی دعوت بھی دی۔ لیوجیان چاو¿ نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر چلنا ہے، ترقی کے اہداف کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے۔۔ چینی وزیر کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی کی بنیاد عوامی حمایت کی مرہون منت ہے، میڈیا ، طلبہ اور نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کے لیے تیار ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور ہماری قیادت کے درمیان سی پیک کی اپ گریڈیشن پر اتفاق ہوا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت پاکستان چین تعلقات اور سی پیک پر قومی اتفاق رائے کا آئینہ دار ہے۔ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری اندرونی سیاست اور الگ الگ نظریات سے بالاتر اور تمام جماعتوں کی پالیسی کا اہم ترین جزو ہیں۔ پاکستان اور چین نے سی پیک کو پانچ نئی راہداریوں کے ساتھ اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا ہے جن میں ترقیاتی راہداری، زندگی کو بہتر بنانے والی راہداری، جدت پسند راہداری، سبز راہداری، اور علاقائی رابطہ کاری راہداری شامل ہیں۔ یہ نئی راہداریاں پاکستان کے فائیو ای فریم ورک کے مطابق ہیں، جو برآمدی ترقی، ڈیجیٹل ترقی (ای پاکستان)، ماحولیاتی استحکام، توانائی اور انفراسٹرکچر کی ترقی، اور مساوات اور بااختیاریت کو ترجیح دیتی ہیں۔احسن اقبال نے کا کہنا تھا کہ گوادر چین کو براہ راست بحیرہ عرب تک رسائی فراہم کرتی ہے اور پاکستان کے لیے اقتصادی بحالی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تزویراتی شراکت داری ہے اور سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوگی۔ سی پیک پاک چین تعاون کا نیا وژن ہے، توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی، روزگار اور ترقی کے موقع پیدا ہوئے۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ سی پیک نے پاکستان اور چین کے درمیان روابط کو مضبوط کردیا ہے، اشتراک کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں، سی پیک نے پاکستان کے دور دراز علاقوں میں ترقی کو فروغ دیا ہے۔ پاکستان خطے میں امن، استحکام اور ڈویلپمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا، ساتھ مل کر ہم مشترکہ چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں، سی پیک پاک چین بہتر مستقبل اور ترقی کا ضامن ہے، سی پیک ملکی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
چینی وزیر اور ان کے ساتھ آئے وفد کی وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات بھی ہوئی۔ اس موقع پر پاکستان میں تعینات چینی سفیر جیانگ زی ڈونگ، وفاقی وزراءاور آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ چینی وزیر نے کہا کہ چین نے اپنی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو ایک خاص مقام دیا ہے، چین پاکستان کی اقتصادی ترقی کی حمایت جاری رکھے گا۔ سی پیک کے اپ گریڈڈ ورژن کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ ہم سی پیک کے اگلے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ انتہائی اطمینان کی بات ہے کہ سی پیک پر دونوں ممالک میں مکمل سیاسی اتفاق رائے ہے۔ پاک چین دوستی دونوں ممالک کے ساتھ خطے اور عالمی امن و ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) ملک میں چینی سرمایہ کاری سے متعلق ہرممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
یہ ایک نہایت خوش آئند بات ہے کہ پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں سی پیک کے حوالے سے یک جہت ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سی پیک پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر ہے اور ہمارے اقتصادی مسائل کے حل کے لیے سی پیک کا آگے بڑھنا بہت ضروری ہے۔ چین نے ماضی میں بھی ہر طرح کے حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا اور وہ اب بھی پاکستان کو معاشی مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے مکمل تعاون فراہم کررہا ہے۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اندرونی طور پر نہ صرف سیاسی استحکام پیدا کریں بلکہ سکیورٹی سے متعلق مسائل کو بھی حل کریں اور بیرونی سرمایہ کاروں کو یہ احساس دیں کہ پاکستان میں ان کا سرمایہ بھی محفوظ ہے اور جو افرادی قوت وہ بیرون ملک سے مہیا کریں گے اس کی بھی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے انتظامات کو مزید بہتر بنانے پر پوری توجہ دے