چین کا ’لائٹ اپ گوادر‘ منصوبہ
چین نے گوادر میں ’لائٹ اپ گوادر‘ منصوبے کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت گوادر شہر کے ہسپتال ، اسکول اور سڑکیں روشن ہو گئی ہیں۔ تمام اسٹریٹ لائٹس مکمل طور پر نصب کر دی گئی ہیں، شمسی توانائی سے چلنے والی اسٹریٹ لائٹس طویل مدتی فوائد فراہم کریں گی۔ گوادر میں تکمیل پذیر ہونے والا چین کا لائٹ اپ منصوبہ ہماری حکومت کے لیے روڈ میپ، حوصلہ افزائی اور رہنمائی کا باعث ہونا چاہیے۔ بجلی کی کمی کی وجہ سے ملک میں گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ بجلی اتنی زیادہ مہنگی ہو چکی ہے کہ عام آدمی بل ادا کرنے سے بھی قاصر ہے۔ بجلی آئے یا نہ آئے بل بروقت آجاتے ہیں اور بل کی ادائیگی نہ ہونے پر میٹر کاٹنے والے بھی پہنچے ہوتے ہیں۔ دنیا میں بجلی پیدا کرنے کے کئی ذرائع استعمال ہورہے ہیں۔ ان میں سب سے سستا ذریعہ شمسی توانائی کو سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں سورج کی روشنی سال کے بہت زیادہ دن میسر ہوتی ہے۔ شمسی توانائی کے حصول کے لیے یہی شے درکار ہے۔ اس سسٹم سے بجلی پیدا کرنے سے منفی موسمیاتی اثرات سے بھی جان چھوٹ سکتی ہے۔ اس کے لیے کھمبوں اور تاروں کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ ری نیوئل انرجی یعنی قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع میں پانی، ہوا اور شمسی توانائی تینوں شامل ہیں لیکن ان میں سب سے سستا اور پائیدار ذریعہ سولر ہے۔ حکومت کو فوری طور پر سولر سسٹم کی طرف آنے کی ضرورت ہے۔ پہلے سٹریٹ لائٹس کو لے لیں یا سکول اور ہسپتالوں سے سلسلہ شروع کر لیں۔ہمارے ہاں سرکاری اور نجی شعبہ میں ایسی عمارتیں بھی ہیں جن کی چھتیں ایکڑوں پر محیط ہیں۔ ان پر سولر سسٹم نصب کیا جائے تو کم از کم ان عمارتوں کی بجلی کی ضرورت پوری ہو سکتی ہے۔ سسٹم پر خرچہ ایک بار کرنا ہوتا ہے جو تھوڑے ہی عرصے میں بجلی کے حصول سے پورا ہو جاتا ہے۔ چین نے گوادر میں لائٹ اپ منصوبے کی تکمیل کر کے پاکستان کو سستی ترین بجلی کی دستیابی کا راستہ دکھا دیا ہے اب اس راستے پر چلنا حکومت کا کام ہے۔