آپریشن عزم استحکام نیشنل ایکشن پلان کا تسلسل، اپوزیشن کے تمام خدشات دور کرینگے: خواجہ آصف
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کا مقصد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے، آپریشن عزم استحکام نیشنل ایکشن پلان کا تسلسل ہے جس کے کوئی سیاسی عزائم نہیں، آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ کرنا درست نہیں ہے، خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں ہوں گی، آپریشن کے خدو خال اتفاق رائے کے بعد طے کئے جائیں گے، دہشت گردی پر قابو نہ پایا گیا تو پورے ملک میں اس کا اثر ہو سکتا ہے،آپریشن کی کامیابی کے لیے تمام اداروں اور سیاسی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے ضروری ہے، لہذا تمام فریقوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت کرنی چاہئے۔ ماڈل ٹائون لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کی جانب سے عزم استحکام آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں تمام وزرائے اعلی موجود تھے اور کسی نے مخالفت نہیں کی۔ اس کو اسمبلی میں پیش کر کے اس پہ بحث کی جائے گی، اس آپریشن سے متعلق اپوزیشن کے تمام خدشات دور کئے جائیں گے۔ لہذا تمام ارباب اختیار کو اس آپریشن کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، دہشت گردی قومی مسئلہ ہے اور سب کو مل کر اس سے نمٹنا ہوگا۔ اس آپریشن کے باعث کوئی نقل مکانی نہیں ہوگی۔ آپریشن عزم استحکام کا معاملہ تمام مراحل کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ جہاں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کو مکمل بحث کا موقع دیا جائے گا۔ ملک میں دہشت گردوں کی کہیں رٹ قائم نہیں ہوئی، ماضی میں سوات، قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی تھی۔ پی ٹی آئی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، دسمبر2016 میں سانحہ اے پی ایس ہوا، اس وقت نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، اس وقت سوات سمیت کچھ علاقوں پر دہشگردوں کا قبضہ تھا، اب صورت حال مختلف ہے۔ اس آپریشن کو ضرب عضب اور راہ نجات سے ملایا جا رہا ہے جبکہ آج صورتحال قدرے مختلف ہے، رات کے اوقات میں چند علاقوں میں کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کارروائیاں کرتے ہیں، کسی علاقے پر مکمل کنٹرول اب کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا نہیں ہے۔ مکمل اتفاق رائے سے اس آپریشن کو شروع کیا جائے گا۔ آپریشن عزم استحکام پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ہی شروع ہوگا۔ کچھ عرصہ قبل حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو معافیاں دینے کا نقصان ہوا ہے، یہ فیصلہ اس وقت کی سول قیادت نے کیا تھا۔ یہ آپریشن کسی کے کہنے پر نہیں کر رہے بلکہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی مرضی سے کر رہے ہیں۔ افواج پاکستان روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہی ہیں۔ میڈیا، سیاستدان اور اداروں کو اس آپریشن پر متفق ہونا ہوگا۔ آپریشن عزم استحکام پاکستان پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف کی حمایت حاصل ہے اور ہم کوئی بھی فیصلہ ان کی مشاورت کے بغیر نہیں کرتے۔