پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کاسابق فاٹا‘پاٹا کو دی گئی ٹیکس چھوٹ پر نظر ثانی کا مطالبہ
لاہور( کامرس رپورٹر) پاکستان ٹی ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ میں امتیازی ٹیکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ فاٹا ، پاٹا کوچائے کی درآمد میں ملنے والی مراعات برقرار ہیں جبکہ باقی ملک میں چائے کی درآمد پر مجموعی طور پر 53 فیصد تک ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیںجس سے قومی خزانے کو سالانہ 4.7 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ ایسوسی ایشن نے کہا قانونی ذرائع سے درآمد کی جانے والی چائے پر کل ٹیکس کی شرح 53 فیصد ہے جس میں 6.5 فیصد انکم ٹیکس بھی شامل ہے جبکہ اسکے برعکس سابقہ فاٹا،پاٹا میں چائے کی درآمد پر صرف 15سے19فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ ٹیکس میں اس وسیع امتیازی سلوک کے نتیجے میں درآمد ہونے والی 23 ملین کلوگرام چائے پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریونیو کا بڑا نقصان ہوتا ہے ۔اس امتیازی سلوک کا نتیجہ مارکیٹ میں بگاڑ اور غیر قانونی تجارت کی صورت میں نکلتا ہے ۔ مطالبہ ہے حکومت سابق فاٹا،پاٹا کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ پر نظر ثانی کرے اورہر قسم کی چائے کی درآمد کیلئے یکساں ٹیکس سلیب کا نفاذ کیا جائے ۔