حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ
حضور نبی کریم ﷺ کے سارے صحابہ ہی بہت زیادہ شان و عظمت والے ہیں اور سارے صحابہ ہی حضور ﷺ سے بہت زیادہ عشق و محبت فرماتے تھے اور ہمیشہ دین اسلام اور آپ ﷺ پر جان قربان کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔تمام صحابہ کرام نے اپنی زندگیوں کو سیرت نبی کے مطابق گزارا اور حضور نبی کریم ﷺ کی ہر ایک ادا کو اپنایا۔ ان میں ایک جلیل القدر صحابی حضرت سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ہیں۔ آپ حضور نبی کریم ﷺ سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے اور اپنی خواہشات اور تمنائوں کو حضور ﷺ کے قدموں پر نچھاور کرتے تھے۔ حضور نبی کریم ﷺ بھی ان سے بہت زیادہ پیار فرماتے تھے۔ انہوں نے بہت سادہ زندگی بسر کی اور دل میں ہمیشہ خوف خدا رہا۔
جب حضورنبی کریم ﷺ کا وقت وصال قریب آیا تو آپ ﷺ نے حضرت ابو ذرغفاریؓ کو بلایا۔ جب وہ تشریف لائے آپ ﷺ بستر سے اٹھ نہ سکے۔ حضرت ابو ذر آپ ﷺ کی جانب جھکے اور اپنے دونوں ہاتھو ں کو بڑھا کر آپﷺ کو اپنے سینہ مبارک سے لگایا۔(مسند امام احمد)۔
ذریعہ معاش کے لیے ایک مرتبہ حضور ﷺ کی بارگاہ ناز میں حاضر ہو کر عرض کی مجھے کسی جگہ کا عامل بنا دیں۔ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا : اے ابو ذر میں تمہیں کمزور پاتا ہوں۔ اور میں تمہارے لیے اس بات کو پسند کرتا ہوں جو مجھے اپنے لیے پسند ہے۔ ہر گز تم دو آدمیوں کے بھی کبھی امیر نہ بننا اور نہ کبھی یتیم کے مال کی تو لیت کرنا۔ (طبقات ابن سعد )
حضور نبی کریم ﷺ نے آپ کو ’’اصدق‘‘ کے لقب سے نوازا۔ وہ عملی زندگی میں سیرت نبوی ﷺ کا چلتا پھرتا نمونہ تھے۔ ایک بار کسی نے انہیں عرب کے بدئوں جیسے کمبل سے جسم کو ڈھانپے دیکھا تو اس شخص نے پوچھا کہ آپ کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی کپڑا نہیں ؟ انہوں نے فرمایا اگر ہوتا تو میرے جسم پر ہوتا۔ اس شخص نے کہا کہ دو دن پہلے آپ نے اچھا لباس پہنا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا مجھ سے زیادہ کوئی ضرورت مند تھا اسے دے دیا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ کپڑے کی ضرورت تو آپ کو تھی۔ یہ سن کر انہوں نے فرمایا : خدا تجھے معاف کرے تو دنیا کو عزت کی نظر سے دیکھتا ہے۔ کیا میرے جسم پر یہ کپڑا نہیں ہے۔ نماز کے لیے میرے پاس اور چادر بھی ہے میرے پاس دودھ دینے والی بکریاں بھی ہیں ، سواری کے لیے خچر ہے ، خدمت کے لیے غلام ہیں ، عیدین کے لیے میرے پاس جبا بھی ہے جو میری ضرورت سے زیادہ ہے۔ بھلا اس سے زیادہ مجھے اور کیا چاہیے میں ڈرتا ہو ں اس زائد جبا کا مجھ سے محاسبہ نہ ہو۔ (طبقات ابن سعد )