• news

پولٹری کی صنعت بیٹھنے کا خدشہ، 14 فیصد ٹیکس کا برا اثر قیمت پر ہوگا: ایسوسی ایشن  

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بجٹ میں پولٹری فیڈ پر 10 فیصد اور چوزہ فارمرز پر چار فیصد فردر ٹیکس لگنے کے بعد پولٹری کی صنعت کے بیٹھ جانے کا خدشہ نمایاں ہو گیا ہے۔  پولٹری ایسوسی ایشن  کے سربراہ چوہدری اشرف اور انڈسٹری  کے مطابق حکومت نے بجٹ میں پولٹری کی صنعت  جو پہلے ہی مرغی کے نرخ گرنے کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہے کے لیے مزید مسئلہ پیدا کر دیا ہے۔ چودھری اشرف کا کہنا ہے کہ پولٹری  فیڈ پر نہ صرف 10 فیصد  ٹیکس لگا دیا ہے یہ پابندی بھی لگا دی ہے کہ اگر پولٹری فیڈ کسی غیر رجسٹرڈ فارمر کو فروخت کی جائے تو اس سے چار فیصد مزید ٹیکس لے کر جمع کرایا جائے۔ قانون کے مطابق فارمرز کے  لئے رجسٹریشن کرانا ضروری نہیں ہے، اس طرح پولٹری  اور پولٹری  فیڈ پر 14 فیصد کا ٹیکس لگایا گیا ہے، اس کا بہت برا اثر مرغی کی فی کلو قیمت پر آئے گا۔ دریں اثنا راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر محمد حمزہ سروش نے کہا کہ  حکومت سے مطالبہ ہے کہ وفاقی بجٹ برائے سال 2024-25 میں پولٹری اور ڈیری فیڈ پر عائد 10فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے، ڈبے کے دودھ پر عائد 18فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ پر نظر ثانی کی جائے۔ دودھ، گوشت عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن