قومی اسمبلی: بجٹ، امریکی قرارداد کیخلاف قرارداد منظور
اسلام آباد (خبرنگار+نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی اجلاس میں امرکی قرارداد کے خلاف رولز معطل کرکے قرارداد ایوان میں پیش ،ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ قراردار کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان نے 25جون کوامریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کا نوٹس لیا ہے، ایوان پاکستان اورامریکا کو اہم شراکت دار تصور کرتا ہے، ایوان دستور پاکستان کی روح کی یاد دہانی کراتا ہے جس میں جمہوریت کے بین الاقوامی اقدار اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے، ایوان بابائے قوم کے وژن اور پاکستانی عوام کی امنگوں اور تمنائوں کے مطابق مندرجہ بالا اصولوں پر کار بند رہنے میں پرعزم ہے پاکستان ایک مضبوط اور مستحکم جمہوری معاشرہ کے قیام میں پرعزم ہے، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پاکستان کے سیاسی اورانتخابی عمل کی غلط فہمی کی عکاسی کر رہا ہے جو قابل افسوس ہے۔ ایوان کوافسوس ہے کہ ایوان نمائندگان کی قرارداد میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں کروڑوں پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ پاکستان جیسا خود مختار ملک اپنے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دے گا، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد ریاست پاکستان کو کمزور کرنے کی ایک کوشش ہے ایوان امریکی کانگریس کی توجہ غزہ میں نسل کشی اوربھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر اوربھارت کے دیگر حصوں میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کراناچاہتا ہے۔ یہ ایوان امریکا اوربین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ غزہ اور بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کوروکنے کیلئے فوری اقدامات کریں۔یہ ایوان باہمی احترام اور برابری کی بنیادپر امریکا کے ساتھ مضبوط اور مفید دوطرفہ تعاون میں پرعزم ہے، ایوان کوتوقع ہے کہ مستقبل میں امریکی کانگریس دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے زیادہ تعمیری کردار ادا کرے گا ۔ اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے شائستہ پرویز ملک نے کہاکہ ایوان نمائندگان کی قرارداد ہمارے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اورکسی کو بھی اس کی اجازت نہیں ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کی خود مختاری پرحملہ ہو رہا ہے اورسنی اتحاد کونسل کے لوگ ان کی حمایت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غیرملکی طاقتیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے اور ہمیں اس کو روکنا ہوگا۔ شگفتہ جمانی نے کہاکہ سنی اتحادکونسل کے اراکین کا رویہ شرمناک ہے، ہم امریکا سے کہتے ہیں کہ ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے، ہم کسی کو ملک میں دہشت گردی نہیں کرنے دیں گے ملک عقیل نے کہاکہ آج اس ایوان میں ایک قرارداد پیش ہوئی ہے جو امریکی ایوان نمائندگان میں تحریک انصاف کی لابنگ کی وجہ سے پاس ہوئی، یہ لوگ ملک دشمن اوردہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔ یہ ہمیشہ ملک توڑنے کی باتیں کرتے ہیں، یہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور ہونا چاہئے تھی، یہ ملک کی خودمختاری کے خلاف ہیں، پاکستان ایک خود مختار ملک ہے افسوس ہوتا ہے کہ پاکستانی عوام نے ان کوووٹ دیا ہے مگریہ لابنگ اورپی آر فرمز سے مل کر قراردادیں ٹیبل کرتے ہیں۔ عائشہ اسحاق صدیقی نے کہاکہ ابسولوٹلی ناٹ والے اب ابسلوٹلی یس کہہ رہے ہیں، یہ امریکا کے پٹھو ہیں، پاکستان کے معاملات میں کسی طاقت کو مداخلت کا حق نہیں ہے،یہ پہلے امریکا پرالزام لگاتے تھے آج یہ ایکسپوز ہوگئے ہیں۔ قبل ازیں وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا میں نے کہا افغانستان سے دہشت گردی ہوئی تو جواب دیں گے، عوام اور ملک کی حفاظت کیلیے ہمیں حق ہے۔ دوسری طرفقومی اسمبلی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ الیکشن (ترمیمی) بل 2024 فی الفور زیر غور لایا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی کے کہنے پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انتخابی ٹربیونلز کے حوالے سے ہم نے الیکشن ایکٹ شق 140 کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا ہے، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2017 میں الیکشن ترمیمی ایکٹ پر بنائی گئی کمیٹی میں تمام جماعتیں شامل تھیں، یہ اپنی اصل حالت میں بحال کیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیرقانون کا کہنا تھا کہ حاضرسروس ججوں کے الیکشن ٹریبیونلز ہونے سے فیصلوں میں تاخیرہوتی ہے، الیکشن ٹریبیونلز ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر بھی مشتمل ہوسکتے ہیں۔ قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے بل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ایوان نے بل کو زیر غور لانے کی تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے بل کی ایوان سے شق وار منظوری حاصل کی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کرنے کا بل الیکشن (ترمیمی) بل 2024 منظور کیا جائے، قومی اسمبلی نے بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) قومی اسمبلی نے مالی سال 25-2024 کے لیے 18ہزار 887 کے وفاقی بجٹ اور آئندہ مالی سال فنانس بل ترامیم کیساتھ کثرت رائے سے منظورکرلیا،بل صدر مملکت کو دستخط کے لئے بھیج دیا گیا ۔ فنانس بل میں حکومت کی تمام ترامیم منظور اور اپوزیشن کی طرف سے پیش کی جانے والی تمام ترامیم کو مسترد کر دیا گیا، پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے ارکان اسمبلی کی تنخواہ و مراعات ایکٹ میں ترمیم ایوان میں پیش کی، جس کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، جس کے تحت ارکان کی ائر ٹریول کی سہولتوں کو بڑھایا گیا ہے ، اپوزیشن نے تنخواہوں اور مراعات سے متعلق پیپلز پارٹی کی ترمیم کی مخالفت کی۔سپیکر قومی اسمبلی نے فنانس بل کی منظوری، پیٹرولیم لیوی ترمیم پر اپوزیشن کے مطالبہ پرگنتی بھی کروائی، حکومتی ترمیم کے حق میں اور اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کرنے کے خلاف 170اور مخالفت میں 84 ارکان نے رائے دی۔ حکومتی ترمیم کو منظور اور اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کر دیا گیا اس دوران ایوان میں اپوزیشن کی طرف سے نعرہ بازی بھی کی گئی۔ حکومت کی طرف سے فنانس بل ترامیم انکے مطابق پٹرولیم لیوی نفاذ کی ذیادہ سے زیادہ حد میں فی لیٹر کی کمی کر دی گئی ہے، پاکستان سے بیرون ملک ایئر ٹریول پر ایکسائز ڈیوٹی ہر اضافہ کر دیا گیا ہے، حکومت نے مینوفیکچررز کو چینی کی سپلائی پر 15 روپے فی کلو گرام ایکسائز ڈیوٹی لگائی تھی اب چینی کی پراسیسنگ اور پیکجنگ کو بھی شامل کر دیا گیا ہے اور 15 روپے فی کے جی ایکسائز ڈیوٹی لگا دی ہے، فنانس بل میں ترمیم منظور ،اس کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل پر80 کی بجائے زیادہ سے زیادہ 70 روپے فی لٹر لیوی نافذ ہو سکے گی، مٹی کے تیل، لائٹ ڈیزل پر 50 روپے لٹر، ہائی اوکٹین پر 70 روپے فی لٹر، ای 10 گیسولین پر 50 روپے فی لٹر، اور ایل پی جی پر 30 ہزار روپے میٹرک ٹن لیوی کی منظوری۔ ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت بحال،بین الاقوامی ایئرٹکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 100فیصد سے زیادہ اضافہ کردیا گیا۔ اکانومی کلاس میں ٹکٹ ساڑھے 12ہزار روپے ٹیکس، مڈل ایسٹ، افریقہ کے لیے بزنس کلاس، فرسٹ کلاس،کلب کلاس ٹکٹ ایک لاکھ 5 ہزار روپے، یورپ کے لیے ٹکٹ 2 لاکھ 10 ہزار روپے کردی۔ امریکا کے لیے ٹکٹ پر 3لاکھ 50ہزار روپے ڈیوٹی عائد کردی گئی، آسٹریلیا،نیوزی لینڈ کے لیے ٹکٹ 2لاکھ 10ہزار روپے کردی گئی۔ پیپلزپارٹی کے عبد القادر پٹیل نے اراکین پارلیمنٹ کی مراعات بڑھانے سے تنخواہ و مراعات ایکٹ میں ترمیم ایوان میں پیش کی جس کو قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کیا،منظور کردہ ترمیم کے تحت اراکین اسمبلی کا سفری الاؤنس 10روپے فی کلو میٹر سے بڑھا کر 25روپے کر دیا گیا، اراکین پارلیمنٹ کے بچ جانے والے سالانہ فضائی ٹکٹس استعمال نہ ہونے پر منسوخ کرنے کے بجائے اگلے سال قابل استعمال ہوں گے۔ سالانہ ٹریولنگ ووچرز 25 سے بڑھا کر 30 کر دیا گیا،ا جبکہ ارکان کی مراعات پر نظرثانی کا اختیار اب ایوان کی کمیٹی کو تفویض کر دیا گیا، پوزیشن نے تنخواہوں اور مراعات سے متعلق پیپلز پارٹی کی ترمیم کی مخالفت کی۔فنانس بل میں ایک ترمیم کے ذریعے پی وی ماڈیولز کے را مٹیریل، لیتھیم بیٹری کی تیاری میں استعمال ہونے والے را مٹیریل کی درآمد کو زیرو ریٹ کر دیا گیا ہے، درامدات رجسٹرڈ امپورٹر ہی کر سکیں گے، اپوزیشن ارکان کی طرف سے پیش کی جانے والی ترامیم اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے محرکین نے اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری کرنے والی ہے، جبکہ سٹیل مل نجکاری پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ایسی نجکاری کی منظوری مشترکہ مفاد کی کونسل سے لینا ضروری ہے، نور عالم خان نے کہا کہ بجٹ میں بھاری ٹیکس لگائے گئے، مزید اضافہ کیا جا رہا ہے، وزیر خزانہ نے وضاحت کی کہ سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں لگائی گئی ہے ۔ جنید اکبر نے کہا کہ خرچہ کم کرنے کی بجائے بڑھایا جا رہا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن جنید اکبر خان نے کہاکہ ہماری حکومت آئی تو آپ کو بتائیں گے جیل کیا ہوتی ہے۔ آپ جو ہماری خواتین کے ساتھ کیا سود سمیت واپس کریں گے۔ علی محمد خان نے ایل پی جی اور لیپ ٹاپس پر بھی ٹیکس واپس لینے کی ترمیم پیش کی۔ وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسٹیشنری، دل کی بیماریوں سے متعلقہ آلات پر ٹیکس پہلے ہی واپس لیا جاچکا، ضروری نہیں کہ پیکڈ دودھ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ہمیں صحت مند قدرتی دودھ کی طرف جانا ہوگا۔ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ حکومت کا شکریہ کہ دل کی بیماری سے متعلق آلات اورادویات پر ٹیکسز واپس لے لیے۔ وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں حقیقت پر بات کرنی چاہیے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیسا ہے، کرنسی اسٹیبل ہے اور یہ ایسے ہی رہے گی، سرمایہ کار واپس آرہے ہیں، پچھلے مہینے غذائی مہنگائی 2 فیصد پر تھی۔ معیشت میں استحکام آیا ہے، مزید بہتری لا رہے ہیں، ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح ساڑھے نو فیصد نہیں رہ سکتی، ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، لیکج ، کرپشن اور چوری کو روکنا ہے، ایف بی ار میں اصلاحات کرنی ہیں، اس کی ڈیجیٹلائزیشن کرنی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نان فائلرز والی اختراع ہے، میرے اوپر چھوڑا جائے تو یہ اختراع ملک میں فی الفور بند ہو جانی چاہیے، آئندہ سال کے لیے ہم نے نان فائلرز کے لیے ریٹس کو بہت بڑھادیا ہے تا کہ وہ تین چار بار سوچے کہ اس کو اس ملک میں ٹیکس ادا کرنا چاہیے یا نہیں۔ کمزور طبقات کے لیے جو بات ہوئی، اس میں کم از کم تنخواہ، یوٹیلٹی سٹورز کی بات ہوئی ہے، ہم اس کو اگے لے کر جا رہے ہیں۔ نجکاری پلان دو سے تین سال کا ہے جس پر عمل در امد کیا جائے گا۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی، ریاستی اداروں میں اصلاحات، انرجی، پاور سیکٹر کی اصلاحات بھی مجموعی طور پر اس بجٹ کا حصہ ہیں اور یہ ہمارے مستقبل کے روڈ میپ کا حصہ ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔