حسد(۲)
حسد کرنے کی چوتھی خرابی یہ ہے کہ حاسد کا دل اندھا ہو جاتا ہے اور اس کے ذہن میں اتنی صلاحیت بھی نہیں رہتی کہ یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو سمجھ سکے۔ حضرت سفیان بن سعید ثوری رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہمیشہ کے لیے خاموشی اختیار کر لو تم متقی بن جائوگے۔ اور دنیا کا لالچ ذہن سے نکال دو تم ہر قسم کے فتنوں سے محفوط ہو جائو گے۔ اور اگر تم لعن طعن نہ کرو گے تو لوگوں کی لعن طعن سے بچے رہو گے۔ اور حسد نہ کرو، تمہاری عقل و فہم تیز ہو جائے گی۔
حسد کی پانچویں خرابی یہ ہے کہ حاسد ذلت و رسوائی کا شکار رہتا ہے اور اسی حسد کی وجہ سے اپنی کسی مراد میں بھی کامیاب نہیں ہوتااور نہ ہی کسی دشمن پر غالب آ سکتا ہے۔
حضرت ابو عبد الرحمن بن علوان رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بغض و کینہ رکھنے والا کامل دیندار نہیں ہو سکتا اور عیب لگانے والا خالص عبادت گزار نہیں ہو سکتا۔ اور چغل خور محفوظ نہیں رہتا اور حاسد مغضوب ہوتا ہے۔ یعنی اس کی مدد کے لیے کوئی نہیں آتا۔
اما م غزالی فرماتے ہیں کہ حسد دل کی بیماریوں میں سے ایک بہت بڑی بیماری ہے۔ اور اس کا علاج یہ ہے کہ انسان کو یہ بات سوچنی چاہیے کہ اس کے حسد کرنے سے کسی کی دولت یا نعمت کم نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس کے حسد کرنے سے اس کو کوئی نقصان ہو گا۔ حسد اگر کسی کا نقصان کرتا ہے تو خود حاسد اس کا شکار ہوتا ہے اور اس کے دین ،ایمان اور صحت میں خرابی پیدا کرتا ہے۔ کسی شخص کے بارے میں اپنے دل میں حسد رکھ کر اپنی صحت خراب کرنے اور نیکیوں کو تباہ کرنے سے بہتر ہے کہ اس حسد جیسی خطرناک بیماری سے نجات حاصل کی جائے۔
حاسد کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ جس شخص سے حسد کر رہاہے اسے اللہ تعالیٰ نے ان تمام نعمتو ں سے نوازا ہے اور حسد کرنا ایسا ہی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کی تقسیم پر اعتراض کر رہا ہے۔ اور یہ خیال دل میں رکھے کہ اللہ تعالیٰ ہی ساری کائنات کا مالک و خالق ہے اور علیم او ر حکیم ہے۔
اللہ تعالیٰ جو شخص جس چیز کا اہل ہوتا ہے اسے وہی چیز عطا فرماتا ہے اور اگر میں اس قابل ہوتا تو اللہ تعالیٰ مجھے بھی ضرور یہ چیز عطا فرماتا۔ جب بندے کا دل اس طرف مائل ہو جائے اور اللہ کی رضا پر راضی ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اسے حسد سے محفوط فرماتا ہے اور اسے اس بیماری سے نجات مل جاتی ہے۔