انتشار پر مبنی پالیسیاں یا ملک سے غداری
جو کام نفرت اور شدت پسندی سے کیا جائے اس کا نتیجہ ایک نہ ایک دن منفی یا مثبت صورت میںسامنے آ ہی جاتا ہے ، حکومت کے ترجمان برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک نے رواں ماہ ہی خبردار کیا تھا کہ پی ٹی آئی دوسرے ممالک میں پاکستان مخالف قانون سازی کروارہی ہے، اور ملک مخالف سازش کرنے میں پی ٹی آئی کا کوئی ثانی نہیں ، ایک ٹی وی پروگرام میں تحریک انصاف کے رہنما زین قریشی نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکائونٹ سے جو کچھ اپ لوڈ ہوتا ہے ان کی مرضی اور اجازت سے ہوتا ہے ۔
امریکہ میں کر کٹ میچ کے دوران جہاز کا اڑانا اورنو مئی کے واقعات میںبھی اشارے اور شواہد بانی پی ٹی آئی کی طرف جاتے ہیں ، تو سوال یہ ہے کہ ان تمام عوامل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کو جیل میں مراعات اوراداروں سے ریلیف کیوں دیا جا رہا ہے ، پی ٹی آئی کی قیادت ملک اور بیرون ِ ملک انتشار پر مبنی پالیسیاں اپنا کر ملک سے غداری کی مرتکب ہو رہی ہے ، حالیہ امریکی ایون نمائندگان میں پاکستان کے منعقدہ عام انتخابات 2024 ء کے تناظرمیں پی ٹی آئی کے الزامات اور شکایتوںپر مشتمل حکومت پاکستان سے تحقیقات کے لئے ایک قرار داد کو امریکی کانگریس نے بھاری اکثریت سے سات کے مقابلے میں 368 ووٹوںسے منظور کر کے اس تاثر کو درست قرار دے دیا کہ پی ٹی آئی دوسرے ممالک میں پاکستان مخالف قانون سازی کروا رہی ہے ۔
پی ٹی آئی کی قیادت پارٹی میں آمرانہ رویہ رکھتی ہے ، کس نے کیا کہنا ہے اور کس سے کیا کہلوانا ہے یہ سب بانی پی ٹی ّئی کی صوابدید پر منحصر ہوتا ہے اگر کوئی پارٹی ممبر بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے بر عکس کوئی بیان بازی کرے یا کسی مخالف سے ملاقات کرے تو اس کی سخت سرزنش کی جاتی ہے اور بسا اوقات ایسے ممبر کو پارٹی سے نکال بھی دیا جاتا ہے ، حتیٰ کہ عارف علوی پاکستان کے مسند صدارت پر فائز رہتے ہوئے بھی عمران خان کے حکم کے تابع تھے وہ تھے توصدر مملکت پاکستان لیکن ایک دن بھی انہوں نے بحیثیت صدر پاکستان ہونے کا ثبوت نہیں دیا تھا۔
عمران خان نے تحریک عدم اعتماد پر بھی پارٹی ممبران کو دھوکھے میں رکھا اور ایک لفافہ دکھا کر اسے سائفر کا رنگ دے کر ممبران کو بیانیہ اپنانے کا حکم صادر کر کے سائفر کو عوامی اجتماعات اور پریس کانفرنسوں میں امریکہ کی سازش قرار دیا گیا ، اگر سائفر واقعی ایک سازش تھی تو حالیہ امریکہ کانگریس کی قراد سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ بھی پی ٹی آئی قیادت کی ملک کے خلاف ایک گھنائونی چال تھی ،چونکہ تحریک انصاف کی حکومت کُلی طور پر ناکام رہی عوام میں مقبولت کو کم ہوتا دیکھ کر عمران خان نے امریکہ سے ساز باز کر کے سائفر کا ڈرامہ رچایا اور ا سے امریکہ کی سازش قراردیا ، جس سے عوام میں امریکہ کے خلاف نفرت ابھری پاکستان کی بدنامی ہوئی اور عمران خان کے لئے عوام میں نرم گوشہ بنایا گیا،
اب جب کہ امریکی ایوان نمائندگان نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں قرارداد کو منظور کر کے مداخلت کی ہے تو پی ٹی آئی خوشی سے نہال ہو رہی ہے اور امریکی کانگریس کی قراداد کاپی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی نے خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس قرارداد کی پاکستان کے خلاف منظوری درست سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے ۔
جب کہ ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں نے اس قراداد کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے کہا کہ پی ٹی آئی امریکی سازش سے امریکی حمایت تک کا سفر کر رہی ہے ، جو کہ انتہائی افسوس ناک صورتحال کی غماز ہے کہ پی ٹی آئی رہنما پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی حمایت کر رہے ہیں ، جس میں امریکی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اس قرارداد کی روشنی میں حکومت پاکستان پر دبائو ڈالے ۔
پاکستان کی دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے بیان میںامریکی قرادار کو مسترد کرتے ہوئے باور کرایا کہ یہ قرارداد پاکستان میں سیاسی صورتحال اور انتخابی عمل میں امریکی ایون نمائندگان کی مکمل ناواقفیت کی عکاسی کرتی ہے ، ملک مخالف بیانیہ بنانے اور اندرون ملک انشار میں ملوث عناصر کے خلاف حکومت پاکستان نے کاروائی کا اعلان تو کیا ہے لیکن بہت سے ملکی سلامتی کے معاملات ایسے بھی ہیں جن پر فوری عمل دارآمدکرنا انتہائی ضروری ہے ، جس میں اڈیالہ جیل سے عمران خان کا اکانومسٹ کو آرٹیکل لکھنا جس کی تصدیق پی ٹی آئی کے ا س وقت کے سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن نے کی تھی ، سائفر کی منظم تھقیق اور سزا، نو مئی کا سر غنہ، امریکہ میں پاکستان اور پاک فوج کے خلاف مظاہرے ان تمام معاملات کو مصلحتوں کی نظر کرنا ملکی مفادات کو نقصان پہونچانے کے مترادف ہوگا ،
امید تھی کہ پاکستان میں ہونے والے فروری 2024ء کے انتخابات ملک میں استحکام کا باعث بنیں گے لیکن پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ورکروں اور حامیوںنے واٹس ایپ گروپس بنائے ، ایپس اور ویب سائٹس راتوں رات تیار کیں اور مصنوعی زہانت سے تیار کی گئیں عمران خان کی تقاریر اور پیغامات کو اپنے حق میں استعمال کیا قیدی نمبر کو انتخابی نعرے کا رنگ دے کی عوام سے ہمدردیاں حاصل کیں ، اور پھر ملک میں انتخابات میں دھاندلی کا ڈارمہ رچا کر فتنہ و فساد بھرپا کر دیا گیا، انتخابی دھاندلی کوبیانیہ بنا کر ملک اور بیرون ملک پاکستان کے اداروں اور فوج کے خلاف ایک منظم تحریک چلائی گئی جو کہ امریکی ایون نمائندگان کی قرارداد کی صورت میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اور دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھائی ، یہودی لابی کی مدد سے پی ٹی آئی انتشار کی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے ، عمران خان کی انتشار پر مبنی پالیسیاں غداری کے زمرے میں آتی ہیں ،ادارے ہوشیار باش۔
٭…٭…٭