• news

پنجاب میں آج سے سٹیمپ ڈیوٹی، کورٹ فیس، پراپرٹی ٹیکس رینٹل کی بجائے ڈی سی ریٹ پر وصول ہو گا

لاہور  (کامرس رپورٹر )  پنجاب اسمبلی سے منظور اورگورنر پنجاب کے دستخطوں کے بعد فنانس بل  2024-25کا آج یکم جولائی  پیر سے اطلاق ہوگیا، کورٹ فیسوں ،سٹیمپ ڈیوٹی کے ریٹ میں اضافہ ہو گیا ہے تاہم شہری علاقوں میں غیر منقولہ جائیدادوں پر عائد ٹیکس رینٹل ویلیو کی بجائے کیپٹل ویلیو (ڈی سی ریٹ )کی بنیاد پر وصولی یکم جنوری 2025 سے کی جائے گی۔فنانس بل کے مطابق حکومت کو اختیار حاصل ہوگیا ہے کہ وہ کسی بھی پراپرٹی کو ہائی ویلیو پراپرٹی ڈیکلئر کر سکتی ہے ، جائزہ لینے والی اتھارٹی جائیداد کی سیلف اسیسمنٹ کا آڈٹ کر ا سکے گی اور اگر کوئی شخص ٹیکس کم دے گا یا ٹیکس چوری کرنے کی کوشش کرے گا تو اس پر چھپائے یا چوری کئے جانے والے ٹیکس کے علاوہ اتنی مالیت کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا،موٹروہیکل ٹیکسیشن ایکٹ 1958میں ترمیم کے بعد موٹر سائیکل اور سکوٹر کے لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس 1500روپے وصول کیا جائے گا اور اگر دس سال کے دوران اس کو فروخت کیا جاتا ہے تو اس کے ٹوکن ٹیکس پر ہر مالی سال 10فیصد ریبیٹ ہوگا جبکہ گاڑی کے ٹوکن ٹیکس کی وصولی انوائس ویلیو پر وصول کی جائے گی ،لیبر ویلفیئر ایکٹ 1967میں لیبر ویلفیئر کے لئے سیس ڈیوٹی میں بھی اضافہ ہو گیا۔ ۔دستاویز کے مطابق کورٹ فیس ایکٹ 1870کے شیڈول ون کے کالم تھری کی مختلف سیریزمیں اب کورٹ فیس ایک روپے کی بجائے 100روپے ،2روپے کی بجائے500روپے وصول کی جائے ، اسی طرح 50پیسے کی بجائے 100روپے ،2روپے کی بجائے 500روپے ،ساڑھے 7روپے کی بجائے500روپے ،15روپے کی بجائے500روپے اور20روپے کی بجائے500روپے وصول کی جائے گی۔ فنانس بل میں سٹیمپ ایکٹ 1899میں ترمیم کرتے ہوئے سٹیمپ ڈیوٹیوں میںاضافہ کیا گیا ہے جس کے مطابق جو سٹیمپ ڈیوٹی 100روپے تھی اسے بڑھا کر 300روپے کر دیا گیا ،1200روپے والی سٹیمپ ڈیوٹی کو بڑھا کر 3ہزار روپے کر دیا گیا ، آرٹیکل 17میں سٹیمپ ڈیوٹی کو 100سے بڑھا کر 500روپے ،آرٹیکل 48کے کلاز اے میں 500روپے کی بجائے سٹیمپ ڈیوٹی 2ہزار روپے کر دی گئی ،اسی طرح کلاز (bb)1200کی بجائے3ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح آرٹیکل54میں لفظ 100کو ختم کر کے 1000اور آرٹیکل61 میں لفظ 100کو بھی 1000کردیا گیا ہے۔ فنانس بل میں پنجاب اربن امبوویبل پراپرٹی ٹیکس ایکٹ 1958میں ترمیم کے بعد اب صوبے کے شہروں میں جائیدادوں پر پراپرٹی ٹیکس رینٹل ٹیبل کی بجائے کیپٹل ویلیو (ڈی سی ریٹ) کے مطابق وصول کیا جائے گااس کا اطلاق یکم جنوری 2025سے ہوگا۔ حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی جائیداد کو ہائی ویلیو پراپرٹی ڈیکلیئر کر سکتی ہے۔جائیدادوں کے مالکان کو ویلیو کی تشخیص کرنے کے بارے میں مخصوص طریق کار سے آگاہ کیا جائے گاجس سے وہ اپنی جائیداد کی خود تشخیص کر سکیں۔ تاہم جائزہ لینے والی اتھارٹی جائیداد کی سیلف اسیسمنٹ کا آڈٹ کر ا سکے گی اور اگر کوئی شخص ٹیکس کم دے گا یا ٹیکس چوری کرنے کی کوشش کرے گا تو اس پر چھپائے یا چوری کئے جانے والے ٹیکس کے علاوہ اتنی مالیت کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ اگر کوئی شخص اپنی جائیداد کی سیلف اسیسمنٹ نہیں کرے گا تو اتھارٹی اسے دو ہفتوں کی مہلت دے گی۔کیپٹل ویلیو کے حوالے سے ٹیکس وصولی اس طرح ہوگی کہ 50لاکھ مالیت کی رہائشی پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ ہو گی جبکہ اتنی مالیت کی کمرشل پراپرٹی پر 0.07فیصد کے حساب سے ٹیکس وصولی کیاجائے گا۔50لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک رہائشی اور کمرشل جائیدادپر 0.07فیصد ،ایک کروڑ روپے سے زائد اور ڈھائی کروڑ روپے تک کی رہائشی اور کمرشل جائیدادپر 0.08فیصد جبکہ ڈھائی کروڑ اور اس سے زائد کی رہائشی اور کمرشل جائیدادپر 0.09فیصد کے حساب سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کی جائے گی۔اگر 31-12-2024کو یا اس سے پہلے قابل ادائیگی ٹیکس مذکورہ بالا ٹیکسز سے کم ہوا تو 50لاکھ روپے مالیت کی رہائشی جائیداد پر ٹیکس کی چھوٹ ہو گی جبکہ کمرشل جائیدادپر 31-12-2024سے پہلے والا ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ پچاس لاکھ سے اوپر اور ایک کروڑ روپے تک کی رہائشی اور کمرشل جائیدادپر 31-12-2024سے پہلے والا ٹیکس 10فیصد اضافے کے ساتھ وصول کیا جائے گا۔ ایک کروڑ سے زائد اور ڈھائی کروڑ روپے تک کی رہائشی اور کمرشل جائیدادپر 31-12-2024 سے پہلے والا ٹیکس 10فیصد اضافے کے ساتھ وصول کیا جائے گا۔ ڈھائی کروڑ اور اس سے زائد مالیت کی رہائشی اور کمرشل جائیدادپر 31-12-2024 سے پہلے والا ٹیکس 20فیصد اضافے کے ساتھ وصول کیا جائے گا۔آئندہ مالی سال کے لئے تجویز کئے گئے فنانس بل میں پنجاب موٹر وہیکل ٹیکسیشن ایکٹ1958میں ترمیم کے بعد اب موٹر سائیکل اور سکوٹر کے لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس 1500روپے وصول کیا جائے گا اور اگر دس سال کے دوران اس کو فروخت کیا جاتا ہے تو اس کے ٹوکن ٹیکس پر ہر مالی سال 10فیصد ریبیٹ دیا جائے گا۔ گاڑی کے ٹوکن ٹیکس کی وصولی انجن کی پاور کی بجائے انوائس ویلیو پر وصول کی جائے گی۔ایک ہزار سی سی سے زائد انجن والی گاڑی اس کی رجسٹریشن فیس 20ہزار روپے وصول کی جائے گی اور اگر یہ رجسٹریشن 10سال میں ٹرانسفر کی جاتی ہے تو اس پر ہر مالی سال 10فیصد ریبیٹ دیا جائے گا،ہزار سی سی سے زائد اور 2ہزار سی سی سے کم انجن پاور والی گاڑی پر ٹوکن ٹیکس انوائس ویلیو کا 0.2فیصدوصول کیا جائے گا ،اسی طرح 2ہزار سی سی سے زائد انجن والی گاڑی پر انوائس ویلیو کا 0.3فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ اگر سالانہ ٹیکس ریٹ مندرجہ بالا ٹیکس ریٹ سے کم ہوتا ہے تو اس صورت میں سالانہ ٹوکن ٹیکس پرانے ریٹ کی بنیاد پر وصول کیا جائے گا۔ حکومت پنجاب نے فنانس بل میں لیبر ویلفیئر ایکٹ 1967میں لیبر ویلفیئر کے لئے سیس ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا ہے جس کے مطابق مائنز لیبر ویلفیئر سیس جو پہلے ایک روپے سے5روپے فی ٹن مقرر تھا اسے بڑھا کر 30روپے سے 50روپے فی ٹن مقرر کردیا گیا ہے۔اسی طرح پنجاب سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2012کے سیکشن 39کے سب سیکشن (I)میں ترمیم کے بعد اب اتھارٹی فیصلہ کرے گی کہ کون کیس کو پراسس کرے گا۔

ای پیپر-دی نیشن