اسلام آباد سے واپسی پر لاہور کا اچانک دورہ مریم نواز بارش کے کھڑے پانی میں پہنچ گئیں
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بارش کے کھڑے پانی کا جائزہ لینے کیلئے اسلام آباد سے واپسی پر گھر جانے کی بجائے شہر کے اچانک دورے کیے۔ لاہور پہنچتے ہی وزیراعلی نے شہر کے مختلف علاقوں کا ہنگامی دورہ کیا جس پر انتظامی افسران کی دوڑیں لگ گئیں۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ پانی کی نکاسی مکمل ہونے تک کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنرز اور دیگر انتظامی افسر فیلڈ میں رہیں۔ مریم نواز نے مزید ہدایت کی کہ پورے پنجاب میں پانی کی نکاسی کو بروقت یقینی بنایا جائے، عید پر صفائی مہم کی طرح نکاسی آب کے لئے سیف سٹی ٹیکنالوجی استعمال کریں، سیف سٹی کیمروں اور ڈرون کے ذریعے کھڑے بارش کے پانی کوچیک کریں۔ وزیراعلی نے انتظامیہ سے ہر آدھے گھنٹے بعد صورتحال کی مانیٹرنگ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ہوائی اڈے سے شادمان، فیروز پور روڈ، ڈیوس روڈ، شملہ پہاڑی کے علاقوں کا معائنہ کیا۔ اندرون و بیرون شہر کی سڑکوں اور گلی محلوں کا ذاتی طور پر مشاہدہ کیا۔ سڑکوں، چوراہوں، بازاروں کا معائنہ کیا۔ وزیراعلی قذافی سٹیڈیم پہنچ گئیں۔ قذافی سٹیڈیم میں پانی کی فوری نکاسی کے لیے اضافی واٹر پمپس پہنچانے کی ہدایت کی۔ واسا کے عملے کو ڈیوٹی پر موجود دیکھ کر شاباش بھی دی اور محنت سے کام کرنے کی تلقین کی۔ وزیراعلی نے مختلف مقامات میں گاڑی رکوائی اور نکاسی آب کے کام کا خود معائنہ کیا اور گلی، محلوں اور راستوں پر نکاسی آب کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے غیرمعمولی بارشوں کے حوالے سے جاری آپریشن اور انتظامات کا جائزہ لیا اور شہر کے مختلف علاقوں میں نکاسی آب کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف شہباز شریف دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے بارش کے کھڑے پانی میں پہنچ گیئں اور نکاسی آب کے لیے سرگرم عملے سے بات چیت کی۔ لکشمی چوک میں واسا کیمپ آفس کا بھی دورہ کیا، مشینری اور عملے کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔ مریم نواز نے لکشمی اور قذافی سٹیڈیم اور گلبرگ میں واسا کیمپ آفس کے دورے کیے، وزیراعلیٰ کے پہنچتے ہی عوام کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ علاوہ ازیں مریم نواز سے صوبائی مشیر صحت میجر جنرل (ریٹائرڈ) اظہر محمود کیانی نے ملاقات کی، جس میں صحت کے شعبے میں اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشیر صحت اظہر کیانی نے ہیلتھ سیکٹر ریفارمز کے لیے سفارشات پیش کیں۔ ہیلتھ پراجیکٹس کی جلد تکمیل کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ صحت کا شعبہ میرے دل کے بہت قریب ہے۔ ہیلتھ کے شعبے میں انقلاب لانے کا تہیہ کر لیا ہے۔ تمام مراکز صحت، ٹی ایچ کیو اور ٹرشری ہاسپٹلز کی اپ گریڈیشن پر کام شروع کر دیا ہے۔ دل کے امراض، ٹی بی، کینسر اور ہیپاٹائٹس کی ادویات لوگوں کے گھروں میں پہنچا رہے ہیں۔ انتہائی خوشی ہوئی جب ایک خاتون نے مجھے گھر ڈلیور ہونے والی دل کی ادوایات دکھائیں۔ فیلڈ ہاسپٹلز اور کلینک آن ویلز کا منصوبہ کامیاب ترین منصوبوں میں سے ایک ہے۔ چند ہفتوں میں 12 لاکھ افراد کا ان کی دہلیز پر علاج ہوا ہے۔ 500 مزید کلینک آن ویلزکا اضافہ کررہے ہیں۔ جہاں پر ڈاکٹرز موجود نہیں، وہاں ڈاکٹرز کو بھیجنے کے لیے مراعات دے رہے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز کی کمی نہیں رہے گی۔ سابق دور میں جو دوائیاں ہسپتالوں میں بند کر دی گئی تھیں، دوبارہ ملنا شروع ہو چکی ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات دی جا رہی ہیں اور لوگوں کی دہلیز پر مفت ادویات پہنچائی جا رہی ہیں۔ فیلڈ ہسپتالوں کا دائرہ کار بتدریج اضلاع تک وسیع کیا جائے گا۔ ڈسٹرکٹ میں کارڈیالوجی اور پیڈز بلاک بننے سے دیہات کے مکینوں کو شہروں کا رخ نہیں کرنا پڑے گا۔ موجودہ ہیلتھ انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر پبلک فرینڈلی بنانا ضروری ہے۔ موجودہ سسٹم کی بحالی اور ری سٹرکچرنگ کی جائے گی۔ پنجاب کے ہر شہری کے لئے صحت کی بہترین سہولیات تک رسائی کرنا ہمارا عزم ہے۔ وزیراعلی نے میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز میں جدید ریسرچ کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔