اپریشن عزم استحکام
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی قیادت میں ‘‘اپریشن رد الفساد ‘‘ٹھیک تھا لیکن جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ‘‘ اپریشن عزم استحکام ‘‘ غلط ہے ؟؟ واہ کیا کہنے انتشار یوں کے۔۔ٹی ٹی پی کی پھو پھی زاد ‘‘ پی ٹی آئی ‘‘ کی ذہنی کیفیت سے قطع نظر فوج کو اپنا فرض ادا کرنا ہی ہے۔ طالبان خان کی رنگ باز پالیسیوں کے سبب دہشتگرد تحریک انتشار کے جیالے بنے گھوم رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ماضی میں کیے جانے والے فوجی آپریشنز کے بعد پاکستان کو یہ توقع نہیں تھی کہ ملک میں دہشتگردی ایک بار پھر بڑھے گی اور حال ہی میں اعلان کردہ اپریشن ’عزمِ استحکام‘ فوج کی نہیں بلکہ حکومت کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں شدت پسندوں کے خلاف ایک نیا آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس پرحزب اختلاف کی جماعتوں سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے علاوہ خاص طور پر قبائلی عمائدین اور عوام نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ماضی میں کیے جانے والے فوجی اپریشنز کے بعد پاکستان کو یہ توقع نہیں تھی کہ ملک میں دہشتگردی ایک بار پھر بڑھے گی اور حال ہی میں اعلان کردہ اپریشن ’عزمِ استحکام‘ فوج کی نہیں بلکہ حکومت کی ضرورت ہے۔اپوزیشن کی پریشانی حیران کن ہے جبکہ ایسا پہلی بار نہیں کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان میں اپریشن کا آغاز کیا گیا ہو۔ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران کئی بڑے اور چھوٹے اپریشنز ملک میں جاری رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر بڑے فوجی اپریشنز سابق فاٹا کے مختلف علاقوں میں مختلف ادوار میں کیے گئے۔
اپریشن عزم استحکام کا اصل ہدف دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے جو تب تک نہیں ختم ہو سکتی جب تک اسے فنانس کرنے والے دھندے نہیں بند ہوتے۔ دہشتگردوں کا ڈائریکٹ تعلق اربوں روپے کمانے والے ڈیزل سمگلرز، منشیات فروش، ڈالر مافیا، افغانستان اور ایران سے اشیاء خورد و نوش اور دیگر چیزوں کی سمگلنگ کرنے والوں کے ساتھ ہے۔یہی لوگ ملک کو سافٹ سٹیٹ رکھنا چاہتے جو دہشتگردوں کو فنڈنگ بھی کرتے ہیں اور ان کی سہولت کاری بھی
کرتے ہیں۔ ان لوگوں کو سیاسی اور سماجی کور مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی اور خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے کچھ سیاست دان دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ادھر اپریشن کا اعلان ہوا ادھر مولاناصاحب لانچ ہو گئے ان کو بچانے کے لیے۔ مولانا جیسے لوگ پاکستان کو سوفٹ سٹیٹ ہی رہنے دینا چاہتے ہیں کیونکہ یہ لوگ جانتے ہیں اگر پاکستان بہتر ہوا تو ان جیسے چورن فروشوں کا دھندہ بلکل بند ہو جائے گا، سمگلنگ بند ہوئی تو نہ ان کو رقم ملے گی نہ ہی دہشتگردوں کو۔افغان بارڈر اور خیبر پختونخواہ میں دہشتگردی کے پس پشت تحریک انتشار کے لوگ ہیں۔ مقصد فوج مخالف ایجنڈا اور ملک میں انتشار پھیلانا ہے۔عمران خان کو طالبان خان کا خطاب دینے والے بھی آج تحریک انتشار میں مرشدی بنے بیٹھے ہیں۔فاٹا امور کے ماہر اور فاٹا کے سابقہ سیکرٹری بریگیڈیئر محمود شاہ کے موجودہ سیکورٹی صورتحال پہ اندرونی معلومات سے متعلق تجزیہ کے مطابق ڈی آئی خان ، ٹانک ، لکی مروت اور بعض دیگر علاقوں میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ طالبان گروپس دہشت گردی کررہے ہیں۔ بریگیڈیئر محمود شاہ کے مطابق گنڈاپور گروپ کو پی ٹی آئی نے ایک پالیسی کے تحت قائم کیا اور سپورٹ کیا۔مان گروپوں کو عمران خان کے مذاکراتی عمل کے نتیجے میں مسلح ونگ کے طور پر لانچ کیا گیا۔متعدد جنوبی اضلاع ایسے پرو پی ٹی آئی دہشت گرد گروپوں کے رحم و کرم پر ہیں۔عمران خان یو ٹرن لینے کی عادت کی وجہ سے
خاصے مشہور ہیں۔ ماضی میں بھی کئی مرتبہ جو بات انہوں نے کہی اس سے مکر چکے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی تواتر کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ مولانا فضل الرحمن ماضی میں عمران خان کی تنقید کی زَد میں تھے۔ عمران خان نے مولانا کی خوب کردار کشی کی مولانا ڈیزل کہہ کر مخاطب کیا۔ عمران خان کے حواری بھی مولانا کو ڈیزل کہہ کر پکارنے لگے۔ طرح طرح کی باتین کرنے کے بعد آج جب مولانا نے سیاسی طور پر پریشان ہوئے عمران خان کے حق میں دو باتیں کی تو وہی مولانا تحریکِ عمران کے معزز ترین راہ نما بن گئے۔ آج عمران خان کے ساتھی مولانا کے گھر جا جا کر منتیں کر رہے ہیں۔ جس عمران خان نے امریکہ کے خلاف پر زور مہم کا آغاز کر کے پاکستانی عوام کی توجہ و حمایت اپنی جانب مبذول کروائی ، امریکہ کی مخالفت میں پاکستان کے دفاعی اداروں اور اس کے سربراہان کا خوب تمسخر اڑایا حتی کہ 9 مئی کو شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے فوجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا وہی عمران خان آج پسِ پردہ لابنگ کر کے امریکہ سے اپنے حق میں قراردادیں منظور کروا رہے ہیں۔ عمران خان کی فوج مخالف مہم در اصل پاکستان مخالف مہم تھی۔ عمران خان پاکستان کو کمزور کر کے خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرنا چاہتے تھے۔ عوام اور افواج کے درمیان نفرتوں کا بازار گرم کر رہے تھے۔ پاکستان کو توڑنے کا عمران خان کا منصوبہ ناکام ہوا اور عمران خان نا مراد ہوئے۔ پاکستان کو توڑنے کا انکشاف حال ہی میں سابق امریکن سی آئی اے آفیسر نے ایک پوڈ کاسٹ میں کیا ہے۔ جس سے عمران خان کے عزائم واضح ہو گئے ہیں۔ عمران خان کے مسلسل یوٹرنز اور بیانیے میں تبدیلی عمران خان کو قوم کے سامنے پے در پے شرمندہ کر رہی ہے۔ خان صاحب کا مقصد فقط حصولِ اقتدار تھا اور ہے جس کے بعد آسانی سے وہ بیرونی قوتوں کے لئے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی راہ ہموار کر سکیں گے۔