خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی وارداتیں
خیبر پختونخوا کے علاقے تختہ بیگ چوکی پر دہشت گردوں کے راکٹ لانچرز اور بھاری ہتھیاروں سے حملے کو خیبر پولیس نے ناکام بنادیا۔ خیبر پولیس کے بہادر اور شیر دل جوانوں نے دہشت گردوں کے حملے کا بھرپور جواب دیتے ہوئے انھیں فرار ہونے پر مجبور کردیا۔ خیبر حملے میں روڈ پر مشترکہ ناکہ بندی پر موجود ایک پولیس اور ایک ایف سی اہلکار شہید ہوگئے۔ دہشت گرد رات کی تاریکی میں فرار ہوگئے۔ اسی طرح، سکیورٹی فورسز نے دو کارروائیوں میں 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، یکم جولائی کو تیراہ اور لکی مروت میں سکیورٹی فورسز نے دو الگ الگ آپریشنز کیے، پہلا انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن وادی تیراہ کے ضلع خیبر میں کیا گیا جہاں سکیورٹی فورسز نے انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر نجیب عرف عبدالرحمٰن اور دہشت گرد کمانڈر اشفاق عرف معاویہ سمیت 7 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ دہشت گردی کا ناسور جس تیزی سے ملک کے مختلف حصوں میں پھیلا ہے اس کے استیصال کے لیے سکیورٹی فورسز کا بڑے پیمانے پر آپریشن ناگزیر ہے۔ اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت نے آپریشن عزمِ استحکام کی منظوری ہے۔ جب تک دہشت گردی کی لعنت سے ملک کو پوری طرح پاک نہیں کیا جاتا تب تک معیشت کو بھی بہتر نہیں بنایا جاسکتا کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کار تب تک پاکستان میں اپنا سرمایہ نہیں لگائیں گے جب تک انھیں یہ احساس نہ ہو کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال اطمینان بخش ہے۔ اندریں حالات، تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر اس حوالے سے مشاورت کرنی چاہیے کہ آپریشن عزمِ استحکام کو کیسے آگے بڑھایا جائے اور اس کی مدد سے کیسے پورے ملک میں امن و امان کے قیام کو ممکن بنایا جائے جس کے لیے وفاقی وزیر داخلہ نے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ پاکستان کی سالمیت اور بقا کی جنگ ہے جسے ہمیں ہر حال میں اور ہر قیمت پر جیتنا ہے۔