• news

عزمِ استحکام۔دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اجتماعی ذمہ داری 

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گذشتہ دنوں ضلع کرم میں آئی ای ڈی دھماکے میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے دہشت گردی کی کارروائی کی شدید مذمت کی ہے۔وزیراعظم نے شہداء کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا اورانکی بلندی درجات کی دعا کی۔وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم شہداء کو سلام پیش کرتی ہے،دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق 29 سالہ سپاہی ہارون ولیم کی آخری رسومات ہفتہ کو سینٹ پال چرچ راولپنڈی میں ادا کی گئیں۔ وہ اسلام آباد کے رہائشی تھے۔ مسیحی سولجر سپاہی ولیم نے گزشتہ روز ضلع کرم میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے فریضہ کی انجام دہی میں مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے جان قربان کی۔ رسومات میں وزیراعظم پاکستان، وزیر دفاع، وزیرِ اطلاعات و نشریات، چیف آف آرمی سٹاف، سینئر سول اور فوجی افسران، سپاہیوں، شہریوں اور سپاہی ہارون ولیم کے رشتہ داروں نے شرکت کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملکی ترقی میں مسیحی برادری کی قربانیوں اور خدمات کو سراہا۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ایک مضبوط ادارہ ہے جس میں ہر ایک اپنے ہمہ جہت پس منظرکے ساتھ ریاست کا دفاع کرنے میں مصروف ہے۔  وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان آرمی میں مسیحی بھائیوں نے اپنے خون سے تاریخ رقم کی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیرنے سپاہی ہارون ولیم، سپاہی انوش روفن اور ان کے ساتھیوں کی قربانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا اتحاد اور بہادری قوم کی طاقت کی مثال ہے۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ قوم مادر وطن کی عزت کیلئے خدمات اور قربانیاں دینے والوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔سپاہی ہارون ولیم کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ راولپنڈی میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ حوالدار عقیل احمد (اوکاڑہ)، لانس نائیک محمد تفیر (پونچھ)، سپاہی انوش روفن (اٹک) اور سپاہی محمد اعظم خان (ہری پور) کی نمازجنازہ ان کے آبائی علاقوں میں ادا کی گئی اور فوجی اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کر دیا گیا۔ بلاشبہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قیمت پر مادر وطن سے دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔
گذشتہ ایک سال کے دوران پیش آنیوالے سانحہ بشام جیسے دہشت گردی کے ان پے درپے تازہ واقعات میں بیشمار فوجی و پاکستانی و چینی شہریوں کی شہادتوں کے بعد وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چاروں صوبوں سمیت تمام فریقین کے اتفاق رائے سے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے انسداد دہشتگردی کی قومی مہم کو از سر نو متحرک کرنے کے لیے ''آپریشن عزمِ استحکام'' شروع کرنے کی منظوری دے دی۔ 22جون کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی ایکشن پلان کی مرکزی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء  اللہ تارڑ سمیت وفاقی کابینہ کے اہم وزراء  ، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، سروسز چیفس اور صوبوں کے چیف سیکرٹریز کے علاوہ اعلیٰ سول و فوجی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران انسداد دہشتگردی کی موجودہ جاری مہم کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور داخلی سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران قومی ایکشن پلان کے کثیر الجہتی اصولوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ خاص طور پر اس پر عملدرآمد کے حوالے سے خامیوں کی نشاندہی پر زور دیا گیا۔ اجلاس کے دوران مکمل قومی اتفاق رائے اور وسیع ہم آہنگی کی بنیاد پر انسداد دہشتگردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ چین اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے فورم اور سی پیک پر سیاسی جماعتوں کی مشترکہ مشاورت کا تیسرا اجلاس ہوا، جس سے چینی وزیر لیوجیان چائو‘  چیئرمین سینٹ یو سف رضا گیلانی،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق،جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان،سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفراور دیگر راہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ چینی وزیرنے پاک چین تعلقات کے مزید فروغ کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سی پیک پر وسیع سیاسی اتفاق رائے اور باہمی تعاون کے مزید پلیٹ فارمزکے لیے کام کرنے پر زور دیا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے  درست کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت پاکستان چین تعلقات اور سی پیک پر قومی اتفاق رائے کی آئینہ دار ہے، چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری اندرونی سیاست اور الگ الگ نظریات سے بالاتر اور تمام جماعتوں کی پالیسی کا اہم ترین جزو ہیں۔
وطن عزیز میں دہشت گردی کے خلاف سالہا سال جاری طویل جنگ میں لاکھوں پاکستانیوں نے اپنی جانوں اور اربوں روپے کے قیمتی مالی نقصانات کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ جس میں ملک و قوم کی سلامتی و بقا ء￿ کیلئے سیسہ پلائی دیوار افواج ِ پاکستان کے بہادر جوانوں اور آرمی پبلک سکول کے سینکڑوں شہداء  بچوں کی بے مثل قربانیاں بھی شامل ہیں۔ آج اس بات کی اہمیت بھی بجاطور پر تسلیم کی جارہی ہے کہ دہشت گردی کا مسئلہ صرف چند لاکھ افواج ِ پاکستان کادردِسرنہیں، بلکہ 25کروڑ پاکستانیوں کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ اس لئے جب تک عام آدمی اور ہرپاکستانی شہری اس جنگ میں اپنی بہادر اور پیشہ ور افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ شامل نہیں ہوگا ، دہشت گردی کے خوفناک عفریت پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔بلاشبہ جدید ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی سے لیس ہماری بہادر افواجِ پاکستان مادر ِ وطن کے چپے چپے کی حفاظت کیلئے اندرونی اور بیرونی دہشت گردی سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں ، لیکن اس مقدس چپے چپے پر رہنے والے باسیوں کا بھی فرضِ اولین ہے کہ وہ دہشت گردوں اور مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھیں ، ان کو مکانات کرائے پر نہ دیں اور ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے تعاون کرتے ہوئے اپنے درمیان چھپے ان دہشت گردوں کی شعوری یا لاشعوری سہولت کاری سے بچیں۔ 
چند سال قبل جنوبی وزیرستان اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں دہشت گردی کیخلاف ضربِ عضب آپریشن عوام اور پاک فوج کے تعاون کی شاندار مثال ہے ، جس طرح ملک بھر میں دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑ کر ان کا مکمل صفایا کردیا گیا ،وہ جدید اسلحہ ،ٹیکنالوجی اور افرادی قوت کے باوجودافغانستان میں پسپا ہونے والی 40نیٹو ممالک اور امریکہ پر مشتمل افواج کیلئے عبرت آموز سبق اور پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تاہم عمران خان کی سابق حکومت نے جس طرح غیرملکیوں اور افغانوں کو شناختی کارڈ بنانے میں آسانیاں دیکر دوبارہ پاکستان واپس لانے کی کوشش کی ،اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد زمان پارک دھرنے کے دوران پٹرول بموں کا کھلا استعمال اور کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی موجودگی کوئی راز کی بات نہیں رہی۔ اب وزیراعظم محمد شہباز شریف کے دورہ چین اور سی پیک فیز2کو ناکام بنانے کیلئے پی ٹی آئی رہنمائوں اور سوشل میڈیا بریگیڈ کی کارروائیاں بھی قابل مذمت ہیں۔ 
آخر میں، میں اپنے اندورن اور بیرون ملک مقیم محب وطن پاکستانی قارئین سے یہی التماس کروں گا کہ دہشت گردوں کی مذموم کارروائیاں روکنا محض ہماری پاک افواج کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہم سب سیاسی، مذہبی ، لسانی، نسلی اور ادبی جماعتوں اور تنظیموں کا اجتماعی فرض ِ اولین اور قومی ذمہ داری ہے کہ ہم شعوری یا لاشعوری طورپر دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں استعمال ہونے سے بچیں۔ دین اسلام سمیت تمام مذاہب میں ایک انسانی جان کی حرمت کی سخت تلقین کی گئی ہے۔ آئیے ! ہم سب اپنے درمیان چھپے اور ظاہر ان دہشت گردوں کو پہچانیں جو ہمارے سیاسی و مذہبی اختلافات سے فائدہ اٹھاکر عوام کو انتہاپسندی پر اکساتے ہیں۔  اپنے پاک وطن کی حرمت اور ترقی و استحکام کیلئے دن رات کام کرنا اپنی بنیادی ذمہ داری بنالیں۔ کیونکہ اس امر میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ سیاسی و دفاعی وسماجی استحکام کے بغیر معاشی استحکام و ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
٭٭٭

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر-دی نیشن