غیر مقبول بجٹ پیش کرنے کا مقصد آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنا: وزیر مملکت برائے خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر مملکت برائے خزانہ پرویز ملک نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تمام مطالبات پورے کرنے کے بعد پاکستان رواں ماہ 6 ارب ڈالر سے زائد کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج پر سٹاف لیول معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق پاکستان نے معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے وفاقی بجٹ میں آمدنی کے چیلنجنگ اہداف مقرر کیے ہیں تاکہ آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری حاصل کرنے میں مدد مل سکے، حالانکہ نئے ٹیکس لگانے سے حکومت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ اگلے تین سے چار ہفتوں میں آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔ پرویز ملک نے کہا کہ مشکل اور غیر مقبول بجٹ پیش کرنے کا مقصد آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنا تھا، جبکہ آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب کوئی حل طلب مسئلہ نہیں بچا، ہم نے بجٹ سمیت تمام پیشگی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔ دوسری جانب، تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی منظوری حاصل کرسکتا ہے لیکن اس سے عوامی سطح پر حکومت کے لیے شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ نجی فرم میکرو اکنامک انسائٹس کے سربراہ اور ماہر اقتصادیات ثاقب شیرانی نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی اشد ضرورت ہے۔