سیاسی مصالحت کے بغیر استحکام ممکن نہیں
صدر مملکت آصف علی زرداری سے سابق وفاقی وزیر ریلوے اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما غلام احمد بلور نے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی، سکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملکی مسائل کے حل، سیاسی و معاشی استحکام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کا ساتھ چلنا ضروری ہے۔ اہم قومی امور پر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت اور اتفاقِ رائے ناگزیر ہے۔ ادھر، پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں ہی ملک کو آگے لے جاسکتی ہیں۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ملک سیاست اور سیاسی جماعتوں سے ہی چلتا ہے، ہم نے ان چیزوں کا نام سیاست کیوں رکھ دیا جن کی وجہ سے کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، اگر جھوٹ بولا جاتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ سیاست ہے۔ کسی سے زور زبردستی ہوتی ہے تو ہم کہتے ہیں سیاست ہورہی ہے، ہمیں اس بیانیے کو ختم کرنا چاہیے۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے، ہم میں بہت اچھی روایات ہیں لیکن جو ہمارے منفی رویے ہیں ان پر احتسابی جائزہ لینا چاہیے۔ صدرِ مملکت اور رانا ثناء اللہ نے درست کہا ہے کہ سیاسی اتحاد و اتفاق وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ کچھ سیاسی قائدین کی انائیں قومی اور عوامی مفادات سے بڑی ہیں اس لیے وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھنا اور دوسرے سیاسی رہنماؤں سے بات کرنا اپنے لیے گناہ سمجھتے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سرِ فہرست دکھائی دیتے ہیں۔ ماضی قریب میں بھی عمران خان کے اسی رویے کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا جس نے معیشت کو بہت نقصان پہنچایا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک میں معاشی استحکام اس وقت تک نہیں آسکتا جب تک سیاسی جماعتیں اپنے فروعی اختلافات بھلا کر قومی اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی نہیں ہوتیں۔