افغانستان دہشت گردی کیخلاف موثر اقدامات کرے: شہباز شریف
اسلام آباد؍ آستانہ (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، ہمیں مل کر ترقی وخوشحالی کیلئے کام کرنا ہے۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آستانہ ایک خوبصورت شہر ہے، بہترین مہمان نوازی پر مشکور ہوں، اجلاس میں شرکت میرے لئے اعزاز کی بات ہے، آپ سے مخاطب ہو کر خوشی ہو رہی ہے، ایس سی او کی چیئر کی حیثیت سے قازقستان نے بہترین کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے، ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، ہمیں مل کر ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنا ہے، ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کیلئے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے۔ خطے کے روشن مستقبل کیلئے جغرافیائی، سیاسی محاذ آرائی سے خود کو آزاد کرنا ہوگا، پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزرگاہ ہے، سی پیک کے ذریعے ترقی و خوشحالی کی منزل کے حصول کی جانب گامزن ہیں۔ افغانستان دہشتگردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، ریاستی دہشتگردی کی شدید مذمت کی جائے، افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان رواں سال اکتوبر میں ایس سی او سربراہان حکومت کے اجلاس کی میزبانی کرے گا،پاکستان ایس سی او کو ایک متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔غزہ پر حملوں سے متعلق اسرائیل کو جوابدہ اور انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔ ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آواز اٹھائے۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے غزہ میں ظلم کے پہاڑ توڑے۔ فلسطین میں 37 ہزار کے قریب معصوم لوگوں کو شہید کیا جا چکا ہے جن میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے، اسرائیل کی جانب سے 20 لاکھ فلسطینیوں کو بے گھر کیا گیا۔ پاکستان فلسطین کے مسئلے کا 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی طرز پر دو ریاستی حل کا حامی ہے جس کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام ہو اور جس کا دارالحکومت القدس ہو۔ تنازعات پر یو این اپنی قراردادوں پر عمل کرائے۔ دنیا کو ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ مقامی کرنسی میں تجارت کی جانی چاہئے۔ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی، چاہے وہ ریاستی دہشت گردی ہو یا کسی تنظیم یا فرد کی جانب سے، کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔ پاکستان اس سال اکتوبر میں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کی میزبانی کے لئے پر عزم ہے۔ وزیراعظم نے چین کو شنگھائی تعاون تنظیم کی سال 2024-2025ء کی صدارت ملنے پر چینی صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت ملنے پر مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر بھی گفتگو ہوئی، 2022ء کے سیلاب کے دوران سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے پاکستان کے دورے کے ذکر کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کی ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، کرغزستان کے صدر سدیر جاپروف سے بھی بات چیت ہوئی۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت انتہائی اچھے ماحول میں ہوئی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور جمہوریہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں باہمی سیاسی تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے بیلاروس کی شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت پر صدر لوکاشینکو کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تنظیم مزید مضبوط ہوگی۔ دونوں رہنماؤں نے گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان اور بیلاروس تعلقات کے تمام پہلوؤں میں مثبت نمو پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی فائدہ مند تعاون اور اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے بیلا روس کے صدر کو حکومت پاکستان کی برآمدات پر مبنی نمو، عوامی مالیات کی مضبوطی اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے ذریعے پاکستان کی اقتصادی بحالی کی پالیسی کے بارے میں بتایا۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) شنگھائی تعاون تنظیم نے معیشت اور سلامتی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فیصلوں کی منظوری دے دی۔ ماحولیات کے تحفظ سے متعلق معاہدے پر دستخط بھی کئے گئے۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 3 اور 4 جولائی کو آستانہ، قازقستان میں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹ (سی ایچ ایس) کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ (سی ایچ ایس) نے اہم علاقائی اور عالمی سیاسی، سکیورٹی اور اقتصادی مسائل، چیلنجز اور پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا۔ کونسل نے تعاون کے مختلف شعبوں میں تقریبا 20 فیصلوں کی منظوری دی۔ آستانہ اعلامیہ کو اپنانے کے علاوہ سی ایچ ایس نے تین بیانات کو اپنایا جن میں پینے کے پانی اور صفائی، ویسٹ مینجمنٹ کا مؤثر انتظام اور اچھے پڑوسی ہونے کے اصول شامل ہیں۔ کونسل نے اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں میں جاری تعاون کے لئے مختلف منصوبوں اور حکمت عملیوں کی بھی منظوری دی۔ ماحولیات کے تحفظ سے متعلق ایک معاہدے پر ایس سی او کے متعلقہ وزراء نے دستخط بھی کئے۔ سی ایچ ایس سربراہی اجلاس کے دوران اپنے بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے "شنگھائی سپرٹ" کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا جو کہ مشترکہ خوشحالی اور ترقی کے لئے باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے مرکزی ہم آہنگی کے کردار اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق دیرینہ تنازعات کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے غزہ کی صورتحال پر پاکستان کے اصولی موقف کو بھی اجاگر کیا اور پرامن اور خوشحال افغانستان کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کے سٹرٹیجک جغرافیائی محل وقوع کو ایس سی او کے پورے خطے کے لئے ایک مثالی تجارتی اور ٹرانزٹ حب کے طور پر بھی اجاگر کیا۔ ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (سی ایچ جی) کے چیئرمین کے طور پر، پاکستان باہمی دلچسپی کے شعبوں میں ایس سی او کے تمام رکن ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لئے کام جاری رکھے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس اور ایس سی او پلس سمٹ میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق آستانہ کے نور سلطان نذر بائیووف بین الاقوامی ہوائی اڈے پر قازقستان کے نائب وزیراعظم کنات بزمبایوف، قازقستان میں تعینات پاکستان کے سفیر نعمان بشیر اور دیگر سفارتی عملے نے وزیراعظم کو رخصت کیا۔