• news

سینٹ : نجکاری ، شفاف ہوگی :اسحاق ڈار: دوسراراستہ نہیں : اویش لغاری 

اسلام آباد (خبر نگار) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میں ایسی کسی چیز کی اجازت نہیں دوں گا جو خلاف قانون ہو‘ نجکاری کا عمل شفاف ہو گا۔ سینٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سینیٹر علی ظفر نے جو سوال اٹھائے وہ اہم ہیں اور وزراء نے اس کا جواب دیا ہے جو عمل ہے جب وہ مکمل ہو جائے گا تو یہ کابینہ کمیٹی کے پاس آئے گا اور اس کا پوسٹ مارٹم ہو گا اور پھر یہ کابینہ میں جائے گا۔ میں اس بات کا خیرمقدم کروں گا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے جو اس معاملے پر تحقیقات کرے۔ غزہ پر حکومت کا واضح مؤقف موجود ہے‘ ہر فورم پر پاکستان غزہ میں ہونے والے ظلم پر آواز اٹھا رہا ہے۔ آستانہ میں وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ کو مکمل طور پر سپورٹ کیا‘ ہم نے غزہ کے طالب علموں کو پاکستان کے میڈیکل کالجز میں تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ نجکاری کے بغیر کوئی راستہ نہیں اداروں کو ٹھیک کرنے کا۔ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑا اور وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو جواب دیا جائے اور اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ 1997ء کے سروسز مینوئل کے تحت اشتہار دیئے جاتے ہیں مگر ایک پالیسی آئی تھی 2021 میں جس میں 2022 میں ترمیم کی گئی تھی‘ تو الیکٹرانک میڈیا کے لئے کوئی پیمانہ نہیں جس سے جانا  جا سکے کہ کس کو کتنے اشتہارات ملے۔ الیکٹرانک کا ریٹنگ کا سسٹم اپنی جگہ موجود ہے اور نیوز پیپر میں آڈٹ بیورو آف سرکولیشن ہے جو اس کو دیکھتا ہے‘ پچھلے 5 سال میں اخبارات کو 9 ارب کے اشتہارات جبکہ ٹی وی کو 6 ارب کے اشتہارات دیئے گئے۔ بجٹ میں نیوز پرنٹ پر ڈیوٹی لگائی گئی تھی مگر ہم نے نیوز پیپر ایسوسی ایشن کے مطالبے پر اس کو ختم کر دیا ہے۔ بعدازاں وفاقی وزیر قانون نے ریاستی ملکیتی ادارے گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل منظوری کے لئے سینٹ میں پیش کر دیا‘ پی ٹی آئی کی طرف سے بل کی مخالفت کی گئی۔ بعد میں گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل ایوان نے کثرات رائے سے منظور کرلیا۔ پی ٹی آئی کے سینٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ جو بل آیا ہے اس کے پیچھے مقصد کوئی اور ہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میعاد 3 سال تک محفوظ ہے‘ کسی وجہ پر انہیں نکالا جا سکتا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی سے منظور ہو چکا ہے‘ علی ظفر کا کہنا تھا کہ بورڈ آف گورنرز کو ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ بل کے بعد جو حکومت آئے گی وہ گزشتہ حکومت کے بی او جی تبدیل کر دے گی۔ اب یہ کچھ اداروں کو بیچ رہے ہیں جس کے لئے بل لایا جا رہا ہے۔ جو کام کر رہے ہیں ان کی جاب سکیورٹی ہونی چاہئے‘ بورڈ آف گورنرز کے پاس تین سال کا وقت ہوتا ہے‘ اس سے پہلے ہٹانے کے لئے شوکاز ہونا چاہئے‘ کارکردگی پر اگر ہٹانا ہے تو شواہد تو ہونے چاہئیں۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن