وزیراعظم کا شنگھائی فورم میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے متبادل فنڈنگ کا مشورہ
وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف عالمی فورم شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اس میں شریک ممالک کے سربراہوں سمیت رکن ممالک کے وفود کے ساتھ مذاکرات اور اہم ملاقاتوں میں اہم عالمی ،علاقائی امور سمیت دو طرفہ تعاون پر بات چیت مکمل کے وطن واپس پہنچ گئے ہیں ۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ایس سی او پلس سمٹ میں شرکت اورشنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، ہمیں مل کر ترقی وخوشحالی کیلئے کام کرنا ہے۔ ایس سی او کی میزبان حیثیت میں اس باریہ کانفرنس قازقستان میں منعقد ہوئی جہاں تنظیم کی جانب سے خطے کے عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کیلئے اہم اقدامات لئے گئے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کانفرنس کے رکن ممالک سے مخاطب ہو کر واضح کیا، ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، جس کیلئے ہمیں مل کر ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنا ہے، ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کیلئے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے،اورمقامی کرنسی میں تجارت کی جانی چاہئے۔ خطے کے روشن مستقبل کیلئے جغرافیائی، سیاسی محاذ آرائی سے خود کو آزاد کرنا ہوگا، پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزرگاہ ہے، سی پیک ترقی و خوشحالی کی منزل کی جانب گامزن ہے۔ افغانستان کو دہشتگردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ دوسرے ملک کے خلاف اس کی سرزمین استعمال نہ ہو، افغانستان میں پائیدار امن پاکستان اور ہم سب کاا مشترکہ ہدف ہے۔ اس کیلئے افغانستان عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان رواں سال اکتوبر میں ایس سی او سربراہان حکومت کے اجلاس کی میزبانی کرے گا،پاکستان ایس سی او کو ایک متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔
فلسطین میںغزہ پر جاری حملوں کے جواب میں پاکستان کا دو ٹوک مؤقف رہا ہے،وزیر اعظم نے اسرائیل کو جوابدہ اور انصاف کے کٹہرے میں لائے جانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آواز اٹھائے اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کر کے ظلم کے پہاڑ توڑڈالے ہیں۔ عورتوں اور بچوں سمیت فلسطین میں 37 ہزار کے قریب معصوم لوگوں کو شہید کیا جا چکا ہے ، 20 لاکھ فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا گیا۔ پاکستان فلسطین کے مسئلے کا 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی طرز پر دو ریاستی حل کا حامی ہے۔ جس کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام ہو اور جس کا دارالحکومت القدس ہو۔ تنازعات پر یو این بھی اپنی قراردادوں پر عمل کرائے۔
وزیر اعظم نے رکن ممالک پر واضح کیا کہ دنیا کو ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔ پاکستان اس سال اکتوبر میں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کی میزبانی کیلئے پر عزم ہے۔ وزیراعظم نے چین کو شنگھائی تعاون تنظیم کی سال 2024-2025ء کی صدارت ملنے پر چینی صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت ملنے پر مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور 2022ء کے سیلاب کے دوران سیکرٹری جنرل کے دورہء پاکستان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کی ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، کرغزستان کے صدر سدیر جاپروف سے بھی بات چیت ہوئی۔
شنگھائی تعاون تنظیم نے معیشت اور سلامتی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فیصلوں کی منظوری دے دی۔ ماحولیات کے تحفظ سے متعلق معاہدے پر دستخط بھی کئے گئے۔ آستانہ اعلامیہ کے علاوہ سی ایچ ایس کی جانب سے پینے کے پانی اور صفائی، ویسٹ مینجمنٹ کے مؤثر انتظام اور اچھے پڑوسی ہونے کے اصولوں کو اساس بنایا گیا ہے کونسل نے اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں میں جاری تعاون کے لئے مختلف منصوبوں اور حکمت عملیوں کی بھی منظوری دی ۔ ماحولیات کے تحفظ سے متعلق ایک معاہدے پر ایس سی او کے متعلقہ وزراء نے دستخط بھی کئے۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ہر عالمی فورم اور بین المملکتی دوروں کے موقع پر پاکستان کے معاشی استحکام، کرپشن کا باعث بننے والے عوامل کے خاتمے، خارجہ تعلقات میں پاکستان کی سربلندی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے توجہ حاصل کر لی جبکہ غزہ میں اسرائیلی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے انتہائی تکلیف دہ مسائل بھی تندہی سے اجاگر کردیئے خطے میں پاکستان کی نمایاں حیثیت سے معاشی اور تجارتی تعلقات میں وسعت کیلئے بھی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کوشاں ہیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کثیر الجہتی تعاون کو مزید وسعت د ے کر دونوں ممالک میںتعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ کیا ہے ۔وونوں رہنمائوں نے غزہ میں مزید انسانی زندگیوں کے ضیاع کو روکنے اور خطے میں امن کے قیام کے لیے عالمی برادری کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ دورہ تاجکستان کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کی صدر امام علی رحمان سے سرکاری استقبالیہ تقریب میں قصر ملت میں ملاقات ہوئی۔ جب وہ قصر ملت پہنچے تو تاجکستان کے صدر نے وزیراعظم کاوالہانہ استقبال کیاانہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ استقبالیہ تقریب کے بعد ون آن ون اور وفود کی سطح پر بات چیت کے دوران دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعاون کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں بشمول تجارت اور معیشت، سرمایہ کاری، روابط، ثقافت، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، دفاع، انسانی امداد، پارلیمانی تبادلوں اور عوام کی سطح پر روابط میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ برادرانہ تعلقات مشترکہ تاریخ و ثقافت اور جغرافیائی مناسبت پر مبنی ہیں۔دو طرفہ قیادت نے موجودہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان تاجکستان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا اعادہ کیا دونوں رہنمائوں نے سٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط کیے جو دو طرفہ تعلقات کو طویل المدتی سٹریٹجک شراکت داری کی سطح پر لے جائے گا۔دونوں جانب سے حکومتی نمائندوں نے ہوا بازی، سفارت کاری، تعلیم، کھیل، عوام سے عوام کے روابط، صنعتی تعاون، سیاحت وغیرہ کے شعبوں میں متعدد معاہدوں اورمفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کیے گئے۔ وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی بھارتی حکومت کیے منصوبوںسے بھی آگاہ کیادونوں رہنمائوںنے غزہ میں جاری صورتحال پر بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا جہاں اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تشدد کے خاتمے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرے یاد رہے وزیراعظم محمد شہباز شریف تاجکستان کے صدر کی دعوت پر تاجکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پرپہنچے تھے جو دونوں برادر ممالک کے درمیان دیرینہ اور کثیر جہتی تعلقات کو اگلی سطح پر لے جانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا گیا ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے تاجکستان کے دو روزہ دورے نے دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت دی ہے وزیراعظم نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں قصر ملت کے علاوہ اسماعیل سامانی کی یادگار اور قصر نوروز کا دورہ بھی کیا۔