برطانوی وزیراعظم نے غیر قانونی تارکین کی بے دخلی کا منصوبہ ختم کر دیا
لندن (آئی این پی ) نومنتخب برطانوی وزیراعظم نے غیر قانونی تارکین کا بے دخلی منصوبہ ختم کردیا۔ برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق منصوبے کے تحت برطانیہ پہنچنے والے غیر قانونی تارکین کو روانڈا بھیجا جانا تھا، اسکیم کے خاتمے سے برطانیہ کو اگلے سال اور 2026ء میں 50 ملین یورو کی بچت ہوگی۔اس حوالے سے لیبر پارٹی کے اندرونی ذرائع نے برطانوی اخبار کو تصدیق کردی ہے۔لیبر پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ روانڈا منصوبہ اب ’مردہ‘ ہے۔ جبکہ دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے نومنتخب برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر کو ٹیلیفون کر کے یوکرین تنازع پر تعاون اور دیگر باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دنیا بھر میں جمہوریت اور آزادی کی حمایت میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دوسری جانب روس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ لیبر پارٹی کی جیت کے بعد بھی برطانیہ دشمن ریاست ہی رہیگی، روس سے تعلقات میں بہتری کی کوئی خواہش نہیں دکھائی دیتی۔ ادھر عہدہ سنبھالتے ہی برطانیہ کے نئے وزیراعظم نے کابینہ بنالی اور کئی اہم عہدوں پر خواتین کو تعینات کر دیا۔ برٹش پاکستانی شبانہ محمود کو وزیر انصاف ہونگی۔ سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے برطانیہ اور شمالی آئر لینڈ کے نو منتخب وزیراعظم کیئر سٹارمر کو مبارک باد کا پیغام بھیجا اور کہا کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے تقرر کے موقعے پر آپ کو کامیابی اور خوشحالی کے لیے دلی مبارک باد اور نیک خواہشات کا پیغام بھیجتے ہوئے خوشی ہے۔انہوں نے ملک کے دوستانہ عوام کے لیے مزید ترقی اور کامیابیوں کی امید ظاہر کی۔ دوسری طرف برطانوی عام انتخابات میں تقریبا15 پاکستانی اور کشمیری امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جس میں 4 نئے چہرے بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کے لیے نسلی اقلیت رکھنے والے 87 امیدواروں میں سے کم از کم 15 پاکستانی اور کشمیری نژاد اراکین پارلیمان منتخب ہوگئے۔ افضل خان، عمران حسین، ناز شاہ، یاسمین قریشی، محمد یاسین، طاہر علی، شبانہ محمود، زہرہ سلطانہ، ڈاکٹر زبیر احمد، نوشابہ خان، ڈاکٹر روزینہ ایلن خان لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے جبکہ ایوب خان اور عدنان حسین نے بطور آزاد امیدوار کامیابی حاصل کی۔ ثاقب بھٹی اور نصرت غنی کنزرویٹو امیدواروں کے طور پر انتخابات میں کامیاب ہوئے۔ درجنوں حلقوں میں غزہ کا معاملہ سب سے اہم رہا، جس کی وجہ سے ووٹوں نے دیگر پارٹیوں کے نتائج پر بھی اثر ڈالا، 4 آزاد امیدوار بھی غزہ ایشو کے باعث کامیاب ہوئے، جنہوں نے لیبر کے امیدواروں کو شکست دیدی ۔ 4 ملین مسلم ووٹرز نے اس مرتبہ لیبر کی کئی محفوظ نشستوں پر اثر ڈالا اور اس مرتبہ ان حلقوں میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی۔