• news

مادرِ ملت کی 57ویں برسی

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ،مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی57ویں برسی(آج) 9جولائی کو منائی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جارہا ہے جبکہ ریڈیو،ٹی وی چینلز اور اخبارات میں خصوصی ایڈیشن کے ذریعے محترمہ فاطمہ جناح کی قیام پاکستان کیلئے جدوجہد اور قربانیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
محترمہ فاطمہ جناح 30جولائی 1893ءکو کراچی میں پیدا ہوئیں۔تحریک پاکستان کی انتھک جدوجہد میں ان کا کردار ہماری تاریخ کا سنہری باب ہے۔ محترمہ فاطمہ جناح دو قومی نظریہ کی بہت بڑی علمبردار تھیں۔ بطور خاتون محترمہ فاطمہ جناح نے تحریک پاکستان کی سیاسی سرگرمیوں میں جس طرح دن رات کام کیا اور تحریک آزادی میں اپنے بھائی محمدعلی جناح کا بھرپور ساتھ دیا، ان کا حوصلہ بڑھایا اور بوقت ضرورت قابل عمل مفید مشورے بھی دیئے جس کے نتیجہ میں بانی پاکستان تمام اندرونی اور بیرونی مشکلات اور مخالفت کے باجود ہندوستان کے مسلمانوں کو ہندو سامراج اور انگریزوں کی غلامی سے آزادی دلانے کے مقصد میں کامیاب ہوئے۔فاطمہ جناح کی انتھک محنت اور تحریک آزادی میں بھرپور کردار کی بناءپرہی انہیں معمارِ نوائے وقت جناب مجید نظامی نے مادرِ ملت کا خطاب دیا۔مگر افسوس کہ قائداعظم کی وفات کے بعد انگریز کے پٹّھوو¿ں کے سازشی ذہنوں نے ان کیخلاف سازشوں کے جال بننا شروع کر دیئے اور انہیں ایک سازش کے تحت نہ صرف فوجی آمر ایوب خان کے خلاف صدارتی انتخاب میں شکست سے دوچار کیا بلکہ انہیں غدار ثابت کرنے کی کوشش بھی کی۔ محترمہ فاطمہ جناح 9جولائی 1967ءکو 73برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔ انہیں کراچی میں سپرد خاک کیا گیا۔ اس وقت ملک اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار ہے اور بدترین بحرانوں سے گزر رہا ہے۔ اس تناظر میں ہمیں مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کے ویژن پر چلنے کی ضرورت ہے۔ قائد اعظم اور انکی ہمراز بہن محترمہ فاطمہ جناح کی سیاسی بصیرت پر عمل پیرا ہو کر ہی پاکستان دشمن قوتوں کی سازشوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور ملک کی نظریاتی اساس کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن