عدت کیس، ایک ماہ میں فیصلے کا حکم برقرار، نظرثانی درخواست خارج
اسلام آباد (وقائع نگار+ نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں مرکزی اپیلوں کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کے حکم پر نظرثانی درخواست خارج کردی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، خاور مانیکا کے معاون وکیل نے کہا کہ سینئر وکیل رضوان عباسی سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، کیس میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیں، اس پر عمران کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ خاور مانیکا کے وکیل نے لکھا ہے کہ وہ زیارت کے لیے عراق، ایران جانا چاہتے ہیں، اس لیے ایک ماہ کی ڈائریکشن ختم کی جائے۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ساڑھے گیارہ بجے کیس دوبارہ ٹیک اپ کریں گے، رضوان عباسی آ گئے تو ان کے دلائل سنیں گے، اگر خاور مانیکا کے وکیل نہیں آتے تو ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دوں گا۔ وکیل سلمان اکرم نے کہا کہ آج 9 جولائی ہے، 12 جولائی تک فیصلہ کرنے کی ڈیڈلائن ہے۔ بعدازاں عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ عدالت اپنے ہر آرڈر کو ٹھیک کرسکتی ہے۔ وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ کریمنل کیسز میں اس عدالت کے پاس ضمانت دینے اور واپس لینے کا اختیار ہے، سپرداری کے معاملات میں بھی عدالت ریلیف دے اور واپس لے سکتی ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی اپیلوں پر سماعت آج گیارہ بجے تک ملتوی کر دی ہے۔ بشری بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عدت کے حوالے سے سلمان اکرم راجہ کے دلائل کو اڈاپٹ کرتا ہوں ۔ میرا پہلا نقطہ یہ ہے کہ یہ سیاسی انتقام کا کیس ہے۔ بشری بی بی کو عمران خان کی بیوی ہونے کی وجہ سے متعدد کیسز کا سامنا ہے۔ سات سات سال سزائیں عدت کے کیس میں دی گئیں۔ جتنے بھی مقدمے آج دن تک چلے ان سب میں بے ہودہ عدت کا کیس ہے۔ عدت نکاح کیس اس چیز کی دلیل ہے کہ کوئی اور جرم نہیں بنا جو عدت نکاح کیس کو جرم بنایا گیا۔ خاور مانیکا کی جانب سے یہ دوسری شکایت تھی پہلی شکایت حنیف کی طرف سے واپس لی گئی۔ فاضل جج نے کہا کہ آپ کو لطیف بڑے ٹکرے ہیں، جج افضل مجوکا کی بات پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ سلمان صفدر نے کہا کہ نہیں گواہ حنیف نہیں لطیف تھا۔ پوری فیملی میں خاور مانیکا کے علاوہ پانچ بچے بھی ہیں کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ عون چوہدری تو خاور مانیکا کے بچے نہیں ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ تین بجکر 29 منٹ تک عدالتی اوقات میں ہی کیس سنوں گا۔ سلمان صفدر نے کہا کہ اتنے بڑے کیس میں کیا کوئی میڈیکل ایکسپرٹ بلایا گیا؟ کہتے ہیں کہ میرے تعلقات خراب ہوئے مگر ٹائم لائن نہیں بتایا، پورے کا پورا کیس طلاق اور نکاح نامے پر کھڑا ہے، طلاق نامہ کی فوٹو کاپی پر سزا ہوتی ہے کیا؟ طلاق نامہ کے اوپر دن اور مہینے پر ٹیمپرنگ ہوئی ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ اگر اس کیس میں کوئی ججمنٹ دینا چاہتے تو دے دیں تاکہ پڑھ لوں، بیرسٹر سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلے عدالت کو فراہم کر دئیے‘ عدالت نے کیس کی سماعت آج بدھ گیارہ بجے تک ملتوی کر دی ہے۔