• news

بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے حکومت کو 3 شرائط پیش کر دیں

 اسلام آباد (نمائندہ  نوائے وقت  )  بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے شرائط رکھ دیں۔اڈیالہ جیل کی کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا میں مذاکرات کیلئے تیار ہوں لیکن ہماری تین شرائط ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا پہلی شرط میرے کیسز ختم کریں، دوسری شرط ہمارے لوگوں کو رہا کریں، تیسری شرط ہمارا مینڈیٹ واپس کریں۔انہوں نے کہا کہ میں نے جنرل باجوہ سے دو مرتبہ مزاکرات کیے، ہم نے اس وقت اسد عمر، پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی، اس وقت ہمیں بتایا گیا بڑے صاحب انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا آٹھ فروری 2024 کا ڈاکہ نہیں بھولا جاسکتا، بھوک ہڑتال کروں گا اور اسے ہم عالمی سطح پر اجاگر کریں گے۔راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ بانی پی ٹی آئی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی ، مخصوص نشستوں کے فیصلے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب کیا فائدہ حکومت میں آنے کا، اسٹیبلشمنٹ کو صاف اور شفاف انتخابات کرانے ہوں گے، مخصوص نشستیں ملنے کے بعد کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنیں گے، ملک بچانا ہے تو واحد راستہ صاف و شفاف الیکشن ہے، آئندہ سال کا بجٹ موجودہ بجٹ سے زیادہ سخت ہوگا، عوام پر ٹیکسوں کی بارش کی جارہی ہے۔سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، مثبت پیش رفت ہے، جس سے عوام کو امید ملی ہے، اللہ کا شکر ہے، سپریم کورٹ کے جج رول آف لاء کیلئے کھڑے ہوگئے ۔انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر نے طاقت ور کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے، سب کو پتہ تھا اسٹیبلشمنٹ اور قاضی فائز عیسیٰ کہاں کھڑے ہیں، ہمیں الیکشن ہی نہیں لڑنے دیا گیا،  قاضی فائز عیسیٰ نے ہم سے ہمارا پارٹی نشان چھین لیا ۔  ان کو اب ڈر ہے حلقے نہ کھولے جائیں خاص طور پر اسلام آباد کے تین حلقے، ن لیگ ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتی ہے، نواز شریف تصدیق شدہ مجرم اور مفرور ہے اسکے سارے کیسز کیسے ختم ہوگئے؟۔عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے میرا سوال ہے کہ کیا اخلاقی طور پر ان کو میرے کیسز میں بیٹھنا چاہیے، جسٹس گلزار کے پانچ رکنی بنچ نے کہا تھا قاضی فائز عیسیٰ کو میرے کیسز نہیں سننے چاہئیں، چیف جسٹس کی اہلیہ کے میرے خلاف بیانات آن ریکارڈ ہیں، چیف الیکشن کمشنر کو اگر کوئی شرم ہے تو مستعفی ہوجائے، اس پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔ ہماری 8 فروری اور ہیومن رائٹس کی پٹیشنز کیوں نہیں سنی جارہیں، میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ان پٹیشنز پر خط بھی لکھا۔انہوں نے کہا کہ 8 فروری کا ڈاکہ نہیں بھولا جاسکتا، امریکی کانگریس بھی کہہ رہی ہے فراڈ الیکشن ہوئے، ایک چھوٹی سی ایلیٹ ملک پر قابض ہے، سپریم کورٹ ہی اس ایلیٹ کو قانون کے نیچے لا سکتی ہے، رانا ثناء  اللہ کس حیثیت میں کہہ رہا ہے عمران خان کو ہم نے جیل میں رکھا ہوا ہے۔عمران خان نے بتایا کہ ایک سال سے جیل میں ہوں صرف تین ڈشز کھارہا ہوں، کتابیں پڑھتا ہوں، ورزش کرتا ہوں اور عبادت کرتا ہوں، بھوک ہڑتال کرونگا،جیل میں افسروں کے تبادلے آئی ایس آئی کروارہی ہے، انکا خیال ہے میں ڈر جاؤنگا میں ڈرنے والا نہیں، میرے کمرے میں ایک بلی آتی تھی جو مجھ سے مانوس ہوگئی تھی سنا ہے اسکا بھی تبادلہ کررہے ہیں۔پارٹی اختلافات ختم ہونے کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ پارٹی اختلافات ہمارا اندرونی معاملہ ہے اس کو چھوڑ دیں۔ ہمارے کارکن عباد کا بیٹا انتقال کرگیا اسکو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے عباد کا طبی معائنہ کرایا جائے، میں نے سنا ہے عباد نے جیل میں خودسوزی کی کوشش کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن