190 ملین پاؤنڈ کیس، بند لفافہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا گیا، ممبران نے اعتراض کیا: زبیدہ جلال
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے بانی چیئرمین پی ٹی ائی اور بشریٰ بی بی کے خلاف190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت20 جولائی تک ملتوی کر دی۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی جس پر15 جولائی کو سماعت کے کئے نوٹس جاری کر دئیے گئے۔ سابق وزیر مملکت زبیدہ جلال، سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم اعظم خان کا بیان قلمبند کیا گیا۔ آئندہ سماعت پر زبیدہ جلال، پرویز خٹک اور اعظم خان کے بیانات پر جرح کی جائے گی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک بھی عدالت پیش ہوئے ، بانی چیئرمین پی ٹی ائی اور بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت پیش کیا گیا، سابق وزیر مملکت زبیدہ جلال نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں بطور وزیر مملکت دفاعی پیداوار خدمات سرانجام دیں۔ مئی2023 ء میں190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے نیب تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئی،2019 ء میں کابینہ میٹنگ کے دوران شہزاد اکبر کی جانب سے ایک بند لفافہ پیش کیا گیا، بند لفافہ کابینہ میں ایڈیشنل ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا۔ ایڈیشنل ایجنڈا کابینہ میں پیش کرنے سے قبل ضروری طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، ضروری ہے کہ ایڈیشنل ایجنڈا کابینہ میں پیش کرنے سے قبل ممبران کو بریفنگ دی جائے ، شہزاد اکبر نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا معاملہ ہے جو کابینہ کے سامنے رکھنا ہے، شہزاد اکبر نے زور دیا کہ معاملہ حساس ہے اس فوری طور پر منظور کیا جائے ، ایڈیشنل ایجنڈے کو بغیر بریفنگ پیش کرنے پر مجھ سمیت دیگر ممبران نے اعتراض کیا ، ممبران نے اعتراض کیا کہ ایجنڈے پر منظوری سے قبل بحث ہونی چاہیئے ، شہزاد اکبر نے زور دیا کہ یہ پیسہ پاکستان واپس ائے گا اس ایجنڈے کو فوری منظور کریں ، اس موقع پر عمران خان نے بھی کہا کہ اس ایڈیشنل ایجنڈے کو منظور کر لیں ، صرف اس منطق پر مجھ سمیت کابینہ ممبران نے اس ایڈیشنل ایجنڈے کی منظوری دی ، نیب تفتیشی افسر کے سامنے پیشی پر دو کاغذات دکھائے گئے ، ایک ڈاکومنٹ پر وزیراعظم کا نوٹ تھا،دوسرا کانفیڈنشل ڈیڈ تھی ، ان کاغذات کے متعلق مجھے کوئی علم نہیں ہے ، تفتیشی افسر کو پہلے ہی اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا تھا ، زبیدہ جلال کے بیان کے دوران عمران خان اور وکلا نے نیب پراسیکیوٹر کی مداخلت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سرادر مظفر گواہ زبیدہ جلال کو لقمے کیوں دے رہے ہیں ، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ زبیدہ جلال وزیر مملکت رہ چکی ہیں، پڑھی لکھی خاتون ہیں ، سردار مظفر عباسی نے کہا کہ جرح آپ کا حق ہے میں صرف رہنمائی کر رہا ہوں ، وکلا صفائی کے اعتراض کے ساتھ زبیدہ جلال کا بیان تحریری طور پر ریکارڈ کر لیا گیا ، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے کہا کہ بطور سیکرٹری وزیراعظم اگست 2018 سے اپریل 22 تک خدمات سر انجام دیں ، شہزاد اکبر ایک دستخط شدہ نوٹ لے کر میرے پاس آئے ، اس نوٹ پر شہزاد اکبر کے اپنے دستخط موجود تھے ، نوٹ پر کابینہ سے منظوری لینے کا لکھا تھا ، شہزاد اکبر نے بتایا کہ اس کانفیڈینشل ڈیڈ کو کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کرنے کی وزیراعظم نے ہدایت کی ہے ، شہزاد اکبر کی اس بات پر فائل کیبنٹ سیکرٹری کو بھجوا دی،تاکہ معاملہ کیبنٹ کے سامنے پیش کیا جا سکے ، میں نے وہ فائل کیبنٹ سیکرٹری کے حوالے کر دی ، میں نے کیبنٹ میٹنگ میں "ان کیمرہ اجلاس" ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کی۔ اعظم خان کے بیان کے دوران نیب نے سابق پرنسپل سیکرٹری کا تفتیش کے دوران لیا گیا بیان بھی عدالت پیش کیا، اعظم خان نے نیب کی جانب سے پیش کیے گئے بیان کو دیکھ کر کہا اس پر میرے ہی دستخط ہیں۔ اعظم خان کی عدالت آنے پر عمران خان نے دور دور سے ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا۔ بیان ریکارڈ کرانے کے دوران عمران خان اور اعظم خان اپس میں خوشگوار موڈ میں باتیں بھی کرتے رہے، روسٹرم کے قریب کھڑے صحافیوں کو عمران خان نے کہا کہ اعظم خان نے بالکل ٹھیک کہا زبردست بیان ریکارڈ کروایا۔