عدت کیس: عمران، اہلیہ بری: توشہ خانہ نیا ریفرنس، گرفتار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو عدت میں نکاح کیس سے بری کر دیا۔ عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں منظور کر لی گئیں۔ اپیلیں منظور کر کے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے کی۔ عدالت نے اپیلوں کے منظور ہونے کا مختصر فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں منظور کر کے ان کی رہائی کے روبکار جاری کر دئیے ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ اور علماء کی رائے سے متعلق دونوں درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔ بعدازاں عدت میں نکاح کیس میں بریت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا گیا۔28 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے جاری کیا۔ یاد رہے کہ 5 نومبر 2023ء کو خاور مانیکا نے مقامی عدالت میں شکایت دائر کی تھی۔ سینئر سول جج قدرت اللہ نے3 فروری 2024ء کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو اس کیس میں 7،7 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد23 فروری 2024ء کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں دائرکی گئیں تھیں۔ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف زنا کی دفعات کے تحت فرد جرم عائد نہیں کی گئی، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملزمان کیخلاف زنا کی دفعات دو گواہ نہ ہونے کے باعث حذف کردی گئیں، خاص صورتحال میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ دونوں ملزموں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے۔ دونوں ملزمان پر دھوکہ دہی سے شادی کرنے سے متعلق دفعہ کے تحت فرد جرم عائد کی گئی، شکایت کے مطابق پہلا نکاح یکم جنوری اور دوسرا نکاح فروری 2018 ء میں ہوا، اس طریقہ کار سے سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ یہ شادی دھوکہ دہی پر مبنی تھی، اگر ایک فریق کے ساتھ شادی سے متعلق غلط بیانی کی جائے تو وہ 496 کے تحت شکایت دائر کر سکتا ہے۔ خاور مانیکا کے مطابق ان کا حق رجوع مجروح ہوا، لحاظہ ان کیساتھ فراڈ کیا گیا، خاور مانیکا نے تسلیم کیا انہیں بشریٰ بی بی کی شادی کا دوسرے دن ہی علم ہوگیا تھا، حیرت کی بات ہے کہ خاور مانیکا حق رجوع سے متعلق6 سال تک چپ بیٹھے رہے، خاور مانیکا کے حق رجوع کی مدت شکایت دائر کرنے سے پہلے ہی اختتام پزیر ہو چکی تھی، خاور مانیکا بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلیں منظور کی جاتی ہیں، دوران عدت نکاح کیس میں ٹرائل کورٹ کا 3 فروری 2024 ء کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، کسی دوسرے کیس میں مطلوب نہیں تو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو رہا کیا جائے۔ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کی جانب سے جاری فیصلہ میں کہا گیا عدالت سمجھتی ہے کہ دونوں ملزموں نے دھوکہ دہی، بے ایمانی سے شادی نہیں کی۔
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) عدت نکاح کیس میں رہائی کی ر وبکار جاری ہونے کے باوجود ملزموں کی رہائی ممکن نہ ہو سکی ۔نیب نے توشہ خانہ کے نئے ریفرنس میں بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو گرفتار کر لیا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محسن ہارون کی سربراہی میں نیب ٹیم نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار کیا ۔ نیب راولپنڈی نے توشہ خانہ ٹو کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے عدم تعاون کا سامنا تھا، یہ ریفرنس مختلف گھڑیوں اور زیورات سے متعلق ہے۔دوسری جانب 9 مئی کے مقدمات کی تفتیش کے لیے لاہور پولیس کی ٹیم بھی اڈیالہ جیل پہنچی ۔لاہور پولیس نے بھی دوبارہ باضابطہ گرفتار کرلیا۔ ابتدائی طور پر لاہور پولیس کے 3 اراکین اڈیالہ جیل کے اندر گئے جن میں انسپکٹر منیر، ارحم اور اکمل شامل تھے۔ لاہور پولیس کی ٹیم انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی سے اجازت لے کر اڈیالہ جیل پہنچی ۔ ذرائع کے مطابق نیب نے نئے توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری ڈالی ۔ اس نئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ بطور وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ نے توشہ خانہ سے تحائف حاصل کیے۔ الزام ہے کہ تحائف کم قیمت پر حاصل کر کے مہنگے داموں فروخت کر دئیے۔ واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا ہوتے ہی دوبارہ گرفتار کرنے کا امکان تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب انکوائری رپورٹ میں سات گھڑیاں خلاف قانون لینے اور بیچنے کا الزام ہے جبکہ نیا کیس10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔ نیب رپورٹ کے مطابق گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ کیس کا حصہ ہے۔ تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچے جاتے رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گراف واچ کا قیمتی سیٹ بھی قیمت ادا کیے بغیر ہی بیچ دیا گیا۔ نجی تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے گراف واچ کے خریدار کو فائدہ پہنچایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تخمینہ ساز کا توشہ خانہ سے ای میل آنے سے پہلے ہی گھڑی کی قیمت تین کروڑ کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے۔ اس کے مطابق گراف واچ کی قیمت10 کروڑ9 لاکھ20 ہزار روپے لگائی گئی۔ بیس فیصد رقم یعنی دو کروڑ ایک لاکھ78 ہزار روپے سرکاری خزانے کو دئیے گئے۔ نیب رپورٹ کے مطابق ہر تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے۔ صرف تیس ہزار روپے تک کی مالیت کے تحائف مفت اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی نے تین مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ بانی پی ٹی آئی نے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے توسط سے دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کا سابق وزیراعظم ہوں، دہشت گردی عدالت نے نو مئی جلاؤ گھیراؤ کے تین مقدمات میں حقائق کے منافی ضمانتیں مسترد کیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عبوری ضمانتوں کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتیں منظور کرے۔