ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، ملزم ہلاک
پنسلوانیا + اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی + این این آئی+ خبرنگارخصوصی+ خبرنگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) امریکی ریاست پنسلوانیا کے علاقے بٹلر میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک انتخابی جلسے میں فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہو گئے، جبکہ مبینہ حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ری پبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جہاں انہیں اپنے نائب صدر کے امیدوار کا اعلان کرنا تھا، کہ اچانک فائرنگ کی زوردار آوازوں کے ساتھ ہی ریلی میں خوف و ہراس پھیل گیا اور سابق صدرسٹیج پر گر گئے، جنہیں سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں نے فوری طور پر اپنے حصار میں لے لیا اور محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ سیکرٹ سروس کے حصار کے دوران بھی عوام کو دیکھ کر بار بار مْکا لہراتے رہے۔ کاؤنٹی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ریلی میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا ہے، خبر رساں ادارے کے مطابق حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق سابق صدر اس واقعے میں زخمی ہوئے ہیں، ان کے چہرے اور دائیں کان پر خون دیکھا گیا ہے۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ترجمان سٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ٹھیک ہیں اور ایک مقامی طبی مرکز میں ان کا طبی معائنہ کیا گیا۔ ترجمان سٹیون چیونگ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے اس گھناؤنے واقعے کے دوران فوری کارروائی کرنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور امدادی اداروں کا شکریہ ادا کیا۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی شناخت 20 سالہ تھامس میتھیو کروکس کے نام سے ہوئی، جو پنسلوانیا کے علاقے بیتھل پارک کا رہائشی تھا۔ تھامس میتھیو کروکس ٹرمپ کی پارٹی ریپبلکن کا حامی تھا اور ایک رجسٹرڈ ووٹر تھا۔ وہ ریلی کے مقام پر ٹرمپ سے 500 سے 600 فٹ کے فاصلے پر ایک چھت پر موجود تھا جہاں سے اس نے فائرنگ کی اور سکیورٹی اہلکاروں نے اسی جگہ فائرنگ کرکے اسے ہلاک کردیا۔ ایف بی آئی کی جانب سے واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور تاحال حملے کے محرکات اور حملہ آور کی مزید معلومات سامنے نہیں آسکیں۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ کی شدید مذمت اور گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہماری ہمدردیاں اور نیک خواہشات ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ علاوہ ازیں صدر مملکت آصف علی زرداری نے سابق امریکی صدر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کا سن کر گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان میں صدر مملکت آصف علی ز رداری نے کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں۔ علاوہ ازیں امریکا: انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ سے زخمی ہونے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولی میرے دائیں کان کے اوپر کے حصے میں لگی، مجھے فوری طور پر لگا کہ کچھ ہوا ہے تاہم جب بہت زیادہ خون بہا تب مجھے پتا چلا کہ کیا ہوا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ ہمارے ملک میں ایسی حرکت ہو سکتی ہے، گولی چلانے والے کے بارے میں اس وقت کچھ معلوم نہیں۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے سیکرٹ سروس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کیا اور ریلی میں ہلاک ہونے والے شخص کے خاندان کے ساتھ تعزیت کی۔ دریں اثناء امریکی صدر جوبائیڈن نے سابق پریذیڈنٹ ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر رابطہ کیا۔ امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کی خیریت دریافت کی۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے اس پر خوشی ہوئی۔ امریکہ میں ایسے تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اور ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے میں ناکامی پر ڈائریکٹر سیکرٹ سروس کو سمن جاری کردیا گیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ڈائریکٹر سیکرٹ سروس کمبرلی چٹل اس معاملے پر ایوان نمائندگان کے سامنے 22 جولائی کوپیش ہوں گی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ایف بی آئی، سیکرٹ سروس اور ہوم لینڈ سکیورٹی ٹرمپ پر حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں فائرنگ کے واقعے کے بعد ایوانکا ٹرمپ نے اپنے بیان میں سیکرٹ سروس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تیز رفتار کارروائیوں کی تعریف کی۔ سابق صدر کی بیٹی نے کہا کہ آج کے پرتشدد واقعے میں میرے والد اور دیگر متاثرین کے لئے آپ کی محبت اور دعاؤں کا شکریہ‘ میں سیکرٹ سروس‘ قانون نافذ کرنے والے اور دیگر تمام افسران کا فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرنے پر ان کی مشکور ہوں۔ میں اپنے ملک کے لئے دعائیں جاری رکھوں گی۔ انہوں نے والد سے محبت کا اظہار بھی کیا ہے۔ ٹرمپ کے بڑے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے کہا ہے کہ میرے والد امریکہ کو بچانے کی جنگ سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ علاوہ ازیں روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیاسی جدوجہد میں تشدد کی سختی سے مذمت کرتے ہیں‘ ٹرمپ پر ہوئے حملے کے متاثرین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ کریملن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ یقین نہیں کہ ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش موجودہ امریکی انتظامیہ کے ذریعے کی گئی‘ روسی صدر پیوٹن کا ٹرمپ کو کال کرنے کا ارادہ نہیں۔ کریملن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے ٹرمپ کے اردگرد پیدا کردہ ماحول سے حملے پر اکسایا گیا۔ ویٹی کن سٹی نے سابق امریکی صدر ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔ ریلی حملے کے بعد امریکی سینیٹرز اور سیاسی رہنمائوں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نائب صدر کاملا ہیریس نے کہا کہ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ڈونلڈ ٹرمپ شدید زخمی نہیں ہوئے۔کاملا ہیریس نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کے اہلخانہ کے لیے بھی دعاگو ہیں۔ہاوس ڈیموکریٹ رہنما حاکیم جیفری (Hakeem Jeffries) نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے دعاگو ہیں۔سابق امریکی سپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ خدا کا شکر ہے سابق صدر ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے۔سابق امریکی صدر جارج بش نے بھی کہا کہ شکر ہے ٹرمپ بزدلانہ حملے میں محفوظ رہے ہیں۔ دریں اثناء ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے کا ویڈیو پیغام سامنے آ گیا۔ ویڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ میرا نام تھامس میتھیو کروکس ہے۔ میں ری پبلکنز ہوں اور ٹرمپ سے نفرت کرتا ہوں۔ دریں اثنا پینٹاگون نے کہا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے حملہ آور تھامس کروکس کا کوئی فوجی بیک گراؤنڈ نہیں تھامس کروکس کا کبھی کسی ملٹری سروس سے تعلق نہیں رہا قاتلانہ حملے کی تحقیقات جاری ہے۔ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق ٹرمپ پر حملے میں استعمال کیا گیا اسلحہ حملہ آور کے والد نے خریدا تھا۔ حملہ آور تھامس کروک کے والد نے اسلحہ 6 ماہ قبل خریدا تھا۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حکام کی جانب سے ڈونلڈٹرمپ پر حملے کا محرک ابھی نہیں بتایا گیا۔ علاوہ ازیں امریکی سیکرٹ سروس کے مطابق حملے میں ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ حملہ آور نے اونے مقام سے سٹیج کی طرف متعدد گولیاں چلائیں حملہ آور کو مار دیا گیا۔ ٹرمپ حملے کے وقت مشتبہ حملہ آور سے تقریباً 120 سے 150 میٹر دور تھے۔ حملہ آور ریلی کے مقام سے بالکل باہر عمارت کی چھت پر تھا۔ دریں اثناء چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے سابق امریکی صدر ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر پر حملے کا سن کر بہت افسوس ہوا۔ اپوزیشن لیڈر نے سابق صدر کی جلد صحت یابی کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔