• news

پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ، عمران کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرائیں گے

اسلام آباد (خبر نگا ر خصوصی +نوائے وقت رپورٹ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے غیر قانونی سرگرمیوں پر پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے ، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کرنے اور بانی پی ٹی آئی، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری  کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاررائی  کا فیصلہ کیا ہے،وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد آرٹیکل 6 لگانے کا ریفرنس سپریم کورٹ میں بھیجا جائے گا،ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث بیرون ملک بیٹھے عناصرکے خلاف کارروائی ہوگی، ملک کو آگے لے جانا ہے تو شرپسند عناصر پر پابندی لگانا ہوگی، آئی ایم ایف کو خط لکھنا پی ٹی آئی کے ملک دشمن ایجنڈے کا حصہ تھا، ایک سیاسی جماعت کو وہ حق دیا گیا جو اس نے مانگا ہی نہیں تھا، حکومت کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کریگی ۔ پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ایک فلمی ٹریلر چلایا جارہا ہے  جو سات خون معاف کے نام سے ہے اور بتایا جارہا ہے کہ ان ٹچ ایبل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے قائد نے ہماری یہ تربیت کی ہے کہ سیاسی مخالفین کو بھی صاحب کہہ کر بلانا ہے ، تنقید برائے اصلاح ہمارے سیاسی لیڈر کی تربیت تھی،ہماری قیادت کی پہلی صف کو جیلوں میں ڈالا گیا تو اف تک نہیں کی ، بانی پی ٹی آئی بدترین لیڈر ہے، انہوں نے انتقام کی آگ کو بجھانے کے لئے بہن، بیٹیوں کو جیلوں میں ڈالنے کی روایات ڈالیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایوان میں کہا ہم میثاق معیشت کرنے کو تیار کریں  ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دانشمندی کو ہماری کمزوری سمجھا گیا ۔انہوں نے ہمیں کمزور سمجھا اور گالی دینے کا کلچر پھیلایا گیا،کہا گیا کہ اسلامی ٹچ دو اور اسلام کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرو، یہ وہ روش ہے جو کئی سالوں سے رواں دواں ہے۔ جب فلسطین پر حملے ہورہے ہیں تو ان کے  رہنما اسرائیلی بزنس مین کے ساتھ کھانے کیوں کھا رہے تھے، بہت ہوگیا ،اس ملک کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی و معاشی استحکام کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کا منشور ہے کہ کوئی غیر مسلم ان کی جماعت کا رکن نہیں بن سکتا،حالیہ فیصلے میں تحریک انصاف کو بن مانگے ریلیف دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے، ان کے ایم این ایز نے عدلیہ کے سامنے یہ نہیں کہا کہ ہم تحریک انصاف کے رکن ہیں، جن ایم این ایز کو ریلیف دیا گیا ہے کیا وہ عدلیہ کے سامنے موجود تھے؟کیا انہوں نے یہ ریلیف مانگا تھا جو انہیں دیا گیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ لی ہے، فارن فنڈنگ کیس میں چھ سال سے سٹے پر سٹے لیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ملکی دفاع پر ذاتی مفاد میں حملہ کیا، بانی پی ٹی آئی کا پورا خاندان اس حملے میں ملوث تھا، بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں کور کمانڈر ہائوس کے باہر موجود تھیں،قوم کو کہا جا رہا تھا کہ انقلاب برپا ہونے لگا ہے ،فوری طور پر اپنی اپنی لوکیشن پر پہنچیں، بانی پی ٹی آئی نے انتشار اور تشدد کی سیاست کو فروغ دیا، پی ٹی آئی حکومت ہی ٹی ٹی پی کو واپس لائی، دہشت گردوں کو لا کر پناہ گاہیں دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ ملک کی سالمیت میں کردار ادا کریں گے اور دوسری طرف انہوں نے جی ایچ کیو اور کمانڈر پر حملہ کیا، انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو ختم کیا۔ سائفر کا ڈرامہ رچایا، اپنے سیاسی مفاد کے لئے عالمی سطح پر ملک کے  تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی،  امریکا  میں ہمارے سفیر نے کہا کہ کوئی تھریٹ موجود نہیں تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہی وجوہات کی بنا پر وفاقی حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے لئے کیس دائر کرے گی،آئین حکومت کو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث جماعت پر پابندی لگانے کا اختیار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے غیر آئینی طور پر اسمبلیوں کو توڑا، آئی ایم ایف کو خط لکھنا پی ٹی آئی ملک دشمن ایجنڈے کا حصہ تھا، ملک کے ساتھ اب کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے،ملک کو آگے لے کر جانا ہے تو شرپسند عناصر پر پابندی لگانا ہی ہوگی،  پی ٹی آئی نے آئین کی خلاف ورزی کی، تحریک عدم اعتماد کے ہوتے ہوئے اسمبلیوں کو تحلیل کیا، اس وقت کے صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان نیازی اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا ریفرنس کابینہ کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔ بیرون ملک کچھ مخصوص لابیاں پاکستان کی سالمیت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔سازشں میں ملوث بیرون ملک موجود لابیوں کے خلاف حکومت نے تادیبی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم نے تحمل، بردباری اور دانشمندی کا مظاہرہ کر کے دیکھا لیکن اسے ہماری کمزوری سمجھا گیا، اب یہ چیئرمین نیب کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، پریشر ڈالا جا رہا ہے کہ نیب توشہ خانہ کے کیسز سے پیچھے ہٹ جائے، آئین اور قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا عمل مکمل کیا جائے گا ۔ نجی ٹی وی کیمطابق عطا تارڑ نے کہا کہ اربوں روپے آپ کے پاس آئے کہاں سے ہیں، یہودی لابی آپ کو سپورٹ کرتی ہے ۔  یہودی لابی سے فندنگ آپ کو ملتی ہے۔  وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق ہمارا کیس بہت مضبوط ہے۔ سائفر قانونی طور پر مضبوط کیس تھا۔ سائفر کیس کا ری ٹرائل ہونا چاہئے۔ تحریک انصاف پر پابندی کا معاملہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ  ہے۔ شارٹ آرڈر کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کر دی ہے۔ کیا انٹرا پارٹی انتخابات اب کوئی پارٹی نہ کرائے۔ سائفر اور امریکی قرارداد ایک ساتھ  نہیں چل سکتے۔ سپریم کورٹ کے سامنے ثبوت رکھیں گے کہ کیسے پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ کی گئی۔ ہوم ورک اور قانونی مشاورت کے بعد اعلان کیا گیا۔ وکالت نامے پر میں نے دستخط کئے۔ فارن فنڈنگ  کی تفصیلات میڈیا اور عدلیہ کے سامنے رکھیں گے۔

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر  سے+ وقائع نگار+ نمائندہ خصوصی+خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ)  حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں پی پی، ق لیگ ، ایم کیو ایم  جبکہ پی ٹی آئی، جے یو آئی، اے این پی، بی این پی، شیر پائو،  جبکہ حکومتی سینیٹر مشاہد حسین سید نے  تحریک انصاف پر پابندی لگانے اور غداری مقدمہ کی مخالفت کر دی۔  رضا ربانی نے تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت کردی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت پر پابندی کی بات جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور حکومت کو ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے۔  سیاسی افراتفری بڑھے گی اور معیشت تباہ ہوگی۔ شرجیل میمن نے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس تمام تر صورتحال کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی ہیں۔  ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنا بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب،  شبلی فراز اور دیگر کی پریس کانفرنس۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی  کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ سراسر سپریم کورٹ کی توہین ہے،کورٹ نے ہمیں ریلیف دیا ہے، ن لیگ کے ترجمان کو یہ نہیں پتا کہ ہمارے اوپر فارن فنڈنگ کیس اب ہے ہی نہیں۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ  سپریم کورٹ نے کہا ہے پی ٹی آئی ایک سیاسی پارٹی تھی اور ہے، فارم 47 کی حکومت اقلیتی حکومت ہے، ہم پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سے ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ وہ صاف صاف میدان میں آ کرکہیں کہ کیا وہ ن لیگ کے اس بیان کی حمایت کرتے ہیں؟۔ عمر ایوب نے کہا کہ بجلی نرخ بڑھائے، مہنگائی کا سیلاب آنے والا ہے، عوام کا دھیان ہٹانے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز نے کہا کہ تحریک انصاف اس ملک کی سب سے بڑی اور مشہور جماعت ہے، عمران خان اس ملک کے سب سے پاپولر لیڈر ہیں۔ کٹھ پتلی حکومت کے وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس دراصل چھوٹا منہ اور بڑی بات ہے، پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنا بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ ن لیگ والے سیاست کا لبادہ تو اوڑھے ہوئے کرمنلز ہیں، ڈکٹیٹرز ہیں، ہمارا سیاسی مقابلہ نہیں کر سکتے، آج کی پریس کانفرنس پالیٹیکل سرنڈر تھا۔ رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے کیسز معاف کیے جائیں بلکہ ہمیں انصاف دیا جائے، اس سے معیشت بحال نہیں ہو گی۔ہم آئین اور قانون کی جنگ لڑیں گے اور ہماری یہ جدوجہد بانی چئیرمین کی رہائی تک جاری رہے گی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ قانون میں پابندی کی کوئی گنجائش نہیں اور  اگر یہ حرکت کریں گے تو  عدالتیں موجود ہیں لہٰذا ہم حکومتی فیصلے پر عمل نہیں ہونے دینگے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ قانون میں ایسی کوئی اجازت نہیں کہ حکومت کوکوئی پارٹی پسند نہ ہو تو وہ اس پرپابندی لگادے۔ پابندی کے فیصلے ہمیشہ آمروں نے کیے ہیں کسی جمہوری حکومت نے نہیں کیے۔ سابق صدر رہنما عارف علوی نے کہا  مشتاق یوسفی کہتے تھے میاں تم باتیں آدمیوں جیسی کرتے ہو لیکن جذبات گھوڑے جیسے ہیں، اس میں عقل کا ذکرنہیں ورنہ وہ کسی اور جانور سے بھی تشبیح دے سکتے تھے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ملک کی مقبول جماعت  پر پابندی لگانیکا فیصلہ جعلی حکومت کی خواہش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ مینڈیٹ چوروں کی حکومت حواس باختہ ہوچکی ہے، جعلی حکومت کو اپنا خاتمہ نظر آرہا ہے،  اس لیے بوکھلاہٹ میں احمقانہ بیانات دے رہے ہیں۔ انصاف لائرز فورم کے سیکرٹری جنرل معظم بٹ، رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار، عمر ڈار نیاز احمد نیازی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی حفاظت عوام کی ذمہ داری ہے، پی ٹی آئی سے دشمنی سمجھ آتی ہے وطن سے کیا دشمنی ہے؟ یہ آرٹیکل 6 کو ابھی تک سمجھنے سے ہی قاصر ہیں،  مزید کہا کہ حکمران سپریم کورٹ کے فیصلے سے پریشان ہوکر یہ بات نہیں سمجھ رہے۔  امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے فارم 47 پر بننے والی حکومت کا تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ فاشزم/فسطائیت کی مثال ہے۔  جمہوری معاشروں میں ان فیصلوں کی کوئی گنجائش نہیں، اس ملک میں آئین بھی ہے اورعدالتیں بھی۔ سابق وزیر اعظم،  عوام پارٹی کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پابندی  کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس ایسے کوئی اختیار نہیں کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگائے، پی ٹی آئی پر پابندی سے مزید بگاڑ پیدا ہو گا، حکومت کوآرٹیکل 6 لگانے کا بہت شوق ہے، یہ کل موجودہ حکمرانوں پر بھی لگ سکتاہے،گارنٹی دیتا ہوں کہ یہ آرٹیکل چھ نہیں لگاسکتے، بات سپریم کورٹ میں جائے گی،حکومت کا اپنا مینڈیٹ مشکوک ہے، اگر کسی پاس نمبر زیادہ ہیں تو وہ عدم اعتماد کی تحریک پیش کردے، ضروری نہیں کہ جو غلطیاں بانی پی ٹی آئی نے کیں وہ ہم بھی دہرائیں، آج ایک میز پر بیٹھنا پڑے گا۔پی ٹی آئی پر پابندی اور آرٹیکل 6 لگانے کے حکومتی فیصلے کے اعلان پر پیپلز پارٹی کی جانب سے حمایت کا فیصلہ نہ ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت کے فیصلے کو سپورٹ نہیں کرتی ۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کا واحد حل شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتوں کے خلاف طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں بلکہ اس سے سیاسی انتشار مزید بڑھے گا۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ دو متضاد فیصلے، پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے، سوال یہ ہے کہ  پابندی لگانے کا فیصلہ حکومت کا ہے یا پردہ پوش آمریت کا، کیا اس فیصلے سے سیاسی اور معاشی استحکام آسکے گا۔ اس فیصلے سے تصادم بڑھے گا۔ پابندی کے فیصلے پر ایم کیو ایم پاکستان نے مؤقف دینے سے گریز کیا ہے۔ ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کو حکومت نے اعتماد میں لیا اور نہ ہی مشاورت کی۔  ق لیگ کے مطابق اس معاملہ پر  حکومت نے ہمیں نہیں پوچھا۔ ق لیگ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معاملہ اب نوٹس میں آیا ہے، پارٹی میں مشاورت کریں گے۔ پارٹی مشاورت کے بعد ہی فیصلہ پر ردعمل دیا جائے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی  حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ  بچگانہ اور غیر دانشمندانہ  قرار دے دیا۔ مرکزی  ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا راستہ پابندیوں اور رکاوٹوں سے بند نہیں کیا جا سکتا۔ تحریک انصاف سے سیاسی اختلاف  اپنی جگہ لیکن حکومت کا یہ اقدام بیوقوفی ہو گی۔  سینئر رہنما اے این پی میاں افتخار حسین نے کہا پارٹی پر پابندی لگانا مسئلے کا حل نہیں، یہ انتقامی جذبہ ہے۔ کسی سیاسی پارٹی پر پابندی نہیں لگنی چاہئے۔ یہ آج پابندی لگا رہے ہیں کل ان پر پابندی لگے گی تو کیا کریں گے۔ اس کھیل کا ملک کیلئے کوئی بھی فائدہ نہیں۔ چیئرمین قومی وطن پارٹی آفتاب شیر پاؤ نے کہا ہے کہ کسی سیاسی پارٹی پر پابندی لگانا غیر جمہوری رویہ ہے۔  جمہوریت کو تقویت نہیں ملے گی۔ ن لیگ کے سینیٹر مشاہد حسین نے پی ٹی آئی پر پابندی اور آرٹیکل 6 لگانے پر کہا ہے کہ تاریخ  سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ وہی پرانی غلطیاں دہرائی جا رہی ہیں۔ الوداع سیاسی استحکام، الوداع سرمایہ کاری، الوداع معاشی بحالی۔ بی این پی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔ آغا حسین بلوچ کے مطابق جمہوری ادوار میں جمہوری جماعت پر پابندی کی مثال نہیں ملتی۔  سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کا سیاسی جماعتوں پر پابندی کا اعلان انتہائی غیر سنجیدہ حرکت ہے۔ سربراہ مسلم لیگ ق چودھری شجاعت نے کہا ہے کہ حکومتی فیصلے کے ملکی سیاست پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ پابندی کا تفصیلی جائزہ لینا چاہئے۔ 

اسلام آباد (عترت جعفری) شواہد بتا رہے ہیں کہ ایوان صدر میں ایک اہم میٹنگ میں حکومت کو درپیش اہم قانونی مسائل پر مشاورت کی گئی، یہ اجلاس دو روز قبل ہوا تھا، اس میں صدر آصف علی زرداری کے علاوہ وزیر قانون، نائب وزیراعظم، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور کچھ دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں، سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ فیصلے اور بعض دیگر امور پر مشاورت کی گئی، حکومت کے بعض ارادوں کے بارے میں صدر مملکت کو آگاہ  کیا گیا، اٹارنی جنرل نے ان نکات پر اپنا نقطہ نظر کو بیان کیا۔ اس مشاورت کے بعد ہی حکومت کے بعض اہم اور سخت فیصلے سامنے آئے ہیں، ابھی یہ واضح نہیں کہ حکومت نے گزشتہ روز پی ٹی آئی پر پابندی لگوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آیا یہ معاملہ بھی ایوان صدر میں زیر غور آیا تھا یا نہیں، پیپلز پارٹی کے بعض رہنماؤں کی جانب سے اگرچہ اس فیصلہ کے خلاف بیانات آئے ہیں، سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے، میاں رضا ربانی کا اختلافی بیان سامنے آیا ہے، رضا ربانی عمومی طور پر اپنی ذاتی رائے بیان کرتے رہتے ہیں جو پارٹی کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھ رہی ہوتی، پیپلز پارٹی  ابھی تک اس معاملے پر اوپن نہیں ہوئی ہے۔ پارٹی کے راہنما چیئرمین کی طرف سے پالیسی بیان کے منتظر ہیں، میڈیا پر سندھ کے وزیر اطلاعات کا ایک بیان گردش کر رہا ہے جس سے اس فیصلے کی تائید کا تاثر ملتا ہے، حکومت اپنے اس فیصلہ کی روشنی میں اگر سپریم کورٹ سے رجوع کرتی ہے تو پی ٹی آئی دوسری جماعت ہوگی جس کے خلاف باقاعدہ ریفرنس سپریم کورٹ آف پاکستان میں جائے گا، اس سے قبل نیشنل  عوامی پارٹی پر 1975  باقاعدہ ریفرنس کے ذریعے پابندی عائد کی گئی تھی، اس سے قبل کمیونسٹ پارٹی پر پابندی لگائی گئی، جماعت اسلامی بھی پابندی کی زد میں آئی تھی، یہ پابندیاں کسی باقاعدہ  ریفرنس کا نتیجہ نہیں تھیں۔

ای پیپر-دی نیشن