• news

صرف آئی پی پیز نہیں، سرکاری بجلی گھر بھی کھربوں کے کیپسٹی چارجز وصول کر رہے: گوہر اعجاز

لاہور؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ ہم انڈی پینڈیٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے بجلی معاہدوں پر یکطرفہ کارروائی نہیں کرسکتے ہیں۔ اپنے بیان میں اویس لغاری نے کہاکہ حکومت نے آئی پی پیز معاہدوں پر گارنٹی دے رکھی ہے، ہم خسارے والی پاور کمپنیوں اور اداروں کی نجکاری کی طرف جارہے ہیں۔ ہم سستے وسائل سے زیادہ بجلی بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ آئی پی پیز کے کنٹریکٹ کو بھی سٹڈی کر رہے ہیں،  انہوں نے کہا کہ جو  آئی پی پیز ہمارے فائدے میں نہیں انہیں خیرباد کہہ دیں گے۔ سابق نگران وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ اربوں کھربوں کے کیپسٹی چارجز صرف آئی پی پیز کو نہیں، سرکاری بجلی گھروں کو بھی مل رہے ہیں۔ اپنے بیان میں گوہر اعجاز نے دستاویزی ثبوت کے ساتھ بتایا کہ سب سے زیادہ 45فیصد کیپسٹی چارجز خود سرکاری بجلی گھر لے جاتے ہیں، کول پاور پلانٹ 25فیصد کم کیپیسٹی پر چلنے کے باوجود فل کیپسٹی چارجز یعنی 692 ارب روپے اینٹھ لیتے ہیں، ونڈ آپریشنز 50فیصد سے کم پر چلتے ہیں، پیسے پورے یعنی 175ارب روپے لے اڑتے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آر ایل این جی 50فیصد کم صلاحیت پر چلنے کے باوجود 180ارب روپے کمالیتی ہے، یہ دھوکا دہی کا فریم ورک صنعتوں، گھریلو اور تجارتی صارفین کیلئے ناقابل برداشت ہے، اب پیارے پاکستان کی بقا کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کیپسٹی چارجز والے معاہدوں کی حفاظت کے بجائے ان پر نظر ثانی کریں، آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی تک ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، بدانتظامی اور بدعنوانی کے نام پر سرمایہ کاروں کا اعتماد ٹوٹنے کی وجہ سے ہمیں لوٹا جا رہا ہے۔ 48 فیصد آئی پی پیز 40 بڑے خاندانوں کی ملکیت ہیں جو 50 فیصد کی صلاحیت سے چل رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بجلی کی اصل قیمت 30 روپے یونٹ کے بجائے 60 روپے ناجائز وصول کی جا رہی ہے۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ تمام 106 آئی پی پیز کا ڈیٹا پبلک کیا جائے، قوم کو بتایا جائے کس بجلی گھر نے اپنی صلاحیت کے مطابق کتنی بجلی پیدا کی، آئی پی پیز کو ادا کی کیپسٹی پیمنٹس کا ریکارڈ بھی پبلک کیا جائے، آئی پی پیز کی پیداواری لاگت کا ڈیٹا عوام کے سامنے رکھا جائے۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ باقی آئی پی پیز 50 فیصد کی صلاحیت سے چل رہے ہیں، آئی پی پیز 21 سو ارب سے زائد کی کیپسٹی پیمنٹس وصول کر رہیں، صارفین سے فی یونٹ 24 روپے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں چارج کئے جارہے ہیں۔ ہم اس بات سے آگاہ ہیں آئی پی پیز سے پاکستان کو بچانا ہے جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، بجلی کی اصل قیمت 30 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن