• news

پی ٹی آئی پر پابندی، آرٹیکل 6 کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہو گا، ن لیگ، پی پی متفق

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکمران اتحاد مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کرے گا۔ ایوان صدر میں حکمران اتحاد کی بیٹھک کے فیصلے سامنے آ گئے۔ پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ پارٹی مشاورت اور سی ای سی کی توثیق سے مشروط کر دیا۔ بانی پی ٹی آئی، عارف علوی اور قاسم سوری پر آرٹیکل 6  لگانے کا معاملہ بھی پارٹی مشاورت سے مشروط کردیا۔ بانی اور پی ٹی آئی پر پابندی اور آرٹیکل 6 لگانے پر غور ہوگا۔ پی پی نے پابندی کا فیصلہ پارلیمنٹ اور کابینہ میں زیرغور لانے کی شرط لگا دی۔ پی ٹی آئی سے متعلق تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں گفتگو ہوئی کہ تحریک انصاف کا رویہ جمہوری نہیں۔ تحریک انصاف خود کو سیاسی جماعت کہتی ہے تو رویہ بھی سیاسی جماعت جیسا اپنانا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق پی پی ہر آئینی اور قانونی فیصلے کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ دریں اثناء (ن) لیگ کے وفد نے صدر ملکت سے بھی ملاقات کی۔ لیگی وفد میں ایاز صادق، اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل بھی شامل تھے۔ ذرائع پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ مشاورتی اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی، مخصوص نشستوں اور دیگر اہم معاملات پر گفتگو ہوئی۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادیوں کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے ملاقات جاری رہی۔ مسلم لیگ ن کی لیگل ٹیم نے پیپلزپارٹی کو پی ٹی آئی سے متعلق فیصلوں پر اعتماد لیا۔ وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلہ کے قانونی نکات سے آگاہ کیا جبکہ پیپلزپارٹی کی لیگل ٹیم نے مستقبل میں ان فیصلوں کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل کی حمایت کی۔ قبل ازیں پی ٹی آئی پر پابندی اور مخصوص نشستوں کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کا اہم اجلاس ایوان صدر میں ہوا جس میں رہنماؤں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا رویہ جمہوری رویہ نہیں، تحریک انصاف اگر خود کو سیاسی جماعت کہتی ہے تو رویہ بھی سیاسی جماعت جیسا اپنانا ہوگا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے اور پی ٹی آئی پر پابندی کا اعلان سے متعلق مشاورت کی گئی۔ ملکی موجودہ معاشی اور سیاسی صورتحال بھی زیر غور آئی۔ 

ای پیپر-دی نیشن