بنگلہ دیش: ہلاکتیں 133، شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم: پاکستانی طلبہ محفوظ ہیں، دفتر خارجہ
ڈھاکہ + اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مظاہرے روکنے کے لئے کرفیو نافذ اور سڑکوں پر فوج کا گشت جاری ہے۔ غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق فوج کو امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ اور ٹیکسٹ میسج سروسز تاحال معطل، اووسیز ٹیلی فون کال سروس بھی تعطل کا شکار ہے۔ 105 پولیس اہلکاروں، 30 صحافیوں سمیت ڈھائی ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاکتیں 133 ہو گئیں۔ وزیراعظم حسینہ واجد نے بیرون ملک دورے منسوخ کر دیئے۔ بنگلہ دیشی سپریم کورٹ میں کوٹہ سسٹم بحالی کے خلاف آج سماعت ہو گی۔ دریں اثناء بھارتی حکام کے مطابق بنگلہ دیش میں پُرتشدد احتجاج کے بعد ایک ہزار بھارتی طلباء وطن واپس آگئے ہیں۔ پاکستانی ہائی کمشن نے پاکستانی طلبہ کو احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ڈھاکہ میں پاکستانی طلبا سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ ہمارا مشن تمام طلباء سے رابطے میں ہے۔ ہمارے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نے چٹاگانگ کا دورہ کر کے طلباء سے ملاقات کی۔ بنگلہ دیش میں تمام پاکستانی طلباء محفوظ ہیں۔ ہائی کمشن نے طلباء کو محفوظ مقامات پر جگہ دی ہے۔ محفوظ مقامات میں سفیر کی رہائش گاہ اور کچھ دیگر مقامات شامل ہیں۔بنگلا دیش میں کشیدہ صورتحال کے باعث پاکستانی طلبہ بھی پھنس گئے ہیں۔ اہلخانہ نے وزیرِاعظم شہباز شریف سے مددکی اپیل کی ہے۔ بنگلا دیش میں پاکستانی طلبہ سے رابطہ منقطع ہونے پر والدین پریشان ہیں۔ والدین کی جانب سے وزیراعظم کی ایڈیشنل سیکرٹری کو خط لکھ کر مدد کی اپیل کی گئی ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانی طلبہ کی محفوظ اور جلد از جلد واپسی کو یقینی بنایا جائے، پاکستانی طلبہ کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست کیا جائے۔ طلبہ سے رابطہ نہ ہونا اہلخانہ کے لیے افسوسناک اور تشویشناک ہے، طلبہ سے رابطہ یقینی بنایا جائے۔