• news

تحریک عدم اعتماد پر پی پی سے تب بات کرونگا جب میں نے اقتدار میں آنا ہے: بانی پی ٹی آئی

اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت)  بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سمیت کسی بھی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سوال پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں۔ یہ ایک ہی ہیں۔ یہ دونوں فارم 47 کی پیداوار ہیں۔ تحریک عدم اعتماد سمیت کسی بھی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ تحریک عدم اعتماد کے لیے پیپلز پارٹی سے تب بات کروں جب میں نے اقتدار میں آنا ہو۔ عمران نے کہا کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی جمہوریت کا قتل ہے۔ پارٹی کا چیئرمین وائس چیئرمین اور صدر پہلے سے ہی جیل میں تھے یہ پھر بھی کہتے ہیں کہ پارٹی پر پابندی لگائیں گے۔ مریم نواز کہتی ہے کہ ججز ٹھیک نہیں، ججز تب ٹھیک تھے جب ان کے کیسز ختم کیے گئے؟۔ اس مخصوص ایلیٹ طبقے کی 60 سال سے ملک پر قبضہ اور حکمرانی جاری ہے۔  جو صاف شفاف انتخابات نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ بنوں واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔ موجودہ وفاقی حکومت آگ سے کھیل رہی ہے۔زرداری نے کس حیثیت میں صدر ہاؤس کا بجٹ بڑھا کر 88 کروڑ کر دیا؟۔ موجودہ حکمران اپنے اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں اور عوام سے قربانی مانگتے ہیں۔ سوال پر عمران خان نے جواب دیا کہ ملک میں پہلے ہی مارشل لا کا نفاذ ہے ایس آئی ایف سی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فچ کی رپورٹ بھی منظر عام پر آئی ہے، لیکن مجھے علم ہے موجودہ حکومت انتخابات کی جانب نہیں جائے گی۔  9 مئی پر جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنا رہے؟۔انہوں نے 90 دن میں الیکشن نہیں کرائے ،یے۔ آرٹیکل 6 الیکشن کمیشن پر لگنا چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ میں ساری زندگی جیل میں بیٹھنے کوتیار ہوں، اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ کہیں حلقے نہ کھل جائیں یہ اسی لیے ججز تبدیل کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود اگر الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی کو سیٹیں نہ ملیں تو الیکشن کمیشن پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔ اگر میری بیوی کو کچھ ہوا تو جن لوگوں کے میں نے نام لیے تھے ان کو نہیں چھوڑوں گا۔ جب تک میں زندہ ہوں ان کا پیچھا کروں گا۔ جیل میں کرنل نے بلا چھوڑ دیا تاکہ وہ اس بلی کو لے جائے جو میرے ساتھ مانوس ہے۔ دوسری طرف  بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، پتا نہیں میں بھی زندہ رہوں یا نہیں۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا کہ بانی چیئرمین کو زہر دیے جانے کے حوالے سے ہماری درخواست عدالت میں ہے۔ پولیس بانی چیئرمین کے منہ پر کپڑا ڈال کر گھسیٹ کر ساتھ لے گئی۔ بانی چیئرمین کو اٹک جیل میں جہاں رکھا گیا وہاں پر غلاظت تھی کھانے کو کچھ نہیں دیتے تھے۔ دن میں ایک دفعہ کھانا فراہم کیا جاتا وہ بھی گندا کر کے دیا جاتا تھا۔ بانی چیئرمین رات بھر بالوں سے کیڑے نکالتے رہتے تھے۔ ملک کے ایک دو تین کو شرم آنی چاہیے۔ بانی چیئرمین کی گرفتاری کے بعد بیرسٹر علی ظفر کو دو تین مرتبہ کال کی جو انہوں نے نہیں سنی۔  علی ظفر کو پروٹوکول ملتا۔ تمام مقدمات جھوٹ پر مبنی ہیں۔ میں بزدل نہیں ہوں ۔  عدت کیس میں بریت پر شکرانے کے نوافل ادا کیے۔ پارٹی کے اندر پروپیگنڈا  کی ایسی کوئی بات نہیں کی۔ پارٹی میں پروپیگنڈا اپنی ہی بات سے مکرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔اس موقع پر بانی عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو  سے بار بار منع کرتے رہے، عمران خان نے بشریٰ بی بی کو کہا کہ یہ سنسرڈ میڈیا ہے، آپ کی بات نہیں چلائیں گے، جس پر صحافیوں نے عمران خان کے سامنے احتجاج کیا اور کہا کہ آپ ہم پر طنز کررہے ہیں؟  آپ کی تمام گفتگو آن ائیر ہوتی ہے۔صحافیوں کے احتجاج کرنے پر عمران خان خاموش ہوکر واپس چلے گئے۔

ای پیپر-دی نیشن