سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات 59 ہزار سے بڑھ گئے، 2 سہ ماہیوں کی رپورٹ جاری
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ زیر التواء مقدمات 59 ہزار سے تجاوز کر گئے۔ رپورٹ کے مطابق 15 جولائی تک سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 59064 تھی۔ رپورٹ کے مطابق یکم سے 15 جولائی تک 1206 مقدمات دائر ہوئے، 481 کیس نمٹائے گئے، 15 روز کے دوران انسانی حقوق کے کسی کیس کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف 32 ہزار سے زائد اپیلیں قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کی منتظر ہیں۔ زیر التواء فوجداری اپیلوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جن کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ جیلوں میں موجود افراد کی اپیلوں کی تعداد 3295 تک پہنچ گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اصول طے کیا کہ کوئی جج استعفیٰ دے کر احتساب سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ نے جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کو شفاف ٹرائل کے حق سے محروم رکھنے پر ایکشن لیا۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس پر فیصلہ دیا گیا۔ اسی طرح پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔ تاحیات نااہلی کے فیصلے کو ختم کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں اصول طے کیا خلع کے لئے اہلیہ کی رضا مندی جاننا ضروری ہے۔ 17 دسمبر سے 31 مارچ تک 5 ہزار 427 مقدمات درج ہوئے۔ اس عرصے کے دوران 3 ہزار 974 مقدمات نمٹائے گئے۔ تین ماہ میں 1453 مقدمات میں اضافہ ہوا۔ تین ماہ میں سپریم کورٹ نے 30 مرتبہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی۔ چیف جسٹس کی سرکاری رہائش گاہ پر مور کی دو جوڑیاں تھیں۔ موروں کو وٹرنری معالج کی ضرورت تھی علاج کے بعد سفید موروں کی جوڑی وائلڈ لائف کو دی گئی۔ رنگ برنگے موروں کی دوسری جوڑی کو کلرکہار میں موروں کی وادی میں بھجوا دیا گیا۔