چین کی ثالثی : حماس ، الفتح سمیت 14فلسطینی دھڑے غز ہ میں قومی حکومت کے قیام پر متفق
غزہ‘ بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) چین کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں الفتح اور حماس سمیت 14 فلسطینی دھڑے اختلافات ختم کرنے اور غزہ پر حکومت کے لیے ایک ’عبوری قومی مفاہمتی حکومت‘ کے قیام پر متفق ہوگئے ہیں۔ اسرائیل جنگ بندی مذاکرات کیلئے اپنا وفد مصر بھیجے گا۔ غزہ شہر کے صابرہ محلے میں الدایہ خاندان کے گھر پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 8 افراد شہید ہوئے، جس میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔ الصحابہ کے علاقے میں الجماسی خاندان کے گھر پر الگ الگ حملے کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد شہید ہوئے۔ اسرائیل کی غزہ میں بربریت جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے خان یونس میں تیسری بار آپریشن کیا۔ غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں میں 84 فلسطینی شہید جبکہ 329 زخمی ہوئے۔ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی افواج نے لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو دوبارہ جبری بے دخلی کا حکم دیدیا۔ غزہ شہر میں اقوام متحدہ کا امدادی قافلہ بھی اسرائیلی حملے کی زد میں آیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی فورسز کا غزہ کے 80 فیصد حصے پر کنٹرول ہے۔ شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 39 ہزار 90 ہو گئی جبکہ 90 ہزار 147 افراد زخمی ہیں۔ غزہ میں مزید 2 اسرائیلی یرغمالی ہلاک ہوگئے‘ اسرائیلی فوج نے یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ انخلاء کے نئے حکم سے 4 لاکھ سے زائد فلسطینی متاثر ہوئے ہیں۔ بیجنگ میں فلسطینی سیاسی گروپ حماس اور الفتح کے درمیان فلسطینی مفاہمتی مذاکرات ہوئے۔ چینی حکومت کی حمایت سے ان مذاکرات میں الفتح کے نائب سربراہ محمود اللول اور حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہانیہ سمیت دونوں گروپوں کے وفد نے شرکت کی۔ الفتح کے سینئر رہنما عبدالفتاح دولہ نے کہا ’غزہ پر نسل کشی کی جنگ کے ساتھ فلسطینی کاز جن مشکل حالات سے گزر رہی ہے، ان میں مفاہمت کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو حل کرنے اور ختم کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔ خیال رہے کہ فتح اور حماس کے درمیان مسائل پر شدید اختلافات کے نتیجے میں مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ 2007 سے سیاسی طور پر منقسم ہیں۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے 14 فلسطینی دھڑوں کی جانب سے غزہ پر حکومت کرنے کے لیے ایک ’عبوری قومی مفاہمتی حکومت‘ کے قیام کے معاہدے کو سراہا ہے۔ ’بیجنگ اعلامیہ‘ پر دستخط کرنے کے بعد وانگ یی نے کہا ’سب سے نمایاں بات جنگ کے بعد کے غزہ کی حکمرانی کے لیے ایک عبوری قومی مفاہمتی حکومت کی تشکیل کا معاہدہ ہے‘۔