امریکہ افغانستان سے جاتے ہوئے دہشتگر د، 7ارب دالر کا اسلحہ ہمارے لئے چھوڑگیا
اسلام آباد‘ راولپنڈی (نیٹ نیوز‘ سٹاف رپورٹر) صدر ایکس سروس مین سوسائٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان سے جاتے ہوئے ہمارے لیے دہشت گردوں کو چھوڑ گیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا امریکا 7 ارب ڈالرز کا اسلحہ چھوڑ کر افغانستان سے چلا گیا۔ ٹی ٹی پی والے امریکی اسلحے سے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے کر رہے ہیں۔ امریکی فوج افغانستان سے جاتے ہوئے 42 ہزار نائٹ ویژن ڈیوائسز چھوڑ کر گئی، دہشتگرد نائٹ ویژن ڈیوائسز سے رات میں ہماری پوسٹوں پر حملے کرتے ہیں۔ امریکی چالیس ہزار گاڑیاں بھی چھوڑ گئے۔ امریکی انخلاء کے بعد ہمارے آنگن میں 40 لاکھ پناہ گزین بیٹھے ہیں۔ ہمارے تمام پڑوسیوں سے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔ دہشت گردی ہمارے ملک کا مسئلہ ہے، عزم استحکام کیخلاف صوبائی اسمبلی سے قرارداد کی منظوری افسوسناک ہے۔ 2024ء میں ہمارے شہداء کی تعداد 575 ہے۔ عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا کے دس ممالک ہیں جن کو دہشت گردی کا خطرہ ہے جن میں پاکستان چوتھے اور بھارت چودھویں نمبر پر ہے۔ عزم استحکام کے خلاف صوبائی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری افسوسناک ہے۔ ان کی سوچ ہو سکتی ہے کہ پاکستان میں سی پیک نہ چلے۔ سفارتکاری کے ذریعے دہشتگردی کی جا سکتی ہے۔ گورننس بہتر کی جائے تاکہ آپ کو انٹیلی جنس ملے۔ فوج تو آخری حل ہوتا ہے۔ بارڈر مینجمنٹ سے دہشتگردی کو روکا جا سکتا ہے۔ ہم بھارت کے بعد افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات برداشت نہیں کر سکتے۔ عملی دہشتگردی اور ڈیجیٹل دہشتگردی کے درمیان گٹھ جوڑ ہے۔ دہشتگردوں کی دراندازی اس وقت ختم ہو گی جب افغانستان کی طرف سے روکا جائے گا۔ دہشتگردی کی وجہ سے اگر 2022 میں 980لوگوں نے پاکستان کی سلامتی کے دفاع میں جام شہادت نوش کیا تو 2023میں یہ تعداد بڑھ کر 1524ہو ئی اور اس کے علاوہ 1440زخمی بھی ہوئے۔ 2024کے سورج کے طلوع ہونے کے بعد بھی یہ سلسلہ نہیں رکا بلکہ اس میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ ابھی تک موجودہ سال میں تقریباً575شہادتیں ہو چکی ہیں جن میں 137فوجی جوان اور آفیسرز بھی شامل ہیں۔ اور ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق پاکستان دہشتگردی کی زد میں افغانستان، شام اور عراق کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پوری دنیا میں چوتھا بری طرح متاثر ملک گردانا جاتا ہے جو ایک چونکا دینے والی حقیقت ہے اور بغیر شک کے پاکستان اب حالت جنگ میں ہے۔ چونکہ پاکستان بننے سے اب تک اگر کل 10,000 صرف افواج پاکستان کے لوگ شہید ہوئے ہیں تو 13000فوجی ملکی سلامتی کے دفاع میں دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں یہ ناقابل قبول ہے۔ پریس کانفرنس میں نائب صدر جنرل (ر) کمال اکبر، سینئر نائب صدر ایڈمرل عبدالحلیم، سیکرٹری جنرل کموڈور ایم ارشد خان اور دیگر بھی شریک تھے۔ انہوں نے کہا جو لوگ ان حقائق سے آگاہ نہیں وہ عزم استحکام پاکستان کے تصور پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں لیکن جن لوگوں کو ان حالات کا بخوبی علم ہے اور وہ صرف اپنی سیاست چمکانے کیلئے اسمبلیوں میں قراردادیں منظور کروا رہے ہیں ۔ وہ ریاست کے خلاف ایک گھنائونے جرم میں شریک ہو رہے ہیں۔ دہشتگردی کا مقابلہ صرف فوج نہیں بلکہ پوری قوم نے کرنا ہے۔ ریاست ہے تو ہماری سیاست ہے۔ جنرل عبدالقیوم نے شہداء کے لواحقین کا خیال رکھنے پر افواج پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور حکومت سے بھرپور اپیل کی کہ جونیئر ترین سپاہیوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد اور خصوصاً شہیدوں کی بیوائوں کی پینشنز 37000روپے سے کم نہیں ہونے چاہئے، ماہانہ پنشن میں 15فیصد اضافہ کافی نہیں۔ جنرل عبدالقیوم نے مطالبہ کیا کہ گریڈ 20اور اس سے اوپر سارے ملازمین کی پنشن میں اضافے میں 5فیصد کٹوتی لگا کر چھوٹے رینک پر کام کرنے والوں کی پنشن میں 15فیصد کی بجائے 25فیصد کا اضافہ آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔