بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواستیں‘ عدالت نے آج مقدمات پر رپورٹ طلب کر لی
لاہور (خبر نگار+ این این آئی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات بارے تفصیلی رپورٹ آج طلب کرلی۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دئیے کہ بتایا جائے کتنے مقدمات درج ہیں، کتنوں میں چالان جمع کروائے ہیں؟ کس مقدمے میں کب نامزد کیا گیا؟ کیا تفتیش ہوئی؟ سب ریکارڈ پیش کیا جائے۔ عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ پیش ہوئے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اے ٹی سی کے جج نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا غیر قانونی ریمانڈ دیا۔ جسمانی ریمانڈ کے لیے ملزم کی موجودگی ضروری ہوتی لیکن بانی پی ٹی آئی کو پیش نہیں کیا گیا، نو مئی سے بارہ مئی تک گرفتاری کی وجہ سے درخواست گزار کا رابطہ دنیا سے منقطع تھا۔ عدالت کے استفسار پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ کل 37 مقدمات ہیں جن میں سے 18 لاہور کے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ تمام تفصیلات جمع کرا دیں گے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ جن مقدمات میں ریمانڈ دیا گیا ان میں سے نو مقدمات کو خفیہ رکھا گیا ہے جس کا ہمیں علم ہی نہیں تھا۔ وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ 14ماہ تک ان 9کیسز میں گرفتاری ڈالی ہی نہیں گئی، 14ماہ بعد 9کیسز میں گرفتاری ڈالی گئی جو کبھی ظاہر ہی نہیں کیے گئے، یہ سب کچھ ہمارے لیے حیران کن ہے۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے دریافت کیا کہ یہ بتائیے کہ درخواست گزار آپ کے پاس 14ماہ سے ہے اب تک شامل تفتیش کرنے یا نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں؟۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ ان کیسز میں جیسے جیسے شواہد سامنے آتے رہیں لوگوں کے بیانات ہوتے رہے، اس حساب سے گرفتاری ڈالی گئی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ کیا یہ کیسز ساری زندگی چلتے رہیں گے؟۔ جسٹس انوار الحق پنوں کا کہنا تھا کہ جن کیسز میں ابھی ریمانڈ لیا گیا ہے ان میں تو پہلے ہی ملزم شامل تفتیش ہوچکا ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا یہ بتائیے کہ 37 مقدمات میں ایک ہی نوعیت کے الزام ہیں تو پھر بار بار تفتیش کی کیا ضرورت ہے؟۔ اس موقع پر عمران کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہوگئے۔ بعد ازاں پراسیکیوٹر جنرل فرہاد علی شاہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا کیس عدالت کے سامنے آیا ہے کہ حالات و واقعات کے باعث ویڈیو لنک پر ملزم کو لایا گیا، عدالت نے مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر جنرل سے تفصیلی رپورٹ کرلی، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کتنے مقدمات کا چالان جمع ہوچکا ہے وہ تفصیلات بھی جمع کروائی جائیں؟۔ بعدازاں عدالت نے سماعت آج (جمعرات) تک ملتوی کر دی۔