• news

9 مئی کو غدر مچانے والا ٹولہ نئی وارداتیں کر رہا ہے، آرمی چیف کیخلاف پراپیگنڈا ناقابل برداشت: وزیراعظم

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش ہے، بدقسمتی سے تحریک طالبان پاکستان  افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف   دہشت گردی میں استعمال کر رہی ہے، ہم اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے پوری طرح تیار ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ معاملات امن اور مذاکرات سے طے ہوجائیں، خطے میں امن سے ہی ترقی و خوشحالی آئے گی، 9 مئی  کو پاکستان کی بنیادیں ہلانے میں ملوث ٹولہ پاکستان کے پرامن شہریوں اور پاک فوج کے خلاف ہے اور مختلف ہتھکنڈوں سے نئی وارداتیں کررہا ہے، جو کسی صورت قابل برداشت نہیں۔ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور 40 ہزار فلسطینیوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا ہے جن میں ہزاروں بچے شامل ہیں، ان دلخراش اور بدترین  مظالم  کی عصر حاضر میں مثال نہیں ملتی۔ سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اس عمل کو بدترین ظلم قرار دیا گیا لیکن مجال ہے اسرائیلی حکومت پر اس کا تھوڑا سا بھی اثر ہوا ہو۔ جب  بھی کوئی نئی قرارداد  منظور کی جاتی ہے اسرائیلی مظالم اتنے ہی بڑھ جاتے ہیں، ان مظالم کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آستانہ میں ایس سی او کانفرس میں اسرائیلی جارحیت کے معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھایا۔ دیگر اسلامی ممالک نے بھی ایس سی او کے پلیٹ فارم سے اس مسئلہ  کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جرمنی سمیت دیگر ممالک میں ہمارے سفارتخانوں پر حملے کئے گئے، یہ افسوسناک واقعات ہیں، وزیر خارجہ نے اس کا فوری نوٹس لیا ہے۔ اپنے سفارتخانوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ متعلقہ ممالک کے سفیروں کو طلب کرکے ان سے شدید احتجاج کرنا چاہیے، سفارتخانوں اور عملہ کی حفاظت یقینی بنانا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے۔ ویزا رجیم میں بڑی تبدیلی کی ہے، اس پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس کے تحت 126 ممالک سے تاجروں، ٹریولرز اور سیاحوں سے ویزا فیس نہیں لی جائے گی۔ اس سے بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی، اس کی حتمی منظوری کابینہ دے گی۔ ویزا پالیسی  میں  نرمی کے فیصلے سے پاکستان باہر سے آنے والوں کے لئے پرکشش مقام بن گیا۔ اس کے ساتھ الیکٹرانک فارم کے ذریعے 24 گھنٹے میں ویزا مل جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ہوائی اڈوں پر ای گیٹس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، گوادر سمیت 9 ہوائی اڈوں پر اس کا اجراء کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں ای گیٹس کا اجراء کیا جائے گا۔ اس عمل سے مذہبی سیاحت  کو  فروغ ملے گا اور پاکستان  میں بہترین مذہبی مقامات موجود  ہیں۔ شمالی علاقوں میں  بھی بہترین سیاحتی مقامات ہیں اور اس اقدام  سے وہاں بھی سیاحت کو فروغ ملے گا۔ اس اقدام سے معیشت مستحکم ہوگی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ کیا ہے اب اس کی منظوری بورڈ آف گورنرز نے دینا ہے۔ بجٹ کے دوران دبائو تھا، درپیش چیلنجز کے پیش نظر عوام کو ریلیف کی فراہمی کے حوالے سے بجٹ میں بڑے فیصلے کئے گئے۔ غریب کو مہنگائی سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، ہم نے اپنے بجٹ میں کٹوتی کرکے مستحق بجلی صارفین کو  50 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سمیت ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش ہے۔ دہشت گردی کی لہر قابل افسوس ہے۔ اس میں کچھ ہمسایہ ممالک کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔ ہم 40 سال سے ان کے پناہ گزینوں کی میزبانی کررہے ہیں، وہ ہمارے بھائی ہیں وہ یہاں رہیں، حالات سازگار ہونے پر واپس جائیں گے لیکن مہمان نوازی کا بدلہ یہ دیا جارہا ہے کہ ان کی سرزمین سے ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف دہشت گردی کرے تو یہ قابل قبول نہیں۔  ہم اپنے شہریوں کی مکمل حفاظت یقینی بنانے کے لئے تیار ہیں تاہم ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت سے مسئلہ حل ہو، ہم امن سے رہیں۔ اس خطہ میں امن ہوگا تو ترقی و خوشحالی ہوگی۔ ہمارے جوانوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، ان کی قربانیوں کو سنہری حروف میں یاد رکھا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کو ایک ٹولے نے اس ملک میں افراتفری مچائی تھی اور پاکستان کی جڑیں کھوکھلا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ سب کے علم میں ہے کہ ماضی میں انہوں نے پارلیمنٹ اور  پی ٹی وی پر حملہ کیا تھا ۔ وزیراعظم ہائوس کے ارد گرد ان کے جتھے آئے تھے، آج وہی پاکستان کے خلاف نئے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں، پاک فوج کے خلاف منظم پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ آرمی چیف اور ان کے خاندان کو سوشل میڈیا پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے، یہ ناقابل قبول ہے۔ مسلح افواج ہماری سرحدوں کے محافظ ہیں، انہوں نے اپنے خون سے وطن کی آبیاری کی ہے اور جان ہتھیلی پر رکھ کر سرحدوں کی حفاظت کی ہے۔ اس کے خلاف بند باندھنا ہوگا۔ پاکستان کے مفادات کے تحفظ کے لئے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پی ٹی آئی کی آفیشل سوشل میڈیا ویب سائٹ سے پاک فوج کیخلاف باتیں کی جا رہی ہیں۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی کا معاملہ زیرغور نہیں آیا جبکہ حکومت نے 126 ممالک کے لیے آن لائن ویزا ایپلی کیشن سسٹم کے نفاذ کی منظوری دی جس کے تحت ان ممالک کے شہری 24 گھنٹوں کے اندر بزنس اور ٹورسٹ ویزا حاصل کر سکیں گے۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ کابینہ نے ملک میں کاروباری سرگرمیوں، سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لیے اہم فیصلہ کیا ہے۔ 126 ممالک کے لیے آن لائن ویزا ایپلی کیشن سسٹم کے نفاذ کی منظوری دی جس کے تحت ان ممالک کے شہری 24 گھنٹوں کے اندر بزنس اور ٹورسٹ ویزا حاصل کر سکیں گے۔ اعلامیے کے مطابق تیسرے ملک کا پاسپورٹ رکھنے والے سکھ یاتریوں کے لیے ویزا آن ارائیول کی سہولت کے لیے الگ سے سب کیٹیگری کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان لاجسٹکس، ٹرانسپورٹ، گرین اینڈ سسٹین ایبل گروتھ، واٹر ویسٹ مینجمنٹ، اربن گرین ڈویلپمینٹ، متبادل توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے شعبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی منظوری بھی دے دی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کابینہ اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ زیر غور نہیں آیا۔ بانی پی ٹی آئی، عارف علوی، قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی پر بھی فیصلہ نہ ہوسکا۔  واضح رہے کہ گزشتہ روز کابینہ اجلاس جس میں پی ٹی آئی پر پابندی کے معاملے پر غور متوقع تھا۔ وزیر اعظم کے ’مصروف شیڈول‘ کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔وفاقی کابینہ نے فلسطینیوں کے حمایت اور اسرائیل کی مذمت میں قرارداد منظور کر لی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے قرارداد میں اسرائیل کیخلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی وجہ سے 39 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی بچوں کو گولیوں اور قتل عام کی مہم سے کوئی محفوظ نہیں۔ دریں اثناء وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد، بلوچستان، سندھ، لاہور، پشاور کی ہائیکورٹس اور وفاقی وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر بنکوں کے مقدمات کے حوالے سے خصوصی عدالتیں اور بنکنگ کورٹس نوٹیفائی کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی، یہ خصوصی اور بنکنگ عدالتیں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمشن کے تحت کام کریں گی۔

ای پیپر-دی نیشن