جماعت اسلامی کا دھرنا جاری، حکومت سے مذاکرات، کارکن رہا
اسلام آباد راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا۔ خکومت نے جماعت اسلامی کی فراہم کردہ لسٹ پر 35 کارکنوں کو رہا کردیا۔ حکومت اور جماعت اسلامی کی ٹیموں کے درمیان کمشنر ہاؤس راولپنڈی میں مذاکرات ہوئے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی قیادت وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کی اور کمیٹی میں امیر مقام، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور تاجر رہنما کاشف چوہدری شامل تھے۔ جماعت اسلامی کی 4 رکنی مذاکراتی ٹیم نے نائب امیر لیاقت بلوچ کی سربراہی میں مذاکرات کیے۔ مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھاکہ احتجاجی دھرنے پر حکومت نے خود رابطہ کیا، مذاکرات کی دعوت دی، ۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا پہلا دور اچھے ماحول میں ہوا ہے، آئی پی پیز کوئی بین الاقوامی معاہدہ نہیں ہے، آئی پی پیز جیسا ناسور پوری قوم کیلئے موت کا پروانہ ہے، سرمایہ داروں کے مفاد کیلئے عوام کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔لیاقت بلوچ کا کہنا تھاکہ حکومت نے کہا ہے کل ہی ٹیکنیکل ٹیم تشکیل دے گی۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا کل دوسرا دور ہوگا، دھرنا جاری رہے گا۔لیاقت بلوچ کا کہنا تھاکہ ہمارے 35 افراد کی نظربندی کے آرڈر کیے گئے ہیں، فہرست حکومت کو دی ہے، حکومت سنجیدگی سے کام کرے گی تو پاکستان کے عوام کو ریلیف ملے گا۔ سوائے چین کے یہ کوئی بین الاقوامی معاہدے نہیں ہیں، دھرنا، احتجاج بھی جاری رہے گا، ہمارے کارکن بڑی تعداد میں رہا کر دیئے گئے ہیں۔ اگر حکومت سنجیدگی سے کام نہیں کرے گی تودھرنا جاری رہے گا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ بال حکومت کے کورٹ میں ہے، حکومت نے مطالبات پرغور کے لئے تکنیکی کمیٹی بنانے کا کہا ہے۔دوسری جانب حکومت نے جماعت اسلامی کے تمام گرفتار کارکن رہا کرنے کا اعلان کیا۔ اس حوالے سے عطا تارڑ کا کہناتھاکہ جن حالات میں حکومت ملی یہ آسان کام نہیں تھا، حکومت کے اخراجات کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں 35 کارکنوں کی رہائی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں،ہمارا ویژن ہے کہ پاکستان کو چلنے دو، پہلے ہی 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی دی گئی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بلاول بھٹونے300 یونٹ فری دینے کا کہا تھا، حکومت نے 200 یونٹ کی بات کی تھی، پورے پاکستان میں سولر ٹیوب ویل سے ریلیف ملے گا۔ ان اقدامات کا مقصد سستی اور معیاری بجلی پیدا کر کے بجلی کی قیمتوں کو کم کرنا ہے۔ اویس لغاری ملک میں موجود نہیں، وہ چین گئے ہوئے ہیں۔ امیر مقام نے کہا کہ جماعت اسلامی والے جو چاہتے ہیں وہ 24 کروڑ عوام چاہتے ہیں، اگر کسی کی جیب میں 100 روپیہ ہو اور ڈیمانڈ 200 کی ہوتو دیکھنا پڑے گا، جماعت اسلامی کی خواہش کی قدر کرتے ہیں، حکومت نے حالات کو دیکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی تکنیکی کمیٹی جماعت اسلامی کے مطالبات کو دیکھے گی، ہم نے اپنی چادر کے اندر رہتے ہوئے معاملات کو دیکھنا ہے، ہم امید کرتے ہیں دھرنا ختم ہو جائے گا۔طارق فضل چودھری نے کہا کہ جومطالبات جماعت اسلامی کے ہیں وہی باتیں وزرا بھی کرتے ہیں، گھریلو صارف پر بوجھ کم کرنا وزیراعظم کی بھی ترجیح ہے، جماعت اسلامی سے گزارش ہے روڈ کو کھولے کیونکہ روڈ بلاک ہونے سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، مذاکرات کے اگلیدور میں بہتری کی امید ہے۔ حکومت کی تکنیکی کمیٹی جماعت اسلامی کے مطالبات کو دیکھے گی،طارق فضل چودھری نے کہا کہ جومطالبات جماعت اسلامی کے ہیں وہی باتیں وزرا بھی کرتے ہیں، گھریلو صارف پر بوجھ کم کرنا وزیراعظم کی بھی ترجیح ہے، جماعت اسلامی سے گزارش ہے روڈ کو کھولے کیونکہ روڈ بلاک ہونے سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، مذاکرات کے اگلیدور میں بہتری کی امید ہے۔
راولپنڈی+ اسلام آباد( خبر نگار+سٹاف رپورٹر نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کام نہ کرے اور ربڑسٹیمپ ہو تو پھر پرامن سیاسی مزاحمت ہی راستہ ہے، دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے،ھم نے بنیادی مطالبات پیش کر دیئے ہیں، بجلی کے بلوں سے اضافہ ہٹایا جائے، حکومت سے ایسی گارنٹی لیں گے کہ مکرنہ سکے۔راولپنڈی میں دھرنے کے تیسرے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ گھر بار چھوڑ کر سڑک پر بیٹھنا کسی کی خواہش نہیں، جب حکمران طبقہ ہمارے لیے سارے راستے بند کرے تو لوگ مجبورا احتجاج کرتے ہیں، آئین پاکستان دھرنے اورجلسے کی اجازت دیتاہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجلی کے بل بم بن کرگھروں پرگررہے ہیں، کم سے کم تنخواہ37 ہزار رکھی گئی، وزیراعظم37 ہزارمیں غریب کا بجٹ بنا کردکھا دیں، ایسی صورتحال میں غریب آدمی کیا کرے، وہ چوری کرے ڈاکہ ڈالے یا پھر خودکشی کرلے ۔ غریب آدمی جماعت اسلامی کی جدوجہد میں حصہ لے۔ امیر جماعت نے کہا کہ بجلی کے بلوں سے اضافہ ہٹایا جائے ۔امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کام ٹھیک کرے تو سب ٹھیک ہوگا، ہمیں ڈی چوک جانا تھا اور جا سکتے تھے، لیکن ہم نے تصادم کی بجائے پر امن سیاسی مزاحمت کا راستہ اختیار کیا ہے۔ سوالات کے جواب انہوں نے کہا کہ حکومت جب تک اقدامات نہیں کرتی تب تک دھرناختم نہیں ہو گا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے معاہدے چھپائے گئے، کئی گنا بڑھا کر کیپسٹی چاجرز وصول کئے گئے، اس میں حکمران طبقے کے لوگ ہی موجود ہیں، ہم وہ پیسے ادا کررہے ہیں، جس کی بجلی ہم خرچ ہی نہیں کررہے، ایسے میں معیشت کیسے ٹھیک ہوگی۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کل خواتین کے بڑے جلسہ عام کا اعلان کیا ہے۔ عوام سے اپیل کی کہ اپنے حقوق کے لیے جماعت اسلامی سے تعاون کریں، ہم قوم کو حق دلائیں گے۔ بعد ازاں حافظ نعیم الرحمان نے لیاقت باغ دھرنے سے خطاب میں کہا کہ اب لڑنا اور مزاحمت کرنی پڑے گی، سرکاری افسرکو1300 سی سی سے بڑی گاڑی نہیں ملنی چاہئے، سارے مطالبات منظور ہونے پر ہی دھرنا ختم ہو گا، ہم نوجوانوں کا پاکستان بنائیں گے، فراڈ آئی پی پیز کو بند کیا جائے، عوام ساتھ رہیں حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے، پاکستان کے دشمن کو منہ کی کھانا پڑے گی، 1994 میں پی پی نے آئی پی پیز کا دھندا شروع کیا، پھر مسلم لیگ ن نے اس دھندے کو عروج پر پہنچایا، مہنگی بجلی سے تاجر ، صنعتکار ، عام آدمی سب پریشان ہیں، اس ظلم کے نظام کو اب بند کرنا پڑے گا۔ سب ہمارا ساتھ دیں۔