• news

مہنگائی کیخلاف جماعت اسلامی کا دھرنا زبردست ، تائند کرتا ہوں : بانی پی ٹی آئی

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) توشہ خانہ ریفرنس 2 میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں 10روز کی توسیع کر دی گئی۔ عدالت نے ملزموں کو تفتیشی پیش رفت رپورٹ کے ساتھ 8 اگست کو دوبارہ  طلب کر لیا ہے۔ نیب نے ملزموں کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی اور بانی پی ٹی آئی کے مابین گرما گرمی، تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ بشری بی بی بھی بانی پی ٹی آئی کے ہمراہ روسٹرم پر آ گئیں۔ انہوں نے کہا جج صاحب آپ جو فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کریں، میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑا ہے، آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں کیا آپ کو نظر نہیں آ رہا نیب کیا کر رہی ہے، ہمارے ساتھ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے، نیب والے بائیں جانب کھڑے ہیں ہم دائیں جانب کھڑے ہیں، نیب والے ایک کیس کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کررہے ہیں۔  بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں اس کو کیوں سزا دی جارہی ہے، وزیر اعظم میں تھا میری اہلیہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھی، نیب والے ضمیر فروش ہیں، ان کو پیسے دو جو مرضی کہلوا لو، نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہنے پر پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی غصے میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں، کیس پر بات کریں۔ میں نے آج تک آپ کی ذات پر بات نہیں کی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ آپ مجھے 30ہزار روپے میں مکمل ڈنر اور ٹی سیٹ راجہ بازار سے خرید کر دکھائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا محمد بن سلمان نے آپ کو 30 ہزار مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا؟۔ عدالت کی سیدھی جانب میں، الٹی جانب آپ کھڑے ہیں۔ تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی نے سردار مظفر عباسی سے معذرت کرلی۔ سردار مظفر عباسی نے بانی پی ٹی آئی کی معذرت قبول کرلی۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی  نے  صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ وہ 9 مئی سے قبل جی ایچ کیو کے باہر احتجاجی مظاہرے کی پرامن کال کے بیان پر قائم ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے وضاحت کے ساتھ جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کے بیان کی دوبارہ تصدیق کی۔  میرے بیان کو ایسے پیش کیا گیا جیسے میں نے 9 مئی واقعات کا اعتراف یا جرم کیا ہو، جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج سے متعلق میں نے تین وی لاگز بھی کیے تھے۔ پولیس تفتیش میں بھی جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کا کہہ چکا ہوں۔ مجھے قتل کرنے کے لئے  14 مارچ کو میرے گھر پر حملہ کیا گیا،18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر مجھے قتل کرنے کے کا پلان تھا۔ میرے پاس ثبوت ہیں کہ 18 مارچ کو مجھے قتل کیا جانا تھا۔ میں نے پارٹی کو کہا تھا کہ اگر فوج اور رینجرز مجھے گرفتار کریں تو آپ نے جی ایچ کیو اور کنٹونمنٹ کے باہر جا کر پرامن احتجاج کرنا ہے۔ صحافی کے سوال پر کہ آپ کہتے ہیں پرامن احتجاج کی کال دی تھی لیکن 9 مئی کو پرامن احتجاج تو نہیں ہوا؟۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حتجاج پرامن اس لیے نہیں ہوا کہ ان کا پہلے سے یہ پلان تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اس لیے سامنے نہیں لا رہے کیونکہ ہمارے لوگ سی سی ٹی وی فوٹیج میں موجود نہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز میں ہماری بے گناہی کے ثبوت ہیں۔ سی سی ٹی وی اس لیے سامنے نہیں لائی جا رہی کیونکہ اس میں کسی اور کے چہرے ہیں۔ جہاں سے مسئلہ ہوتا ہے وہیں احتجاج ہوتا ہے، پولیس سٹیشن کے باہر جا کر احتجاج نہیں کرتا۔9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری ہونے پر میں عدالت جا رہا ہوں۔ میں خود رینجرز کے خلاف کیس کر رہا ہوں کہ کس طرح سابق وزیراعظم کو ہائی کورٹ کے احاطہ سے اغوا کیا گیا۔ کس نے رینجرز کو آرڈر دیا تھا کہ مجھے گرفتار کریں، کس نے پارٹی چیئرمین کو ڈنڈے مارنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے سوشل میڈیا پر کریک ڈائون کا آغاز کر دیا ہے۔75 سالہ کینسر سروائیور رئوف حسن کو بھی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے۔ سوشل میڈیا کے معاملے پر وہ تفتیش کریں گے جو خود این آر او 2 اور فارم 47 سے حکومت میں آئے ہیں، جن کی کوشش ہے کہ فوج اور پی ٹی آئی میں تصادم ہو، وہی اس معاملہ کی تفتیش کریں گے، تفتیش کے لیے جوڈیشل کمیشن بنائیں، حکومت کو پی ٹی آئی کا خوف ہے، وہ چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو فوج کے ذریعے ختم کیا جائے، حالیہ بجٹ کے بعد حکومت کی ساکھ ختم ہو چکی ہے، سوشل میڈیا جمہوری پبلک کی آواز ہے، خدا کا واسطہ ہے عوام کی آواز کو ڈیجیٹل دہشت گردی سے نہ جوڑیں، کسی بھی ادارے پر تنقید نہیں ہو گی تو ادارہ تباہ ہو جائے گا۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اپنے دور حکومت میں قانون سازی کروا کر فوج کے خلاف بات کرنے پر سزائیں مقرر کی تھیں؟۔ کہا تنقید تنقید میں فرق ہوتا ہے، ہمارے دور میں کوئی صحافی ملک چھوڑ کر گیا نہ قتل ہوا۔ ان سے بہتر تو پرویز مشرف کا لبرل دور تھا۔ صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ قومی سلامتی کے ادارے پر بھی کھلے عام تنقید کی جائے۔  بانی نے کہا کہ قومی سلامتی کا ادارہ ہو یا کوئی اور ادارہ ہر ادارے پر تنقید ہونی چاہیے مگر تنقید میں بھی فرق ہوتا ہے، ان ججز کی سوشل میڈیا پر تعریفیں ہو رہی ہیں جنہوں نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا، فوج پاکستان کی ہے، نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی نہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ ریکارڈ پر آپ کے بیانات موجود ہیں کہ نیوٹرل جانور ہوتا ہے آپ پھر کس طرح آرمی چیف سے نیوٹرل رہنے کی اپیل کرتے ہیں۔ بانی نے کہا کہ نیوٹرل کا مطلب جانور نہیں غیر سیاسی ہوتا ہے۔ نیوٹرل کا لفظ شاید غلط استعمال ہوا۔ میرے کہنے کا مقصد کہ فوج آئین کے دائرے میں رہے۔ سوال کیا گیا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس میں آرمی چیف کا کردار ہے؟۔ بانی نے کہا کہ ہماری پارٹی کو کس نے الیکشن نہیں لڑنے دیا، اسٹیبلشمنٹ کے بغیر یہ نہیں ہو سکتا، نواز شریف پر کرپشن کے اتنے کیسز تھے سب کے سب یکدم ختم کر دیئے گئے۔  صحافی نے سوال کیا کہ  اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ آپ کو فوج سے لڑا رہی ہے تو حکومت نے آپ کو دوبارہ مذاکرات کی پیشکش کی ہے، آپ مذاکرات کی طرف کیوں نہیں جا رہے ہیں ۔ بانی نے کہا کہ ہم نے مذاکرات پہلے بھی کیے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، یہ ہمارے ساتھ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس کا ہمیں نقصان نہیں ہماری جماعت کو فائدہ ہو رہا ہے۔ جماعت اسلامی نے مہنگائی اور بجلی بلوں کے خلاف دھرنا دے کر زبردست کام کیا ہے۔ جماعت اسلامی کے موقف کی تائید کرتا ہوں۔ اسلام آباد میں ہمیں جلسے کی اجازت نہیں ملی، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، اسلام آباد میں اجازت نہ ملنے پر فیصلہ کیا ہے پانچ اگست کو صوابی میں بڑا پاور شو کریں گے۔ پانچ اگست کو کے پی کے اور پنجاب کے بارڈر پر جلسہ کریں گے جس میں ملک بھر سے کارکن شرکت کریں، صوابی میں جلسے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ملکی حالات تقاضا کرتے ہیں کہ کوئی انتشار نہ ہو۔ صوابی میں جلسہ کر کے دکھائیں گے کہ ملک میں کس پارٹی کی پاور ہے۔

ای پیپر-دی نیشن