آئی پی پیز کی بنیاد پیپلز پارٹی نے رکھی، ن لیگ نے معاہدے کئے، عمر ایوب: 2013 میں آپ وزیر تھے منشی نہیں، مصدق ملک
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے +وقائع نگار) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں بجلی17روپے فی یونٹ تھی اور آج 85 روپے ہے، 70 فیصد پاور پروجیکٹس امپورٹڈ فیول پر لگائے گئے۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج کچھ حقائق پیش کرنا چاہتے ہیں، میں خود چند سال وزیر انرجی رہا ہوں، وزیراعظم شہبازشریف اٹھ کر آج کہتے ہیں آج اس سیکٹر کو 50ارب روپے دیں گے، ان 50ارب روپے سے کچھ نہیں بنتا۔ عمر ایوب نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاملے پر شبلی فراز صاحب نے پورا پیپر لکھا تھا، بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں بجلی کا نرخ 17روپے تھے، آپ کا ریٹ آف ریٹرن ڈالر میں فکس کیا گیا ہے، آپ کو پتہ ہونا چاہیے مجرم کون ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آپ کے 70فیصد پراجیکٹ امپورٹڈ فیول پر لگا دیئے ہیں، جہاں جہاں لوڈ سینٹر ہے وہاں پاور پلانٹ ہونے چاہئیں، آج پاکستان میں بجلی بنانے کی صلاحیت 43ہزار میگاواٹ ہے، اس وقت آپ کی مانگ ختم ہوچکی ہے کیونکہ معیشت چل نہیں رہی۔ ان کاکہنا تھا کہ یہ حکومت لوگوں کو بجلی فراہم نہیں کرنا چاہ رہی، یہ گردشی قرضے کو اس طرح سے کنٹرول کرنا چاہ رہے ہیں، اس حکومت نے خیبر پی کے کے ساتھ دشمنی شروع کی ہوئی ہے، ان سے سرکولر ڈیٹ کنٹرول نہیں ہورہا، ہم نے اپنے دور میں سرکولر ڈیٹ بہت کم کردیا تھا، آج سرکولر ڈیٹ 45سے50ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اس موقع پرپی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہاکہ انرجی سیکٹر کا مسئلہ ہمارے سروں سے اوپر چلا گیا ہے، جو ملک میں 40سال سے مسلط ہیں یہ سب ان کی وجہ سے ہوا، آئی پی پیز کی بنیاد پیپلز پارٹی کے دور میں رکھی گئی،پھر ن لیگ کے دور میں معاہدے ہوئے۔ بعدازاں وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے خرچے کم کردیے ہیں اور ٹیکسز کے ذریعے آمدن بڑھا دی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ سیاسی نوک جھونک رہتی تو اچھا تھا، یہاں نفرتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ذہن میں صرف 3 چیزیں ہیں۔ پہلی چیز نوجوانوں کو کاروبار دینا ہے۔ لوگوں کو روزگار ملے اور مہنگائی کا خاتمہ ہو۔ وزیراعظم شہباز شریف غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ روزگار ترقی کی شرح ہے، ملک میں ترقی ہوگی تو روزگار بڑھیں گے۔ گزشتہ سال ہماری ترقی کی شرح صفر تک ہو چکی تھی۔ اب ہماری ترقی کی شرح 2.4 فیصد تک ہو چکی ہے۔ ہماری زراعت کے شعبے میں 19 سال بعد 6.3 فیصد ترقی کی شرح رہی۔ ہماری صنعت کی ترقی تیسرے کوارٹر میں 3 فیصد سے اوپر رہی۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ ٹریکٹرز کی سیل میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ہمارا پالیسی کا پہلا رْخ یہی ترقی کا سفر تھا۔گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی۔ مہنگائی کی وہ شرح کم ہو کر 12 فیصد پر آگئی۔ ہرگز نہیں کہتا کہ مہنگائی نہیں ہے، مہنگائی ضرور ہے لیکن کم بھی ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے 2 فیصد پر آگئی۔ بی آئی ایس پی میں غریبوں کے لیے 6 سو ارب مختص کیے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی 12 سو ارب جب کہ غریبوں کے لیے 6 سو ارب رکھا گیا۔ اس مرتبہ ریکارڈ 12 سو ارب کے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں۔ جہاں سے سڑک گزرتی ہے وہاں ترقی کے منصوبے بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمر ایوب کو سن رہا تھا کہ 2013 پر تقاریر کر رہے ہیں۔ عمر ایوب صاحب آپ کے انگوٹھے چھپے ہوئے ہیں۔ آپ 2013 میں ن لیگ کے وزیر تھے منشی نہیں۔ آج آپ یہاں وہاں یہ وہ کرتے ہیں تب کیوں نہیں کیا جب دستخط کیے تھے۔ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ترقی کا سفر رک جائے؟ اندھیرا مایوسی پھیلے؟۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے 86 فیصد گھرانے 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے 86 فیصد گھرانوں کے لیے گزشتہ سال کے ریٹ رکھے۔ باقی 14 فیصد جو رہ گئے ہیں وہ مرسڈیز پر گھومتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند مہینوں میں اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ اوپر گئی ہے۔ محض چند مہینوں میں 76 فیصد مارکیٹ کا اوپر جانا معاشی استحکام ہے۔ شرح سود میں کمی سے قرضوں کی شرح اور مہنگائی کم ہوگی۔ نوجوانوں کو قرضے فراہم کریں گے۔ ہماری ایکسپورٹس میں 3 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سرکار کی آمدن اور خرچ تقریباً برابر ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے خرچے کم کر دیے ہیں، ٹیکسز کے ذریعے آمدن بڑھا دی ہے۔ معیشت کے استحکام کے بارے میں جتنی باتیں کی ہیں ان کی تصدیق بھی ہو گئی۔ فچ کی ریٹنگ یہ ہے کہ دنیا کا تھوڑا سا اعتماد بڑھ گیا ہے۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 8.1 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ دنیا مان رہی ہے کہ استحکام آرہا ہے۔