مقبوضہ کشمیر: بھارتی سرمایہ کاروں کو زمین الاٹ کرنے کی منظوری، 2 حریت پسندوں کی جائیدادیں قرق
نیویارک، سری نگر (کے پی آئی) بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر میں نئی صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی کے تحت بھارتی سرمایہ کاروں کو ترجیحی بنیادوں پر جموں وکشمیر میں زمین الاٹ کرنے کی منظوری دے دی ہے اس پالیسی کے تحت 4,000 کروڑ روپے کی کم سے کم سرمایہ کاری والے سرمایہ کاروں کو بھی زمین ملے گی ۔ نئی صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی نے مقامی سرمایہ کاروں اور تاجروں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے، کیونکہ اب وہ مقامی سطح پر صنعتیں لگانے کی دوڑ سے باہر ہوجائیں گئے جبکہ بھارتی سرمایہ کار ان کی جگہ لے لیں گے ۔ مقبوضہ کشمیر کے گورنرنر منوج سنہا کی صدارت میں جموں و کشمیر انتظامی کونسل نے نئی پالیسی کی منظوری دے دی ہے ۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے آزاد کشمیر میں مقیم مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند سمیت دو کشمیریوں کی جائیداد قرق کر لی ہے ۔نئی دہلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے نے پونچھ میں محمد لیاقت نامی شہری کی غیر منقولہ جائیداد کو قرق کیا ہے۔ ، کھری کرمارہ پونچھ میں محمد لیاقت کی ایک کنال نو مرلہ اراضی کو ضبط کیا گیا ہے۔ کشمیر عسکری تنظیم دی لبریٹرزفرنٹ (ٹی ایل ایف)نے کہا ہے کہ مودی حکومت کے 5اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل ہوگی نہ ہی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر کوئی فرق پڑے گا ،کشمیری مجاہدین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنی عسکری جدوجہد سے بھارت کو کشمیر پر اپنا غاصبانہ اور غیرقانوی قبضہ ختم کرانے پر مجبور کریں گے جبکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے جانے کے پانچ برس بعد بھی علاقے میں اظہار رائے کی آزادی اور حق اجتماع پر شدید پابندیاں برقرا ر ہیں۔میناکشی گنگولی نے کہا کہ بھارتی حکام کو جموں و کشمیر کے بارے میں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے اور جن لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے انہیں انصاف فراہم کیا جانا چاہیے اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔